دنیا میں بہت کم ایسی ہستیاں پیدا ہوتی ہیں، جنہوں نے نہ صرف زندگی میں بے پناہ شہرت حاصل کی، مرنے کے بعد بھی برسوں تک لوگ انہیں بھولا نہیں پائے۔
EPAPER
Updated: June 10, 2022, 12:34 PM IST | Agency | Mumbai
دنیا میں بہت کم ایسی ہستیاں پیدا ہوتی ہیں، جنہوں نے نہ صرف زندگی میں بے پناہ شہرت حاصل کی، مرنے کے بعد بھی برسوں تک لوگ انہیں بھولا نہیں پائے۔
دنیا میں بہت کم ایسی ہستیاں پیدا ہوتی ہیں، جنہوں نے نہ صرف زندگی میں بے پناہ شہرت حاصل کی، مرنے کے بعد بھی برسوں تک لوگ انہیں بھولا نہیں پائے۔ عظیم مصور مقبول فدا حسین (ایم ایف حسین)کی پیدائش ۱۷؍ ستمبر۱۹۱۵ء میں ہندوستان کے ایک چھوٹے سے علاقے میں ہوئی تھی۔ ان کا گھرانہ مذہبی تھا۔ ان کی مادری زبان گجراتی تھی۔ انہیں بچپن سے ہی مصوری کا شوق تھا۔ انہوں نے ممبئی کے آرٹ اسکول میں طالب علمی کے دوران ہی فلموں کے پوسٹر بنانے شروع کردیئے تھے۔ فدا حسین کے والد نے بہت چاہا کہ وہ کاروبار کی طرف مائل ہو جائیں لیکن ان کا رجحان تو پینٹنگ کی جانب تھا۔ انہوں نے اپنی پہلی آئل پینٹنگ دکان پر ہی بیٹھ کربنائی۔ ان کے چچا جنہیں یہ دکان ان کے باپ ہی نے بنا کر دی تھی، یہ دیکھ کر بہت ناراض ہوئے اور ان کے باپ کو بتایا۔ جب ان کے والد نے وہ تصویر دیکھی تو مقبول حسین کو گلے لگا لیا۔ ان کے باپ نے ان کا حوصلہ بڑھایا اور کہا’’ بیٹا جاؤ اور اپنی زندگی کو رنگوں سے بھر دو، ان کے باپ کے ان الفاظ کے ساتھ یہاں سے حسین کی پیشہ ورانہ فنی زندگی کا آغاز ہوتا ہے۔‘‘
مقبول فدا حسین کا اپنا مخصوص لائف اسٹائل تھا۔ وہ ننگے پیر رہا کرتے تھے۔ اپنی گاڑی کو بھی انہوں نے اپنی پسندکے مختلف رنگوں میں خود پینٹ کیا ہوا تھا۔ انہیں ہندوستان کے اعلیٰ ترین اعزازات سے نوازا گیا جس میں `پدم بھوشن بھی شامل ہے۔ انہیں پارلیمنٹ کے لئے بھی نامزد کیا گیا۔ جس قدر ایوارڈس انہیں ملے، ان کا شمار بھی ایک مشکل امر ہے۔ ایک وقت ایسا آیا جب ان کی شہرت ہندوستان کی سرحدوں سے نکل کر بیرون ملک جا پہنچی اور انہیں ` ہندوستان کا پکاسو کہہ کر پکارا جانے لگا۔
ایم ایف حسین شارٹ فلمیں بنانے میں بھی اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔۱۹۹۴ء میں جب ان کی نگاہ مادھوری دکشت پر پڑی تو وہ ان کی خوبصورتی اور حسن کے دلدادہ ہوگئے تھے۔ انہوں نے مادھوری کے ساتھ `گج گامنی کے نام سے ٹیل آف تھری سیریز بنائی جس میں انہوں نے مادھوری کو اس قدر خوبصورتی کے ساتھ پینٹ کیا کہ نئی نسل میں ان کی شہرت کی وجہ ہی مادھوری کی پینٹنگس بن گئیں۔ انہیں مادھوری کے فن سے دیوانگی کی حد تک لگاوٴ تھا۔ حسین صاحب کو مادھوری کی ایک فلم ’ہم آپ کے ہیں کون‘ اس قدر پسند تھی کہ انہوں نے اسے۷۰؍ مرتبہ دیکھا۔ قبل ازیں۱۹۶۷ء میں انہوں نے برلن انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں اپنی دستاویزی فلم `تھرو دی آئیز آف اے پینٹر کیلئے گولڈن گلوب ایوارڈ حاصل کیا۔ اس کے علاوہ بھی انہوں نے کئی شارٹ فلمیں بنائیں۔ وہ اپنی لگن اور زبان دونوں کے بڑے پکے تھے۔عالمی شہرت یافتہ ہندوستانی مصور مقبول فداحسین ۹۷؍ سال کی عمر میں۹؍ جون۲۰۱۱ء کو انگلینڈ میں لندن کے ایک اسپتال میں انتقال کرگئے ۔