Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’جدوجہد کے دور میں میرے والدین نے میری بہت مدد کی تھی‘‘

Updated: April 06, 2025, 11:21 AM IST | Abdul Karim Qasim Ali | Mumbai

فلم و ویب شو اداکارمیمو چکرورتی کا کہنا ہےکہ میں اقرباپروری کو نہیں مانتا کیونکہ میں نے اپنے والدین کا نام بتا کرکبھی کام نہیں مانگا، ہمیشہ آڈیشن دے کر ہی فلمیں حاصل کیں۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

۲۰۰۸ء میں ریلیز ہونے والی فلم جمی سے اپنے کریئر کی شروعات کرنے والے میمو چکرورتی کو ابتدا میں کامیابی نہیں ملی تھی لیکن انہوں نے خود پر محنت کرتے ہوئے اپنے آپ کو ایک الگ سانچے ڈھال لیا اور آج وہ بالی ووڈ کے ایک مصروففنکار ہیں۔ ان کی ویب سیریز ’خاکی : بنگال چیپٹر‘ شائقین کو بہت پسند آئی تھی۔ اس میں ان کے کام کی بھی خوب پزیرائی ہوئی تھی۔ اب وہ ’ہاؤنٹیڈ۲‘کی شوٹنگ کے آخری مراحل میں مصروف ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اس ماہ ان کی فلم ’اوئے بھوتنی کے ‘ بھی ریلیز ہونے والی ہے۔ وہ معروف اداکارمتھن چکرورتی اور اداکارہ یوگیتا بالی کے بیٹے ہیں لیکن انہوں نے اپنے کریئر کی دوسری اننگز میں کبھی اپنے والدین کے نام کا سہارا نہیں لیا اور آڈیشن کے دم پر ہی فلموں اور شوز میں رول حاصل کرتے رہے۔ میمو اپنے کام کو بہتر انداز میں انجام دینے کے قائل ہیں اور وہ اس پر عمل بھی کرتے ہیں۔ نمائندہ انقلاب نےفلم اور ویب شو اداکارمیموچکربورتی سے گفتگو کی جسے یہاں پیش کیا جارہا ہے:
اِس وقت آپ کہاں مصروف ہیں ؟
ج:فی الحال میں ممبئی میں ہوں اور کچھ وقت اہل خانہ کے ساتھ گزاررہا ہوں۔ اس کے بعد جلد ہی سفر پر نکلنے والا ہوں کیونکہ میری اگلی فلم ہاؤنٹیڈ۲؍کی شوٹنگ آخری مراحل میں ہے اور امید ہے کہ وہ اس سال ریلیز ہو جائے گی۔ اس فلم کی شوٹنگ تقریباً ہوچکی ہے۔ اس کے بعد امید ہے کہ میں جلد ہی کسی اگلی فلم میں مصروف ہوجاؤں ۔ 
کیا آپ ہاؤنٹیڈ ۲؍ کے بارے میں کچھ معلومات دےسکتے ہیں ؟
ج: ہم اداکاروں پر بہت سی پابندیاں ہوتی ہیں کہ ہم فلم کی ریلیز سے قبل کسی کو کچھ نہ بتائیں۔ اس کے باوجود میں آپ کو کچھ معلومات فراہم کرتاہوں۔ یہ فلم پہلے حصے سے زیادہ ڈراؤنی ہوگی۔ اس میں کچھ مناظر ایسے ہیں جس سے دیکھنے والوں کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں گے۔ یہ فلم تھری ڈی میں دکھائی جانے والی ہے۔ وکرم بھٹ نے اس کے ہر منظر پر بہت محنت کی ہے۔ امید کرتے ہیں کہ فلم شائقین کو بہت پسند آئےگی۔ 
آپ نے اب تک کے اپنے کریئر میں ہارر فلموں میں زیادہ کام کیا ہے، اس کی کوئی خاص وجہ؟ 
ج:آپ اسے میری قسمت کہہ سکتے ہیں کہ مجھے ہارر فلموں کی ہی پیشکش ہوتی ہے۔ ہاؤنٹیڈ سے پہلے ایک اور فلم ریلیز ہوگی جس کا نام اوئے بھوتنی کے ہے۔ یہ فلم بھی ہارر کامیڈی ہے۔ میں اس طرح کے موضوع کو زیادہ پسند کرتا ہوں۔ میں پہلے ہی سے ہاررفلمیں پسند کرتا آیا ہوں۔ اس کی وجہ سے مجھے اس طرح کی فلموں کی پیشکش ہوتی رہی ہے لیکن یہ بھی سچ ہے کہ میں نے کبھی خود سے ہارر فلمیں پسند نہیں کی ہیں۔ ان فلموں کی پیشکش آتی ہے تو میں انہیں منع بھی نہیں کرتا۔ میں بچپن ہی سے ہارر فلمیں دیکھتا آیا ہوں اور ایسی فلموں میں کام کرنا مجھے اچھا لگتاہے۔ 
ہارر کے ساتھ آپ کس طرح کے رول نبھانا پسند کرتے ہیں ؟
ج:ہارر فلموں میں تو کام ہوتا رہے گا لیکن میری خواہش ہے کہ میں ویلن کےرول نبھاؤں۔ میں چاہتا ہوں کہ میں فلم انڈسٹری میں چیلنجنگ رول ہی نبھاؤں۔ حالانکہ بحیثیت اداکار میں خود کو ایک دائرے تک محدود نہیں کر سکتا۔ اگر میں ایسا کرتا ہوں تو میں اپنے ساتھ نا انصافی ہی کرو ں گا۔ میری کوشش ہے کہ مجھے کسی ویب شو یا فلم میں ویلن کا رول مل جائے۔ 
جمی کے بعد اور خاکی سے پہلے خود میں کتنی تبدیلی دیکھتے ہیں ؟
ج:جب میں نے جمی فلم میں کام کیا تھا تو اس وقت میں نے خود بھی محسوس کیا تھا کہ مجھ میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ ابتدا میں انڈسٹری میں ناکامی کے بعد میں نے فیصلہ کرلیا تھا کہ خود پر محنت کرتے ہوئے اپنے آپ کو بالی ووڈ کے اسٹائل میں ڈھالوں گا۔ اب جبکہ میں بالی ووڈ میں مصروف ہوں تو خود میں بہت سی تبدیلیاں محسوس کررہا ہوں۔ میں نےاپنی باڈی پر محنت کی، اداکاری کے گُر سیکھے اور اپنے ہنر کو نکھارا۔ میں نے صبر سے کام لیا اور خود کو کبھی پست حوصلہ نہیں پایا۔ مجھے معلوم تھا کہ ایک دن کامیابی ملے گی اور میں بالی ووڈ کی فلم اور ویب شوز میں کام کروں گا۔ 
جدوجہد کے دور میں آپ کی مدد کون کرتا تھا؟
ج:جدوجہد کے دور میں میرے والدین نے میرا پورا سپورٹ کیا تھا۔ ان کی وجہ سے میں نے بالی ووڈ میں دوسری اننگز کا آغاز کیا۔ خاص کر میرے والد متھن چکرورتی مجھے بہت ساری باتیں بتایا کرتے تھے کہ بالی ووڈ میں خود کو قائم کرنے کیلئے کس طرح کی محنت کی ضرورت ہے۔ ان کی مدد کے بغیراس مقام تک پہنچنا میرے لئے ممکن نہیں تھا۔ 
آپ کے کام کے متعلق آپ کی والدہ کیا کہتی ہیں ؟
ج:میرے والدین کے مشوروں کی وجہ سے ہی میں یہاں تک پہنچا ہوں۔ انہوں نے ہمیشہ کہا ہے کہ رول کیسا بھی ہو اسے بہت دیانتداری سے نبھانا چاہئے۔ کوئی بھی رول چیلنجنگ ہوتا ہے اسے آسان سمجھنے کی غلطی نہیں کرنا۔ میرے والدتو ہمیشہ میری رہنمائی کرتےرہتے ہیں لیکن میری والدہ یوگیتا بالی بھی میری رہنمائی کرتی رہتی ہیں۔ وہ میری ناقد بھی ہیں اور میرے کرداروں اور کام کے بارے میں تنقید کرتی رہتی ہیں۔ ان کے مشوروں کی وجہ سے میں اچھا کام کرنے کے قابل بنا ہوں ۔ 
اداکاری کے ساتھ انڈسٹری میں اور کیا کرناپسند ہے؟
ج: اداکاری میری ترجیح ہے۔ اس کے بعد میں اگر کچھ کرنا چاہوں گا تو وہ ہدایتکاری ہے۔ میری خواہش ہے کہ میں مستقبل میں ہدایتکاری کے شعبے میں بھی قسمت آزماؤں اور اچھی اچھی فلمیں بناؤں لیکن اس کیلئے ابھی کافی وقت ہے کیونکہ میں اس وقت اپنی اداکاری پر توجہ مرکوز کر چاہتاہوں۔ 
اقرباپروری کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
ج:بالی ووڈ میں اقرباپروری کچھ نہیں ہے، میرے خیال میں یہ ایک پروپیگنڈا ہے۔ میرے والدین کا شمار بالی ووڈکی مشہور شخصیات میں ہوتا ہےلیکن رول یا کام پانے کیلئے میں نے کبھی ان کے نام کا سہارا نہیں لیا۔ میں نے جو بھی فلم یا رول حاصل کیاہے وہ آڈیشن کی بنیاد پر ہی حاصل کیاہے۔ سبھی کو پتہ ہے کہ ۲۰۰۸ء کے بعد میں نے ۲۰۱۱ء میں دوسری فلم کی تھی۔ آپ سوچ سکتے ہیں کہ مجھے دوسری فلم میں رول پانے کیلئے کتنی جدوجہد کرنی پڑی ہوگی۔ بہرحال میں اپنی قسمت اور محنت پر پورا بھروسہ کرتاہوں۔ 
آج کل فلموں کی ری ریلیز کا دور ہے، ایسے میں آپ اپنے والد کی کون سی فلم ری ریلیز کرنا چاہیں گے؟
ج:مجھے میرے والد کی فلم پھول اور انگار بہت پسند ہے۔ اگر مجھے موقع ملاتو میں یہ فلم ضرور ری ریلیز کرونگا۔ اس میں بہت اچھا پیغام ہے اور میرے والد کی اداکاری بھی بہت اچھی ہے۔ 
کس طرح کی فلم اور ویب شوز دیکھنا پسند کرتے ہیں ؟
ج:میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ مجھے ہارر فلمیں اور ویب شوز بہت پسند ہیں۔ یہ فلمیں میری فہرست میں سب سے اوپر ہوتی ہیں۔ میں نے حال ہی میں ۱۲؍ویں فیل دیکھی تھی جو مجھے بہت پسند آئی۔ اس فلم سے میں بہت متاثر ہوا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK