• Thu, 07 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

گیت کار انجان فلمی حلقوں میں اپنے گیتوں کےسبب کسی کیلئے انجان نہیں ہیں

Updated: October 28, 2024, 2:32 PM IST | Mumbai

انجان نے اپنی جدوجہد جاری رکھی۔ اس درمیان انهوں نے چھوٹے بجٹ کی فلموں میں بھی گیت لکھے جن سے انہیں کچھ خاص فائدہ نہیں ہوا۔ ایک روز ان كي ملاقات جي ایس كوهلي سے ہوئی جن کےمیوزک ڈائریکشن میں انہوں فلم ’لمبےهاتھ‘ کیلئے ’مت پوچھ میرا ہے میرا کون‘ گيت لکھا۔ اس گیت کے ذریعے وه كافي حد تک اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہو ئے۔

Famous lyricist Anjaan. Photo: INN.
مشہورنغمہ نگار انجان۔ تصویر: آئی این این۔

تقریباً ۳؍ عشرے تک اپنے نغموں سے ہندی فلم دُنیا کو شرابور کرنےوالے نغمہ نگار انجان کی رومانی نظمیں آج بھی لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں۔ ۲۸؍اکتوبر ۱۹۳۰ء کو بنارس میں پیدا ہونے والے انجان کو بچپن ہی سے شعر و شاعري میں گہری دلچسپی تھی۔ وہ اس شوق کو پورا کرنےکیلئے بنارس میں منعقد ہونے والے تمام مشاعروں اورشعری نشستوں میں حصہ لیا کرتے تھے، اگرچہ مشاعروں میں بھی وہ اُردو کااستعمال کم ہی کیا کرتے تھے۔ ایک طرف جہاں ہندی فلموں میں اُردو کا استعمال ایک ’پیشن‘كي طرح کیا جاتا تھا وہیں انجان اپنے نغموں میں ہندی پر زیادہ زوردیا کرتے تھے۔ نغمہ نگار کی حیثیت سے انہوں نے اپنے کریئر کاآغاز ۱۹۵۳ء میں اداکار پریم ناتھ کی فلم ’گولكنڈہ کے قیدی‘ سے کیا تھی۔ اس فلم کیلئے سب سے پہلے انہوں نے’لهر یہ ڈولے کوئل بولے‘ اور ’شہیدو امر ہے تمہاری کہانی‘ نغمے لکھے لیکن اس فلم کے ذریعے وہ کوئی خاص شناخت نہیں بنا پائے۔ انجان نے اپنی جدوجہد جاری رکھی۔ اس درمیان انهوں نے چھوٹے بجٹ کی فلموں میں بھی گیت لکھے جن سے انہیں کچھ خاص فائدہ نہیں ہوا۔ ایک روز ان كي ملاقات جي ایس كوهلي سے ہوئی جن کےمیوزک ڈائریکشن میں انہوں فلم ’لمبےهاتھ‘ کیلئے ’مت پوچھ میرا ہے میرا کون‘ گيت لکھا۔ اس گیت کے ذریعے وه كافي حد تک اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہو ئے۔ 
تقریبا ۱۰؍سال تک ممبئی میں جدوجہد کرنے کے بعد ۱۹۶۳ء میں پنڈت روی شنکر کی موسیقی سے آراستہ پریم چندکے ناول پر مبنی فلم ’گودان‘ میں انہوں نے ایک گیت لکھا ’ چلي آج گوریا پیا کی نگريا‘ جس كي کامیابی کے بعد انہوں نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ نغمہ نگار انجان کو اس کےبعد کئی بہترین فلموں میں کام کرنے کی پیشکش ہوئی جن میں ’بهاریں پھر بھی آئیں گی‘، ’بندھن‘، ’كب کیوں اوركهاں ‘، ’اُمنگ‘، ’رواج‘، ’ایک ناری ایک برہمچاري‘ اور ’هنگامہ جیسي کئی فلمیں شامل ہیں۔ ۶۰ء کے عشرے میں انجان نے موسیقار شیام ساگر کی دھنوں پر کئی غیر فلمی گیت بھی لکھے۔ انجان کے ان گيتوں كوبعد میں محمد رفیع، منا ڈے اور سمن كليانپور جیسے گلوکاروں نے اپنی آوازیں دی۔ محمد رفیع کا گایا گیت ’میں کب گاتا‘ بہت مقبول ہوا تھا۔ انجان نے کئی بھوجپوری فلموں کیلئے بھی گیت لکھے۔ انجان کے فلمی کریئر پر اگر نظر ڈالیں تو سپر اسٹار امیتابھ بچن پر فلمائے گیت کافی مقبول ہوئے۔ انجان نے امیتابھ بچن کیلئے بہت سے کامیاب گیت لکھے جن میں ’برسوں پرانا یہ يارانا‘، ’خون پسینے کی ملے گی تو كھائیں گے‘، ’روتے ہوئے آتے ہیں سب‘، ’او ساتھی رے تیرے بنا بھی کیا جينا‘ اور ’كھئی کے پان بنارس والا‘ جیسے کئی سدا بہار نغمے شامل ہیں۔ امیتابھ کے علاوہ متھن چکرورتی کی فلموں کیلئے بھی انجان نے سپرہٹ گیت لکھ کر ان کی فلموں کو کامیاب بنایا۔ ان فلموں میں ’ڈسکو ڈانسر‘، ’ڈانس ڈانس‘، ’قسم پیدا کرنے والے کی‘، ’کرشمہ قدرت کا‘، ’کمانڈو‘، ’ہم انتظار کریں گے‘، ’داتا‘ اور ’دلال‘ وغیرہ فلمیں شامل ہیں۔ انجان کے پسندیدہ موسیقاروں کی فہرست میں کلیان جی آنند جی کا نام سب سے اوپر آتا ہے۔ انجان نے اپنے ۳؍ عشرے سے بھی زیادہ طویل فلمی کریئر میں تقریباً ۲۰۰؍ فلموں کیلئے گیت لکھے۔ بالی ووڈ کو اپنے گیتوں سے سنوارنےوالے انجان ۱۳؍ستمبر ۱۹۹۷ء کو ۶۷؍ سال کی عمر میں اس دُنیاکو الوداع کہہ گئے۔ انجان کے بیٹے سمیر نے بطور نغمہ نگار فلم انڈسٹری میں اپنی خاص شناخت بنائی اور ۱۵۔ ۱۰؍سال تک انہوں نے بھی بالی ووڈ پر راج کیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK