Inquilab Logo Happiest Places to Work

للتا پوار نے فلم ’چتر سندری‘ میں ایک دو نہیں، ۱۷؍ کردار ادا کئے تھے

Updated: April 20, 2025, 11:57 AM IST | Mumbai

للتا پوار کی پیدائش۱۸؍ اپریل۱۹۱۶ء کو ناسک کے ایک چھوٹے سے گاؤں ایولے میں ایک خوشحال گھرانے میں ہوئی تھی۔ ان کا اصل نام امبا لکشمن راؤ ساگن تھا۔

Lalita Pawar, a famous artist of her time. Photo: INN.
اپنے دور کی مشہور فنکارہ للتا پوار۔ تصویر: آئی این این۔

بالی ووڈ میں فلموں کے آغاز سے اب تک بے شمار اداکاروں اور فنکاروں کی آمد ہوئی ہے جن میں کچھ اپنی چھاپ چھوڑنے میں کامیاب رہے تو کچھ گمنامی کے اندھیرے میں کھو گئے ہیں۔ وقت کے ساتھ لوگ بھی انہیں فراموش کردیتے ہیں لیکن جو اپنی چھاپ چھوڑنے میں کامیا ب رہے، وہ آج بھی یاد کئے جاتے ہیں۔ انہی فنکاروں میں سے ایک للتا پوار بھی تھیں۔ وہ شخصیت جس کی اسکرین پر موجودگی لوگوں کو خوفزدہ کر دیتی تھی۔ وہ ایک بدمزاج ساس کے رول میں اتنی جچتی تھیں جتنی کہ وہ ایک پیار کرنے والی ماں کے طور پر پسند کی جاتی تھیں۔ جب للتا پوار پردے پر ہیرو اور ہیروئن کو ڈانٹتی تھیں تو ایسا لگتا تھا جیسے گھر کا ہی سین چل رہا ہو۔ للتا پوار نے اپنے تمام کردار اسی انداز میں نبھائے۔ اسی طرح وہ ’رامائن‘ کی منتھرا بھی بنیں اور ’آنند‘ کی مدر میٹرن بھی۔ للتا پوار نے منتھرا کا رول اتنی خوبصورتی سے ادا کیا کہ لوگ اصل زندگی میں بھی انہیں بری خاتون سمجھ کر طعنے مارنے لگے تھے۔ للتا پوار نے مختلف قسم کے چیلنجنگ اور آف بیٹ کردار ادا کئے ہیں۔ سلور اسکرین پر للتا پوار کی مقبول شبیہ ایک سازشی، غیرت مند اور استحصال کرنے والی ساس کی رہی۔ ان کا فلمی کریئر کافی طویل رہا۔ انہوں نے ۱۹۲۸ء سے۱۹۹۸ء تک بے شمار رول ادا کئے۔ 
للتا پوار کی پیدائش۱۸؍ اپریل۱۹۱۶ء کو ناسک کے ایک چھوٹے سے گاؤں ایولے میں ایک خوشحال گھرانے میں ہوئی تھی۔ ان کا اصل نام امبا لکشمن راؤ ساگن تھا۔ ان کا خاندان ریشم کا کاروبار کرتا تھا۔ ۱۹۲۷ء میں، للتا اپنے بھائی اور والد کے ساتھ پونے چلی گئیں، جہاں انہوں نے ’آرین پروڈکشن‘ کا رخ کیا اور فلم ’پتیت ادھار‘ میں چائلڈ آرٹسٹ کا کردار حاصل کیا۔ اس فلم میں انہیں ’للتا‘ نام دیا گیا۔ انہوں نے فلم میں ایک معصوم بچی کا کردار ادا کرتے ہوئے شاندار پرفارمنس دی تھی۔ 
للتا پوار نے اس کمپنی کے ساتھ تقریباً۲۰؍ فلمیں کیں اور اس کے بعد دوسری کمپنی میں کام کرنا شروع کیا۔ ان کو اپنی پہلی فلم کے فوراً بعد فلموں میں کام کرنے کی پیشکش ہونے لگی تھی۔ جب للتا بڑی ہوئیں تو انہوں نے کئی فلموں میں مرکزی کردار ادا کئے اور ’خاموش فلموں کی سب سے دلکش خوبصورتی‘ بن گئیں۔ اس کے بعد اگلے۱۸؍ برسوں تک للتا پوار مختلف قسم کے کردار ادا کرتی رہیں۔ ۱۹۳۲ء میں انہوں نے ’کیلاش‘ نامی خاموش فلم بنائی اور اس میں اداکاری بھی کی تھی۔ اس فلم میں انہوں نے ہیروئن، ولن اور ماں کے تین رول ادا کئے۔ ۱۹۳۷ء میں للتا پوار نے ایک اور فلم ’دنیا کیا ہے‘ بنائی جو ایک ٹاکی فلم تھی۔ مراٹھی میں ان کی کچھ سپر ہٹ فلموں میں نیتا جی پالکر، سنت دماجی، امرت، گورا کمبھار شامل ہیں۔ 
اس کے بعد للتا پوار آہستہ آہستہ مقبولیت کی منزلیں عبور کرتی گئیں۔ للتا پوار نے تاریخی سے لے کر سماجی، کاسٹیوم ڈراما سے لے کر افسانوی، کامیڈی سے لے کر ٹریجڈی، تھرلر سے میوزیکل اور سنجیدہ سے رومانٹک تک کی فلموں میں کام کیا۔ ۱۹۴۲ء تک وہ اسی طرح کام کرتی رہیں، لیکن فلم ’جنگ آزادی‘ کے ایک سین نے ان کی زندگی کا رخ ہی بدل دیا۔ اس فلم میں للتا پوار کو ایک تھپڑ کھانا تھا۔ دراصل اس منظر میں بھگوان دادا کو للتا پوار کو تھپڑ مارنا تھا اور بھگوان دادا نے انہیں اتنی زور سے تھپڑ مارا کہ ان کے کان سے خون بہنے لگا اور آنکھ کے پاس کی ایک رگ پھٹ گئی۔ انہیں اسپتال لے جایا گیا لیکن وہاں ان کا غلط علاج کیا گیا جس کی وجہ سے للتا پوار کے جسم کا ایک حصہ مفلوج ہو گیا۔ وہ۳؍ سال تک علاج کرواتی رہیں اور اس دوران انہیں کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ان تین برسوں میں ان کا کریئر اور فلم لائن دونوں ہی بدل گئے۔ جب وہ واپس آئیں تو انہیں مرکزی کردار نہیں ملے۔ ان کی ایک آنکھ اسکرین پر ہمیشہ چھوٹی نظر آتی تھی اور وہ خوبصورتی جس کی وجہ سے انہیں مرکزی رول ملتے تھے وہ باقی نہ رہی۔ 
اس کے بعد انہیں ساس، ماں اور بہن جیسے کردار ملے، لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور ان کرداروں کو بخوبی ادا کرتی چلی گئیں۔ ۲۵؍ سال کی عمر میں للتا کو کریکٹر رولز کرنے پڑے اور ان کے پاس اپنے سے بڑے اداکاروں کی ماں بننے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا۔ اشوک کمار، راج کپور، دلیپ کمار اور دیو آنند سبھی للتا سے بڑے یا ہم عمر تھے لیکن للتا کو ان سب کی ماں کا کردار ادا کرنا تھا۔ للتا پوار نے اس حادثے کو قسمت کی مرضی کے طور پر قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ شاید وہ ایک اداکارہ کے طور پر اتنی شہرت حاصل نہ کر پاتی جتنی کہ ان کرداروں سے انہیں دلائی ہے۔ 
للتا پوار کی کچھ یادگار فلموں میں تھاکسن راج پوترا، پرتھوی راج چوہان، گامنی کاوا، چتور سندری، پدماوتی پرینیتی، شری۴۲۰؍، پریم بندھن، سونگ آف لائف، دلیر، جگر اور شامل ہیں۔ تھاکسن راجپوت اور چتور سندری ممبئی کے سینما گھروں میں ریکارڈ مدت تک چلیں۔ للتا نے فلم ’چتور سندری‘ میں ۱۷؍ مختلف کردار ادا کئے تھے۔ انہوں نے۱۲؍ برس کی چھوٹی عمر میں خاموش فلموں سے لے کر ڈیجیٹل ساؤنڈ کے دور تک، تقریباً۸۲؍ سال کی عمر تک کام کیا۔ ان کی آخری ہندی فلم۱۹۹۳ء میں ریلیز ہوئی تھی، اس فلم میں انہوں نے پوجا بترا کی نانی اوراوم پوری کی ماں کا کردار ادا کیا تھا۔ اپنے ۷۰؍ سالہ کریئر میں انہوں نے۷۰۰؍ فلموں میں کام کیا۔ 
اسکرین پر بہترین کردار ادا کرنے والی اس خاتون نے حقیقی زندگی میں کئی اتار چڑھاؤ دیکھے، لیکن کبھی ہمت نہیں ہاری۔ منہ کا کینسر ہونے کے بعد وہ پونے منتقل ہوگئیں۔ اپنے آخری دنوں میں وہ تنہا تھیں۔ اس دوران انہوں نے یہ سوچنا شروع کر دیا تھا کہ ان کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے یہ ان کے منفی کردار ادا کرنے کے سبب ہورہا ہے۔ جب انہوں نے آخری سانس لی تو اس وقت بھی وہ گھر پر تنہا تھیں۔ جب ان کے بیٹے نے گھر فون کیا تو کسی نے فون نہیں اٹھایا اور جب سب گھر پہنچے تو معلوم ہوا کہ للتا تین دن پہلے۲۴؍ فروری۱۹۹۸ءکو ہی اس دنیا سے کوچ کرچکی ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK