• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سالگرہ پر مبارکباد: منوج کمار نےفلمی خاندان سے تعلق نہ ہونے کے باوجود اپنی شناخت بنائی

Updated: July 24, 2024, 11:35 AM IST | Agency | Mumbai

بالی ووڈ فلم انڈسٹری میں منوج کمار کا نام ایسے عظیم فنکاروں کی فہرست میں شامل ہےجنہوں نےبےمثال اداکارانہ صلاحیتوں سے ناظرین کے دلوں میں اپنا ایک مخصوص مقام بنایا ہے۔

Manoj Kumar has been an excellent actor. Photo: INN
منوج کمار ایک بہترین اداکار رہے ہیں۔ تصویر : آئی این این

بالی ووڈ فلم انڈسٹری میں منوج کمار کا نام ایسے عظیم فنکاروں کی فہرست میں شامل ہےجنہوں نےبےمثال اداکارانہ صلاحیتوں سے ناظرین کے دلوں میں اپنا ایک مخصوص مقام بنایا ہے۔ منوج کمار کی پیدائش ۲۴؍جولائی۱۹۳۷ءکو ایبٹ آباد شہر میں ہوئی تھی جو کہ اب پاکستان کا حصہ ہے۔ ان کا اصل نام ہر ی کرشن گوسوامی ہے۔ انہوں نےنہ صرف فلم سازی بلکہ ہدایت کاری، اسٹوری رائٹر اور مکالمہ نگاری سے ناظرین کے دلوں میں اپنی ایک خاص شناخت قائم کی۔ منوج کمار نے تقریبا ً۵۰؍ فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ 
۱۹۵۷ء سے ۱۹۶۲ءتک منو ج کمار فلمی صنعت میں اپنا مقام بنانے کے لئے جدوجہد کرتے رہے اور آخرکار ان کی جدوجہد رنگ لائی اور فلم ’فیشن‘ سے انھوں نے اپنے فلمی کریئر کا آغاز کیا۔ اس کے بعد انہیں جو بھی کردار ملا اسے وہ اسے ہاتھوں ہاتھ لیتے گئے۔ لیکن ان کی کچھ فلمیں ایسی بھی ہیں ، جس میں وہ بحیثیت اداکار، ہدایت کار، پروڈیوسر، اسکرپٹ رائٹر بھی نظر آئے۔ ان کی متعدد فلمیں ایسی ہیں جنہوں نے منوج کمار کو شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔ ان فلموں میں اپکار، شور،روٹی کپڑا اور مکان، سنتوش، پورب پچھم، کل یگ اوررامائن، کرانتی، جئے ہند، پینٹر بابو اورکلرک وغیرہ شامل ہیں۔ 
منوج کمار کی فنکاری کاایک پہلو یہ بھی ہے کہ وہ اپنی فلموں کی کہانیاں خوداردو میں قلم بند کرتےہیں اس کے علاوہ وہ ایک اچھے شاعر بھی ہیں۔ ان کے والدپنڈت ہربنس لال گوسوامی اردو فارسی کے ایک نامورشاعرتھے۔ ان کے کلام کا جلوہ اس وقت دیکھنے کوملا جب وہ صرف پانچویں جماعت کے طالب علم تھے۔ اگران کے ماضی کی طرف ناظر ڈالیں تو ہمیں اس بات کا احساس ہوگا کہ وہ کسی ہیرو کے نہ تو بیٹے تھے اور نہ ہی کسی ہدایت کارکے رشتہ دار۔ فلم انڈسٹری کا قلعہ فتح کرنا ان کے لیے تقریباً ناممکن تھا۔ پہاڑ جیسی ہمت رکھنے والے ان کے والدین نے انہیں تعلیم دے کر قابل بنایا۔ تعلیم سے فراغت پانے کے بعد وہ ممبئی آگئے۔ یہاں آکر مسلسل دوڑ دھوپ میں لگے رہے اس کے بعد ۱۹۵۷ءمیں انہیں فلم ’فیشن‘ میں اداکاری کا موقع ملا مگر اس فلم میں انہیں ایک ضعیف العمر شخص کا کردار دیا گیا تھا۔ دوسال تک جدو جہد میں چھوٹے موٹے رول کرنے اور ایک آدھ نچلے درجے کی فلمیں کرنے کے بعد ان کو فلمی صنعت میں قدم رکھنے کی جگہ مل گئی لیکن کامیابی ان سے کوسوں دور تھی۔ ۱۹۶۱ءمیں ان کی یکے بعد دیگرے۳؍ فلمیں ’ریشمی رومال‘، ’کانچ کی گڑیا‘ اور ’سہاگ سندور‘ریلیز ہوئیں۔ ان فلموں میں ان کی چاکلیٹی اداکاری پُرکشش رہی مگر کمزور اسکرین پلے کے باعث ان فلموں کو کوئی خاص کامیابی نہ مل سکی۔ 
ان کی متعدد فلمیں بے پناہ کامیابی سے ہمکنار رہیں ان میں ایک فلم اپکاربھی ہے۔ فلم ’اپکار‘ نے یک نئے منوج کمار یعنی’بھارت کمار‘ کو جنم دیا۔ اس فلم میں منوج کمار کا نام بھارت کمارتھا اور اس کے بعد انہوں نے جتنی بھی فلمیں بنائیں ان میں انہوں نے اپنا نام ’بھارت کمار‘ ہی رکھا جو بعد ازاں ان کی شناخت بن گیا۔ 
 آج منوج کمار فلمی دنیا سے کنارہ کش ہوکر ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہےہیں۔ فلمی صنعت نے ان کی لازوال خدمات کااعتراف کر کے انہیں ہندی فلم انڈسٹری کے سب سے بڑے اعزاز’دادا صاحب پھالکے ایوارڈ‘سے نوازا، جس کے وہ بجا طور پر مستحق ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK