بالی ووڈ کے معروف اداکار، نغمہ نگار اور اسکرپٹ رائٹر منو رشی حال ہی میں ایک یوٹیوب چینل کو انٹرویو دے رہے تھے، جہاں وہ مرحوم اداکار عرفان خان کے ساتھ اپنے تعلقات کو یاد کرتے ہوئے رو پڑے۔
EPAPER
Updated: August 15, 2024, 6:50 PM IST | Mumbai
بالی ووڈ کے معروف اداکار، نغمہ نگار اور اسکرپٹ رائٹر منو رشی حال ہی میں ایک یوٹیوب چینل کو انٹرویو دے رہے تھے، جہاں وہ مرحوم اداکار عرفان خان کے ساتھ اپنے تعلقات کو یاد کرتے ہوئے رو پڑے۔
مرحوم عرفان خان کے ساتھ ’’انگریزی میڈیم‘‘ میں کام کرنے والے منو رشی (اداکار، نغمہ نگار اور اسکرپٹ رائٹر) نے حال ہی میں اداکار کو الوداع کرنے کی دردناک یاد کو یاد کیا۔ منو رشی، عرفان کو اپنے ہاتھوں سے دفنانے کے جذباتی تجربے کو بیان کرتے ہوئے بے اختیار ہوکر رونے لگے۔ منو نے یہ بھی بتایا کہ کس طرح عرفان نے ان کا ساتھ دیا تھا جب وہ ایک معروف ڈائریکٹر کے خلاف کھڑے ہوئے تھے۔
ایک یوٹیوب چینل پر بات چیت کے دوران، منو نے بتایا کہ کس طرح عرفان نے ان سے ایک مشہور ہدایتکار کیلئے فلم لکھنے کی سفارش کی تھی۔ ۱۱؍ فلمیں لکھنے کے باوجود، منو کو ہدایت کار کی جانب سے کوئی خاص توجہ نہیں ملی۔ ہدایتکار نے منو کو پروجیکٹ کی پیشکش کرنے سے پہلے ٹیسٹ کے طور پر ایک سین لکھنے کیلئے کہا تھا۔ منو نے کہا کہ ’’میں نے ڈائریکٹر سے کہا، `آپ کو میرے کام پر بھروسہ ہے یا عرفان بھائی کی سفارش پر ۔ آپ نے میرا کام نہیں دیکھا، ورنہ آپ مجھ سے یہ سوال نہ پوچھتے۔ اگر میں آپ کو ایک سین ڈائریکٹ کرنے اور مجھے دکھانے کو کہوں تو آپ کو کیسا لگے گا؟ ‘‘ انہوں نے بتایا کہ معروف ہدایتکار نے ۶؍ فلموں کی ہدایتکاری کے فرائض انجام دیئے ہیں، اور مَیں نے انہیں بتایا کہ ’’مَیں نے ۱۱؍ فلمیں لکھی ہیں۔ آپ نے میرا کام نہیں دیکھا ہے، یا، آپ کو عرفان بھائی کی سفارش پر بھروسہ نہیں ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ۷۸؍ ویں یوم آزادی پر وزیراعظم نریندر مودی کی تقریر کے سات اہم نکات
منو نے یہ بھی بتایا کہ عرفان اسی رات ان سے ملنے گئے تھے، اور ڈائریکٹر کے سامنے کھڑے ہونے پر ان کی سرزنش کے بجائے، انہوں نے مجھے شاباشی دی کہ تم نے بالکل صحیح کیا ہے۔ انہوں نے مجھ سے کہا تھا کہ ’’عزت نفس کیلئے ٹکرا جانا بہت اچھا ہے۔ یہ عمل یا تو تمہیں مار دے گا یا ہمیشہ زندہ رکھے گا۔‘‘ بات چیت کے دوران منو رشی عرفان کے ساتھ اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے جذباتی ہو گئے۔ جب ’’انگریزی میڈیم‘‘ کی شوٹنگ شروع ہوئی تو میں نے ڈائریکٹر کو فون کیا اور کہا، ’’ہندی میڈیم‘‘ میں اہم کردار ادا کرنے کے بعد کیا آپ کے پاس میرے لئے کوئی چھوٹا کردار نہیں ہے؟ آپ کے پاس ایک چھوٹا سا حصہ نہیں ہے جہاں میں صرف عرفان بھائی کو گلے لگا سکوں؟ عرفان بھائی نے پھر مجھے بلایا اور کہا، ‘میں تمہیں ٹکٹ بھیج رہا ہوں۔ دو دن میں ادئے پور آؤ۔‘‘ میں وہاں عرفان بھائی کو گلے لگانے گیا تھا۔ میں اس وقت کام نہیں کر سکتا تھا۔ میں نے محسوس کیا کہ یہ آدمی ختم ہورہا ہے، اور مجھے اس کے ساتھ زیادہ سے زیادہ یادیں جمع کرنے کی ضرورت ہے۔ وہ زندہ نہیں رہے، لیکن میرے پاس ان کا پیغام اب بھی موجود ہے۔‘‘