• Fri, 22 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مَیں عامر خان کی پہلی فلم ’قیامت سے قیامت تک‘ سےاب بھی مطمئن نہیں ہوں: منصور خان

Updated: November 22, 2024, 6:09 PM IST | Mumbai

بالی ووڈ کے مشہور ڈائریکٹر اور عامر خان کے کزن منصور خان نے انکشاف کیا کہ وہ فلم’ قیامت سے قیامت تک کے کچھ مناظر کے شوٹ کئے جانے سے ناراض تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ انہیں دوبارہ شوٹ کیا جائے مگر ناصر حسین راضی نہیں ہوئے۔ فلم کی ریلیز کے بعد سامعین نے ان مناظر سے بھی لطف اندوز ہوئے جو مجھے اس وقت اور اب بھی نا پسند ہیں۔

Mansoor Ali Khan and Aamir Khan. Photo: INN.
منصور علی خان اور عامر خان۔ تصویر: آئی این این۔

بالی ووڈ کے مشہور ڈائریکٹر منصور خان سپر اسٹار عامر خان کے کزن ہیں۔ عامر نے منصور کی کامیاب فلموں ’’قیامت سے قیامت تک ‘‘اور ’’جو جیتا وہی سکندر‘‘ میں کام کیا۔ دونوں فلموں نے عامر کی کامیابی پر خاصا اثر ڈالا۔ تاہم، منصور نے حال ہی میں انکشاف کیا کہ انہوں نے جو’ جیتا وہی سکندر‘ کا اسکرپٹ تبدیل کیا تھا۔ اصل ڈرافٹ اتنا خراب تھا کہ اس سے عامر خان کا کریئر تباہ ہو سکتا تھا۔ ’انڈیا ناؤ اینڈ ہاؤ یوٹیوب‘ چینل پر بات چیت کرتے ہوئے منصور خان نے کہا کہ میں نے ایک کہانی لکھنا شروع کی جو آخرکار ’جو جیتا وہی سکندر بن گئی‘۔ ڈیڈی (ناصر حسین)، عامر کو لانچ کرنےکیلئے، ’ قیامت‘ لکھ رہے تھے۔ ہم نے ۱۹۸۶ءمیں آغاز کیا اور فلم۱۹۸۸ء میں ریلیز ہوئی۔ میں ایک سلو فلم میکر ہوں۔ لیکن بات یہ ہے کہ ’جو جیتا وہی سکندر‘کیلئے میرے ذہن میں عامر بھی تھا۔ وہ اس وقت۱۹؍ یا ۲۰؍ سال کا ہو گا۔ شکر ہے، میں نے وہ فلم نہیں بنائی ورنہ عامر کا کریئر تباہ کر دیتا۔ 
منصور خان نے کہا کہ چونکہ وہ’ جو جیتا ‘کی اسکرپٹ سے خوش نہیں تھے، اس لئے ان کے والد نے پوچھا کہ کیا وہ’ قیامت سے قیامت تک‘کی ہدایت کاری کرنا چاہیں گے۔ میں نے ان سے پوچھا، `یہ فلم کس کے بارے میں ہے؟ اورانہوں نے کہا، `یہ ایک محبت کی کہانی ہے۔ میں نے کہا، `لیکن ہر ہندی فلم ایک محبت کی کہانی ہے۔ منصور نے کہا کہ وہ اس فلم سے خوش نہیں تھے اور آج بھی ناراض ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ میں پہلی آزمائش کے بعد بہت پریشان تھا، میں اپنے والد سے کہہ رہا تھا، `ہمیں مناظر کو دوبارہ شوٹ کرنے کی ضرورت ہے، وہ بہت خراب ہیں اور میرے والد پراعتماد طریقے سے چل رہے تھے، اور میں ان کے پیچھے یہ کہتے ہوئے بھاگ رہا تھا کہ `یہ برا ہے، یہ برا ہے۔ وہ میری بات بھی نہیں سن رہےتھے، کیونکہ انہیں لگ رہا تھا کہ یہ اچھا ہے لیکن آج بھی، میں محسوس کرتا ہوں کہ مجھے ان مناظر کو مختلف طریقے سے شوٹ کرنا چاہئے تھا۔ تاہم، ’قیامت سے قیامت تک‘ کے بعد، منصور نے بتایا کہ وہ ’جو جیتا......‘کے ساتھ `غلط سمت میں جا رہے ہیں اور انہوں نے فلم کو دوبارہ لکھا۔ میرے والد صاحب سامعین کی نبض کو سمجھتے تھے، لیکن مجھے کوئی اندازہ نہیں تھا۔ میں فلمی شخص نہیں تھا۔ ریلیز کے بعدمیں نے محسوس کیا کہ لوگوں نے ان مناظر سے بھی لطف اٹھایا ہے جو مجھے ناپسند تھے۔ اس لئے میں نے دوبارہ سوچا اور ’جو جیتا ......‘کو دوبارہ لکھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK