دنیا میں بہت کم ایسی ہستیاں پیدا ہوتی ہیں، جنہوں نے نہ صرف زندگی میں بے پناہ شہرت حاصل کی، مرنے کے بعد بھی برسوں تک لوگ انہیں بھلا نہیں پائے۔
EPAPER
Updated: September 18, 2022, 10:18 AM IST | Mumbai
دنیا میں بہت کم ایسی ہستیاں پیدا ہوتی ہیں، جنہوں نے نہ صرف زندگی میں بے پناہ شہرت حاصل کی، مرنے کے بعد بھی برسوں تک لوگ انہیں بھلا نہیں پائے۔
دنیا میں بہت کم ایسی ہستیاں پیدا ہوتی ہیں، جنہوں نے نہ صرف زندگی میں بے پناہ شہرت حاصل کی، مرنے کے بعد بھی برسوں تک لوگ انہیں بھلا نہیں پائے۔
عظیم مصورمقبول فدا حسین کی پیدائش۱۷؍ ستمبر ۱۹۱۵ء کو ایک چھوٹے سے علاقےمیں ہوئی تھی۔ گھرانہ مذہبی سلیمانی بوہرہ تھا جو داؤدی بوہروں سے جدا ایک چھوٹا سا فرقہ ہے۔ ان کی مادری زبان گجراتی تھی۔ انہیں بچپن سے ہی مصوری کا شوق تھا۔ انہوں نے ممبئی کے آرٹ اسکول میں طالب علمی کے دوران ہی فلموں کے پوسٹر بنانے شروع کردیئے تھے۔فدا حسین کے والد نے بہت چاہا کہ وہ کاروبار کی طرف مائل ہو جائیں لیکن ان کا رجحان تو پینٹنگ کی جانب تھا۔ انہوں نے اپنی پہلی آئل پینٹنگ دکان پر ہی بیٹھ کر بنائی۔
ایم ایف حسین شارٹ فلمیں بنانے میں بھی اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔۱۹۹۴ءمیںجب ان کی نگاہ مادھوری دکشت پر پڑی تو وہ ان کی خوب صورتی اور حسن کے دلدادہ ہوگئے تھے۔ انہوں نے مادھوری کےساتھ’گج گامنی‘کےنام سے’ٹیل آف تھری‘ سیریز بنائی جس میں انہوں نےمادھوری کو اس قدر خوب صورتی کے ساتھ پینٹ کیا کہ نئی نسل میں ان کی شہرت کی وجہ ہی مادھوری کی پینٹنگس بن گئیں۔انہیں مادھوری کے فن سے دیوانگی کی حد تک لگاوٴ تھا۔ حسین صاحب کو مادھوری کی ایک فلم ’ہم آپ کے ہیں کون‘ اس قدر پسند تھی کہ انہوں نے اسے ۷۰؍ مرتبہ دیکھا۔قبل ازیں۱۹۶۷ءمیںانہوں نے برلن انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں اپنی دستاویزی فلم ’تھرو دی آئیز آف اے پینٹر‘کے لئے ’گولڈن گلوب ایوارڈ‘ حاصل کیا۔ اس کے علاوہ بھی انہوں نے کئی شارٹ فلمیںبنائیں۔ وہ اپنی لگن اور زبان دونوں کے بڑےپکےتھے۔ نڈر تھے، کئی زبانوں پر عبور رکھتے تھے۔ ان کی آپ بیتی بھی شائع ہوچکی ہے۔المی شہرت یافتہ ہندوستانی مصور مقبول فداحسین ۹۷؍سال کی عمر میں۹؍جون۲۰۱۱ءکو لندن کے ایک اسپتال میں انتقال کرگئے ہیں۔