بی جے پی نے سب سے زیادہ امیدوار اُتارے، گورکھپور اور ہگلی میں فنکاروں کا آپس میں مقابلہ ہوا، ہیما مالنی نے سب سے زیادہ اور ارون گووِل نے سب سے کم ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل کی،راج ببر، نیرہوا، کاجل نشاد ، لاکیٹ چٹرجی اور پون سنگھ کو شکست کا سامنا۔
ہیما مالنی(متھرا)۔ تصویر : آئی این این
اس بار لوک سبھا الیکشن کئی لحاظ سے دیگر انتخابات سے کچھ مختلف رہا۔ حکمراں محاذ اوراپوزیشن کے درمیان وسائل میں بڑے پیمانے پر فرق کے باوجود حزب اختلاف کی جماعتوں نے برسراقتدا ر طبقے کو ایک ایک سیٹ پر پریشان کیا۔ مودی حکومت کو اس کااندازہ پہلے ہی سے تھا، اسلئے اس بار انہوں نے لیڈروں کے بجائےاداکاروں پر زیادہ اعتماد کیا۔ دہلی میں بی جے پی نےاپنے ۷؍ میں سے ۶؍ اراکین پارلیمان کا ٹکٹ کاٹ دیا لیکن منوج تیواری کا ٹکٹ باقی رکھا کیونکہ انہیں اندازہ تھا کہ حکومت مخالف رجحان کے باوجود فلم اداکارکو رائے دہندگان پسند کرتے ہیں۔ کچھ یہی صورتحال اترپردیش کے متھرا لوک سبھا کی بھی رہی۔ بی جے پی نے اپنے لئے ایک ضابطہ بنایا ہے کہ ۷۵؍ سال کی عمر کو پہنچنے والے لیڈروں کو عملی سیاست سے کنارہ کشی اختیارکرنی پڑتی ہے اور انہیں ’مارگ درشک منڈل‘ میں بھیج دیا جاتا ہے۔ لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور سمترا مہاجن جیسے لیڈروں کو اسی ضابطے کے تحت گھر بیٹھنے پر مجبور ہونا پڑا تھا لیکن بی جے پی نے اس مرتبہ ہیما مالنی کو ۷۵؍ سا ل کی عمر پار ہوجانے کے باوجود ٹکٹ دیا اور وہ ایک بار پھر لوک سبھا پہنچیں۔ اس طرح سے دیکھیں تو اس بار۱۵؍ ستاروں نے لوک سبھا انتخابات میں حصہ لیا تھا، جن میں سے۱۱؍ستاروں نے کامیابی حاصل کی ہے۔ جیتنے والوں میں کنگنا راناوت، ہیما مالنی، شتروگھن سنہا، روی کشن اور منوج تیواری جیسے نام شامل ہیں جبکہ بھوجپوری ستارے پون سنگھ اور نیرہوا کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
ہیما مالنی (بی جے پی۔ کامیاب)
اس مرتبہ انتخابات میں جتنے بھی فلمی ستاروں نے حصہ لیا تھا، ا ن میں سب سے بڑی جیت ہیما مالنی کو ملی ہے۔ انہوں نے ۲؍ لاکھ ۹۳؍ ہزار ۴۰۷؍ ووٹوں کے بڑے فرق سے کامیابی حاصل کی۔ بی جے پی نے انہیں اترپردیش کی متھرا سیٹ سے اپنا امیدوار بنایا تھا۔ انہیں مجموعی طور پر ۵؍ لاکھ ۱۰؍ ہزار ۶۴؍ووٹ ملے۔ ان کے سامنے کانگریس نے مکیش دھنگر کو ٹکٹ دیا تھا جنہیں ۲؍ لاکھ ۱۶؍ ہزار ۶۵۷؍ ووٹ ہی مل سکے۔ متھرا میں تیسری پوزیشن بی ایس پی کے امیدوار سریش سنگھ کو ملی جنہیں مجموعی طورپر ایک لاکھ ۸۸؍ ہزار ۴۱۷؍ ووٹ ملے۔ ہیمامالنی نے تیسری بار کامیابی حاصل کی ہے۔
کنگنا رناوت (بی جے پی۔ کامیاب)
ہماچل پردیش کے منڈی لوک سبھا حلقے سے ایک اور اداکارہ کنگنا رناوت نے بی جے پی کے ٹکٹ پر جیت درج کی ہے۔ ان کی جیت کا فرق ۷۴؍ ہزار ۷۵۵؍ ووٹوں کا رہا۔ کنگنا کو مجموعی طور پر ۵؍ لاکھ ۳۷؍ ہزار ۲۲؍ ووٹ ملے جبکہ ان کے مخالف کانگریس کے امیدوار وکرما دتیہ سنگھ کو ۴؍ لاکھ ۶۲؍ ہزار۲۶۷؍ ووٹ ہی مل سکے۔ ۲۰۱۹ء میں بھی یہاں سے بی جےپی ہی کو کامیابی ملی تھی لیکن ۲۰۲۱ء میں ان کے انتقال کے بعد ہونے والے ضمنی انتخاب میں پرتیبھا سنگھ کامیاب ہوئی تھیں۔ اس مرتبہ کانگریس نے ان کے بیٹے وکرمادتیہ سنگھ کو امیدوار بنایا تھا۔
شتروگھن سنہا (ترنمول کانگریس۔ کامیاب)
ترنمول کانگریس کی جانب سے فلم اداکار شتروگھن سنہا نے مغربی بنگال کی آسنسول سیٹ سے بی جے پی لیڈر اور سابق مرکزی وزیر ایس ایس اہلووالیا کو۵۹؍ ہزار ۵۶۴؍ ووٹوں کے فرق سے شکست دی ہے۔ گزشتہ پارلیمانی انتخابات میں آسنسول سے بی جے پی کے امیدوار بابل سپریو کامیاب ہوئے تھے لیکن بعد میں انہوں نے بی جے پی سے استعفیٰ دے کر ترنمول کا دامن تھام لیا تھا۔ ان کے استعفیٰ کے بعد سیٹ خالی ہونے پر ضمنی الیکشن ہوا تھا جس میں شتروگھن سنہا کامیاب ہوئے تھے۔
ارون گووِل (بی جے پی۔ کامیاب)
ٹیلی ویژن کے مشہور شو ’رامائن‘ میں شری رام کا کردار ادا کرکے شہرت حاصل کرنےوالے اداکار ارون گوول نے اتر پردیش کے میرٹھ سے کامیابی حاصل کی ہے۔ بی جے پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے ارون گوول کو سماجوادی پارٹی کی امیدوار سنیتا ورما کے سامنے بہت معمولی ووٹوں کے فرق سے کامیابی ملی ہے۔ وہاں پر ارون گوول کو ۵؍ لاکھ ۴۶؍ ہزار ۴۶۹؍ اور سنیتا ورما کو ۵؍ لاکھ ۳۵؍ ہزار۸۸۴؍ ووٹ ملے۔
سریش گوپی (بی جے پی۔ کامیاب)
ملیالم فلموں کے سپر اسٹار اور۱۹۹۸ء میں ریلیز فلم ’نئی دہلی‘ سے بالی ووڈ میں دستک دینے والے سریش گوپی جو سنگر بھی ہیں، اس مرتبہ کیرالا کی تھریسور سیٹ سے الیکشن جیت چکے ہیں۔ انہوں نے بی جےپی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا تھا۔ اس سے قبل وہ ۲۰۱۹ء کے لوک سبھا اور۲۰۲۱ء میں کیرالا اسمبلی میں بھی قسمت آزمائی کی تھی لیکن انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اِس مرتبہ انہوں نے سی پی آئی کے مضبوط لیڈر’وی ایس سنیل کمار‘ کو۷۴؍ ہزار ۶۸۶؍ ووٹوں کے فرق سے شکست دی ہے۔ انہیں مجموعی طورپر۴؍ لاکھ ۱۲؍ ہزار ۳۳۸؍ ووٹ ملے۔ تھریسور میں کانگریس کے امیدوار ’کے مرلی دھرن‘ بہت معمولی ووٹوں کے فرق سے تیسری پوزیشن پر تھے۔ انہیں ۳؍ لاکھ ۲۸؍ ہزار ۱۲۴؍ ووٹ ملے۔
منوج تیواری (بی جے پی۔ کامیاب)
شمال مشرقی دہلی کی سیٹ پر بی جے پی کے امیدوار منوج تیواری تیسری بار لوک سبھا پہنچے ہیں۔ انہوں نے کانگریس کے امیدوار طلبہ لیڈر کنہیا کمار کو شکست دی ہے۔ یہاں پر کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے درمیان اتحاد تھا، اس کے باوجود منوج تیواری کو مجموعی طورپر۸؍ لاکھ ۲۴؍ ہزار ۴۵۱؍ ووٹ ملے جبکہ کنہیاکمار کو ۶؍ لاکھ ۸۵؍ہزار۶۷۳؍ ووٹ ہی مل سکے۔ اس طرح ہار جیت کا فرق ایک لاکھ ۳۸؍ ہزار ۷۷۸؍ ووٹوں کا رہا۔
روی کشن (بی جے پی۔ کامیاب)
بھوجپوری اور بالی ووڈ اداکار روی کشن کے سامنے سماجوادی پارٹی نے بھی ایک اداکارہ کاجل نشاد ہی کو موقع دیا تھا لیکن روی کے مقابلے کاجل کامیاب نہیں ہوسکیں۔ روی کشن کو مجموعی طور پر۵؍ لاکھ ۸۵؍ ہزار ۸۳۴؍ ووٹ ملے جبکہ کاجل نشاد کے حصے میں ۴؍ لاکھ ۸۲؍ ہزار۳۰۸؍ ووٹ آئے۔ کاجل نشاد کو ’سب ٹی وی‘ کے مشہور مزاحیہ شو ’لاپتہ گنج‘ میں ’چمیلی‘ کے کردارسے خوب شہرت ملی تھی۔
سیونی گھوش (ترنمول کانگریس: کامیاب)
بنگالی اداکارہ سیونی گھوش نے ترنمول کانگریس کے امیدوار کے طور پر مغربی بنگال کے جادو پور سے ۲؍ لاکھ ۵۸؍ ہزار۲۰۱؍ ووٹوں کے بڑے فرق سے کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے بی جے پی لیڈر انیربن گنگولی کو شکست سے دوچار کیا ہے۔ سیانی گھوش کو ۷؍ لاکھ ۱۷؍ ہزار ۸۹۹؍ ووٹ ملے جبکہ انیربن گنگولی کو محض ۴؍ لاکھ۵۹؍ ہزار ۶۸۹؍ ووٹ ہی مل سکے۔
شتابدی رائے (ترنمول کانگریس۔ کامیاب)
اسی طرح بنگالی سنیما کی مشہوراداکارہ شتابدی رائے ایک بار پھر لوک سبھا کیلئے منتخب ہوئی ہیں۔ بیربھوم لوک سبھا حلقے سے یہ ان کی لگاتار تیسری کامیابی ہے۔ انہوں نے بی جے پی لیڈر دیب تانو بھٹاچاریہ کو ایک لاکھ ۹۷؍ ہزار ۶۵۰؍ ووٹوں کے بڑے فرق سے شکست دی ہے۔ انہیں مجموعی طور پر ۷؍ لاکھ ۱۷؍ ہزار ۹۶۱؍ ووٹ ملے ہیں جبکہ ان کے حریف کو ۵؍ لاکھ ۲۰؍ ہزار ۳۱۱؍ ووٹ ملے۔
رچنا بنرجی (ترنمول کانگریس۔ کامیاب)
ایک اوربنگالی اداکارہ رچنا بنرجی نے مغربی بنگال کی ہگلی سیٹ سے جیت حاصل کی ہے۔ انہوں نے ترنمول کانگریس کی جانب سے الیکشن لڑا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کے مقابل ایک سینئر اداکارہ یعنی لا کیٹ چٹرجی تھیں جو ۲۰۱۹ء میں ہگلی لوک سبھا سے کامیاب ہوئی تھیں۔ اس بار یہاں پر ہار جیت کا فرق ۷۶؍ ہزار ۸۵۳؍ ووٹوں کا رہا۔ مس بنگال اور مس کلکتہ رہیں رچنا بنرجی کی شہرت مشہور بنگالی ٹیلی ویژن سیریل ’دیدی نمبر وَن‘ سے گھر گھر تک پہنچ گئی تھی۔
ادھیکاری دیپک (ترنمول کانگریس۔ کامیاب)
بنگالی سنیما میں دیو کے نام سے مشہور اداکار ادھیکاری دیپک نے بھی مغربی بنگال کی گھاٹل سیٹ جیت لی ہے۔ ٹی ایم سی کی جانب سے الیکشن لڑنے والے اداکار کا مقابلہ بی جے پی لیڈر ہیرن موئے چٹوپادھیائے سے تھا۔ یہاں پر ہار جیت کا فرق ایک لاکھ ۸۲؍ ہزار سے زائد ووٹوں کا تھا۔ گھاٹل لوک سبھا حلقے سےدیو کی یہ لگاتار تیسری کامیابی ہے۔
راج ببر (کانگریس۔ ناکام)
سینئر اداکار اور سیاست داں راج ببر نے ہریانہ کے شہر گڑگاؤں سے کانگریس کے ٹکٹ پرلوک سبھا کاالیکشن لڑا تھا۔ ان کے سامنے بی جے پی لیڈر راؤ اندرجیت سنگھ تھے۔ راؤ اندرجیت سنگھ نے راج ببر کو ۷۵؍ ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست دی۔ گڑگاؤں سے راؤ اندرجیت کی یہ لگاتار چوتھی کامیابی ہے۔ راج ببر دو مرتبہ آگرہ لوک سبھا حلقے سے اور ایک مرتبہ فیروز آباد سے جیت چکے ہیں۔
پون سنگھ (آزاد۔ ناکام)
بھوجپوری اسٹار پون سنگھ بہار کی کاراکاٹ سیٹ سے آزاد امیدوار تھے۔ انہیں کمیونسٹ لیڈر راجا رام سنگھ نے ایک لاکھ ۵؍ ہزار۸۵۸؍ ووٹوں سے ہرایا۔ کاراکاٹ میں بی جے پی کے حمایت یافتہ مضبوط سمجھے جانے والے امیدوار اوپیندر کشواہا کو تیسری پوزیشن پر اکتفا کرنا پڑا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پون سنگھ کو بی جے پی نے شتروگھن کے مقابل آسنسول سے ٹکٹ دیا تھا لیکن انہوں نے ٹکٹ واپس کردیاتھا۔
نیرہوا (بی جے پی۔ ناکام)
اعظم گڑھ لوک سبھا حلقے سے بی جے پی کے امیدوار دنیش لال یادو عرف نیرہوا کو اس مرتبہ شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ سماجوادی پارٹی کے امیدواردھرمیندر یادو نے یہاں پر ایک لاکھ ۶۱؍ ہزار کے فرق سے جیت حاصل کی ہے۔