• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

برسی پر خراج عقیدت: محمود نےکامیڈی کو نئی آب و تاب عطا کی اور شائقین کا دل جیتا

Updated: July 23, 2024, 11:25 AM IST | Agency | Mumbai

اپنے مخصوص انداز، تاثرات اور آواز سے تقریباً۵؍ دہائی تک ناظرین کو هنسانے والےمحمودنے فلم انڈسٹری میں ’کنگ آف کامیڈی‘ كادرجہ حاصل کیا لیکن انہیں اس کے لیے کافی جدوجہد کرنی پڑی تھی اور یہاں تک سننا پڑا تھا کہ وه نہ تو اداکاری کر سکتے ہیں اور نہ ہی کبھی اداکار بن سکتے ہیں۔ 

Mehmood`s presence was the guarantee of the film`s success. Photo: INN
محمود کی موجودگی ہی فلم کی کامیابی کی ضمانت ہوتی تھی۔ تصویر : آئی این این

اپنے مخصوص انداز، تاثرات اور آواز سے تقریباً۵؍ دہائی تک ناظرین کو هنسانے والےمحمودنے فلم انڈسٹری میں ’کنگ آف کامیڈی‘ كادرجہ حاصل کیا لیکن انہیں اس کے لیے کافی جدوجہد کرنی پڑی تھی اور یہاں تک سننا پڑا تھا کہ وه نہ تو اداکاری کر سکتے ہیں اور نہ ہی کبھی اداکار بن سکتے ہیں۔ 
چائلڈ آرٹسٹ سےکامیڈین کے طور پر شروعات کرنے والے محمود کی پیدائش۲۹؍ستمبر ۱۹۳۲ء کو ممبئی میں ہوئی تھی۔ ان کے والد ممتاز علی بامبےٹاكيزا سٹوڈیو میں کام کیا کرتے تھے۔ گھر کی معاشی ضروریات کو پورا کرنے کیلئےمحمود لوکل ٹرین میں ملاڈ اور ورارکے درمیان ٹافیاں فروخت کرتے تھے۔ 
 بچپن کےدنوں سےہی محمود کا رجحان اداکاری کی طرف تھا اور وہ اداکار بننا چاہتے تھے۔ اپنے والد کی سفارش سےمحمود کو بامبے ٹاکیز کی ۱۹۴۳ءمیں ریلیز ہونے والی فلم قسمت میں اداکار اشوک کمارکے بچپن کا کردار ادا کرنے کا موقع ملا۔ لیکن ان کی راہ آسان نہیں تھی۔ 
 اس دوران محمود نے جدوجہد کرنا جاری رکھا۔ جلدہی ان کی محنت رنگ لائی اور ۱۹۵۸ءمیں آئی فلم پرورش میں انہیں ایک اچھا کردار مل گیا۔ اس فلم میں انہوں نےراج کپور کے بھائی کا کردار اداکیا۔ اس کےبعد انہیں ایل وی پرساد کی فلم چھوٹي بہن میں کام کرنے کا موقع ملا جو ان کےفلمی کریئر کے لئے اہم فلم ثابت ہوئی۔ 
فلم چھوٹی بہن میں بطور محنتانہ انہیں ۶؍ہزارروپے ملے۔ فلم کی کامیابی کے بعد بطور اداکار محمود فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہو گئے۔ اس فلم میں ان کی اداکاری کی روزنامہ ٹائمس آف انڈیا نے کافی تعریف کی تھی۔ 
 ۱۹۶۱ءمیں محمود کو ایم وی پرساد کی فلم’سسرال‘ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ اس فلم کی کامیابی کے بعد بطورکامیڈین محمود فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہو گئے۔ فلم سسرال میں ان کی جوڑی اداکارہ شوبھاکھوٹےکےساتھ کافی پسند کی گئی۔ اسی سال انہوں نے اپنی پہلی فلم چھوٹے نواب بنائی۔ اس کے ساتھ ہی اس فلم کے ذریعہ انہوں نے آر ڈی برمن عرف پنچم دا کو بطور موسیقار فلم انڈسٹری میں پہلی بار پیش کیا۔ 
 اپنےکردار میں آئی یکسانیت سےبچنے کیلئے محمود نے اپنے آپ کو مختلف قسم کے رول میں پیش کیا۔ اسی ترتیب میں ۱۹۶۸ء میں آئی فلم ’پڑوسن ‘کانام سب سےپہلے آتاہے۔ فلم پڑوسن میں محمود نے منفی مگر مزاحیہ کردار ادا کیا اور ناظرین کو متاثرکرنےمیں کامیاب رہے۔ فلم میں ان پر فلمایایا ایک گانا ’’ایک چتر نار کرکے سنگار‘‘ کافی مقبول ہوا۔ ۱۹۷۰ءمیں آئی فلم همجولي میں محمود کی اداکاری کاانوکھا انداز ناظرین کو دیکھنے کو ملا۔ اس فلم میں انہوں نےٹرپل رول ادا کیا اور ناظرین کی توجہ اپنی طرف کھینچی۔ انہوں نےکئی فلمیں بنائیں اور ہدایتکاری بھی کی اور کئی فلموں میں اپنی گلوکاری سے بھی ناظرین کو اپنا دیوانہ بنایا۔ 
 محمودکو اپنے فلمی کریئر میں تین بار فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اپنے ۵؍ دہائی طویل فلمی کریئر میں تقریباً۳۰۰؍فلموں میں اداکاری کا جوہر دکھا کر محمود ۱۲۳؍جولائی۲۰۰۴ءکواس دنیاسے ہمیشہ کے لئے رخصت ہو گئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK