• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

خیام نے امرائو جان کی غزلوں کے ذریعہ آشا بھوسلے کی شبیہ تبدیل کردی تھی

Updated: August 20, 2024, 11:31 AM IST | Agency | Mumbai

بالی ووڈ انڈسٹری میں خیام نے اپنی مدھر دھنوں سے تقریباً ۵ دہائیوں تک مداحوں کو اپنا دیوانہ بنایا لیکن وہ موسیقار نہیں بلکہ اداکار بننا چاہتے تھے۔ 

Musician Mohammad Zahoor Khayyam Hashmi. Photo: INN
موسیقارمحمد ظہور خیام ہاشمی۔ تصویر : آئی این این

بالی ووڈ انڈسٹری میں خیام نے اپنی مدھر دھنوں سے تقریباً ۵ دہائیوں تک مداحوں کو اپنا دیوانہ بنایا لیکن وہ موسیقار نہیں بلکہ اداکار بننا چاہتے تھے۔ 
 خیام جن کا اصل نام محمد ظہور خیام ہاشمی تھا۱۸؍ فروری۱۹۲۷ءکو غیرمنقسم پنجاب کے ضلع نواں شہر کے گاؤں راہون میں پیدا ہوئے، خیام بچپن ہی سے موسیقی کی طرف مائل تھے اور وہ فلموں میں کام کرکے شہرت کی بلندیوں تک پہنچناچاہتے تھے۔ خیام اکثر اپنے گھر سے بھاگ کر فلم دیکھنے شہرچلے جایا کرتے تھے ان کی اس عادت سے ان کے گھر والے کافی پریشان رہاکرتے تھے۔ خیام کی عمر جب محض ۱۰؍ سال کی تھی تب وہ اداکاربننے کا خواب لئے اپنے گھر سے بھاگ کر اپنے چچا کے گھر دہلی آگئے۔ خیام کے چچا نے ان کا داخلہ اسکول میں کرادیا لیکن ان کا رجحان موسیقی اورگانے کی طرف دیکھ کر انہوں نے خیام کو موسیقی سیکھنے کی اجازت دے دی۔ 
 خیام نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم پنڈت امرناتھ اور پنڈت حسن لال -بھگت رام سے حاصل کی۔ اس دوران ان کی ملاقات مشہور پاکستانی موسیقار جی ایس چشتی سے ہوئی۔ جی ایس چشتی نے خیام کو اپنی بنائی ہوئی ایک دھن سنائی اور خیام سے اس دھن کے مکھڑے کو گانے کو کہا۔ خیام کی آواز سن کرجی ایس چشتی نے خیام کو بطور اسسٹنٹ سائن کر لیا۔ تقریباً۶؍ مہینے جی ایس چشتی کے ساتھ کام کرنے کے بعد خیام ۱۹۴۳ءمیں لدھیانہ واپس آ گئے۔ اور کام کی تلاش شروع کر دی۔ یہ دوسری جنگ عظیم کا زمانہ تھا اور فوج میں بھرتی کا سلسلہ زوروشور سے جاری تھا، خیام فوج میں بھرتی ہوگئے۔ فوج میں وہ دوسال رہے۔ خیام ایک بارپھر چشتی بابا کے ساتھ جڑ گئے۔ 
 بابا چشتی سے موسیقی کی باریکیاں سیکھنے کے بعد خیام اداکار بننے کے ارادے سے ممبئی آگئے۔ ۱۹۴۸ءمیں انہیں بطوراداکار ایس ڈی نارنگ کی فلم یہ ہے زندگی میں کام کرنے کا موقع ملا لیکن اس کے بعد بطور اداکار انہیں کسی فلم میں کام کرنے کا موقع نہیں ملا۔ اس درمیان خیام بلّو سی رانی اجیت خان کے معاون موسیقار کے طورپر کام کرنے لگے۔ ۱۹۵۰ءمیں خیام نے فلم بی بی کے لیے موسیقی ترتیب دی، محمد رفیع کی آواز میں ان کی موسیقی سے سجا یہ گانا... اکیلے میں وہ گھبرائے تو ہوں گے، خیام کے کرئیر کا پہلا ہٹ گانا ثابت ہوا، ۱۹۵۳ءمیں خیام کو ضیاسرحدی کی دلیپ کمار-میناکماری کی اداکاری والی فلم فٹ پاتھ میں موسیقی دینے کا موقع ملا۔ یوں تو اس فلم کے تمام گیت سپرہٹ ہوئے لیکن فلم کا یہ گانا۔ شام غم کی قسم، مداحوں کے درمیان آج بھی شدت کے ساتھ سناجاتا ہے۔ 
۱۹۸۱ءمیں ریلیز ہونے والی فلم امراؤ جان نہ صرف خیام کے سنیما کرئیربلکہ پلے بیک سنگر آشا بھوسلے کےسینماکریئرکیلئےاہم موڑ ثابت ہوئی۔ ویسٹرن دھنوں پر گانے میں مہارت حاصل کرنے والی آشا بھوسلے کو جب موسیقار خیام نے فلم کی دھن سنائی تو آشا بھونسلے کو محسوس ہوا کی شاید وہ اس فلم کے گیت نہیں گاسکیں گی۔ فلم امراؤ جان سے آشا بھوسلےایک کیبرے سنگر اور پاپ سنگر کی شبیہ سے باہر نکلیں اور دل چیز کیا ہے اوران آنکھوں کی مستی کے ..جیسی غزلیں گا کر آشا کوخود بھی تعجب ہوا کہ وہ اس طرح کے گانے بھی گاسکتی ہیں۔ اس فلم کیلئےآشاکو نہ صرف اپنے کریئر کا پہلا نیشنل ایوارڈ ملا بلکہ خیام بھی بہترین موسیقار کے لیے نیشنل اور فلم فیئر ایوارڈ سے نوازے گئے۔ ۹۰ء کی دہائی میں فلم انڈسٹری میں گانوں اور موسیقی کی گرتی ہوئی سطح کو دیکھتے ہوئے خیام نے فلم انڈسٹری سےکنارہ کشی اختیار کرلی۔ اپنی بہترین موسیقی کے ذریعے سامعین کےدلوں میں انمٹ نقوش بنانےوالے خیام ۱۹؍ اگست ۲۰۱۹ءکو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK