فلم اور ویب شو اداکارہ نمیتا لال کا کہنا ہےکہ انہوں نے سنگاپور، لندن، ممبئی اور کیرنس میں پہلے تھیٹر شوز میں کام کیا، اس کے بعد فلم انڈسٹری میں قدم رکھا۔
EPAPER
Updated: January 19, 2025, 2:37 PM IST | Abdul Karim Qasim Ali | Mumbai
فلم اور ویب شو اداکارہ نمیتا لال کا کہنا ہےکہ انہوں نے سنگاپور، لندن، ممبئی اور کیرنس میں پہلے تھیٹر شوز میں کام کیا، اس کے بعد فلم انڈسٹری میں قدم رکھا۔
بینکنگ شعبے سےبالی ووڈمیں داخل ہونےو الی اداکارہ نمیتا لال کی فلم ’ان گلیوں میں ‘ اگلے ماہ ریلیز ہونے والی ہے۔ یہ فلم لکھنؤ کے پس منظر میں بنائی گئی ہے۔ اس میں نمیتا کے ساتھ جاوید جعفری بھی نظرآنے والے ہیں۔ نمیتا نے بینکنگ سیکٹر میں سینئر بینکر کی حیثیت سے کام کیا ہے لیکن وہ ہمیشہ ہی سے فنکار بننے کی خواہش رکھتی تھیں۔ ان کے اہل خانہ میں زیادہ تر بیورو کریٹس ہیں۔ انہوں نے اپنی صلاحیتوں کو پہچانا اور وہ اس شعبے میں داخل ہوگئیں۔ ۲۰۱۸ء میں انہوں نے انڈسٹری میں قدم رکھا تھا، لیکن اس سے قبل وہ سنگاپور، لندن اور پیرس میں کئی تھیٹرس شوز کرچکی تھیں۔ نمیتا نے فلم لحاف میں ربو کا رول نبھایا تھا۔ اس کے بعدکنٹری آف دی بلائنڈ میں کام کیا، فٹ بال اور آکسیجن نامی فلموں میں بھی وہ نظرآئیں۔ انقلاب نے ان سے گفتگو کی جسے یہاں پیش کیا جارہا ہے:
فلم ’ان گلیوں میں ‘کے بارے میں کچھ بتائیں ؟
ج:اس کی شوٹنگ لکھنؤ میں پوری ہوئی ہے جس میں وہاں کے گلی کوچوں کو بہتر انداز میں دکھایا گیاہے۔ اس فلم میں جاوید جعفری میرے مقابل کام کررہے ہیں۔ وہ ایک الگ رول میں ہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اس فلم سے اداکارہ بھاگیہ شری کی بیٹی اونتیکا بھی لانچ ہونے والی ہیں۔ اس فلم کی کہانی سوشل میڈیا سے بننے والے رشتوں کے اردگرد گھومتی ہے۔ اس سے زیادہ میں فلم کی کہانی کے بارے میں نہیں بتا سکتی۔ اس کی موسیقی عمال ملک نے تیارکی ہے اور میں نے اس فلم کا ایک گیت دیکھا ہے جوبہت خوبصورت ہے۔ بہرحال میں نے اب تک فلم نہیں دیکھی ہے اسلئے زیادہ معلومات فراہم نہیں کرسکتی۔
کیا اس فلم میں آپ اپنے کردار کے بارے میں ایک سرسری معلومات دے سکتی ہیں ؟
ج:میں نے اب تک ۱۰؍ فیچر فلموں میں کام کیا ہے اور ان تمام فلموں سے یہ رول بالکل مختلف ہے۔ میں نے فلم لحاف میں ’ربو‘ کا کردار ادا کیا، اس کے بعد میں ڈاکٹر بنیں اور آکسیجن میں بھی میرا الگ ہی روپ تھا۔ جلد ہی اس فلم کا ٹریلر لانچ ہونےو الا ہے، جس میں آپ کو پتہ چل جائے گا کہ میرا رول کیا ہے۔ امید کرتی ہوں کہ اس رول میں بھی شائقین مجھے پسند کریں گے۔
جاوید جعفری کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ کیسارہا؟
ج:میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے جاوید جعفری کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ ان کے ساتھ اسکرین شیئر کرنے کا تجربہ بہترین رہا۔ وہ سیٹ پرسبھی کی مدد کیا کرتے تھے۔ میں خود ان سے اداکار ی کی باریکیاں معلوم کرتی رہتی تھی۔ ان کے ساتھ اچھے تعلقات بن گئے تھے اس کی وجہ سے ہم ریہرسل کم کرتے تھے اور اپنے مناظر کے بارے میں زیادہ بات چیت کیا کرتے تھے۔ انہیں میرے بینکنگ کریئر کے بارے میں بات کرنا پسند تھا اور میں ان سے فلموں کے بارے میں گفتگو کیا کرتی تھی۔ اکثر میں ان سے میرے مناظر کے بارے میں پوچھا کرتی تھی کہ کس طرح اسے نبھایا جانا چاہئے۔ بہرحال ان کے ساتھ کام کرکے بہت کچھ سیکھنےکو ملا ہے۔
بینکنگ سیکٹر چھوڑ کر ایکٹنگ کے شعبے میں آنے کی وجہ کیا تھی؟
ج:مجھے کالج کے زمانے ہی سے تھیٹرس میں کام کرنے کا شوق تھا۔ میں نے دہلی یونیورسٹی سے ڈگری حاصل کی ہے، وہاں پر میں نے ایک بڑا پلے کیا تھا۔ اس کے بعدکچھ چھوٹے چھوٹے شوز کئےتھے۔ میں ایک مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتی ہوں، اسلئے والدین کے کہنے پر بینکنگ سیکٹر میں کریئر بنایا۔ جب میں سنگاپور میں تھی تو کسی نے مجھے وہاں تھیٹرس کے بارے میں بتایا۔ وہاں میں نے ۱۵؍ شوز کئے، اس کے بعد میرے منہ کو اداکاری کا خون لگ گیا۔ پھر میں نے لندن اور ممبئی میں بھی چند تھیٹرس شو کئے۔ فرانس کے ایک مشہور تھیٹرگروپ کے ہدایتکار نے مجھے کیرنس بلالیا جہاں کچھ وقت تک کام کرنے کے بعد مجھے فلم لحاف ملی۔ اس طرح میرے لئے فلم اور شوز کے دروازے کھل گئے۔ میں نے پروڈکشن اور ہدایتکاری بھی کی ہے اور اب اسکرپٹ بھی لکھ رہی ہوں۔ یہی میری بینکنگ سیکٹر چھوڑنے کی وجہ ہے۔
کیا آپ کسی سے متاثر ہوکر اس شعبے میں آئی تھیں ؟
ج:جی نہیں، یہ میری خواہش تھی کہ میں اداکارہ بنوں۔ دہلی یونیورسٹی میں تھیٹر کرنے کے بعدمیری کافی پزیرائی ہوئی تھی۔ اس وقت میرے ہدایتکار وریندر سکسینہ نے کہا تھاکہ کچھ فلم پروڈکشن کے لوگ مجھ سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔ جب میں نے بینکنگ سیکٹر میں سینئر سطح تک کام کیا تو مجھے اطمینان ہو گیا۔ اس کے بعد میں نے اسے چھوڑ کر اس کریئر میں قسمت آزمائی۔ حالانکہ میرے خاندان میں بہت سے فنکار ہیں جنہیں گلوکاری اور موسیقی کا شوق ہے۔ میں خود گلوکاری کی مشق کرتی رہتی ہوں، فی الحال تو اداکاری پر توجہ مرکوز کرنی ہے۔ میں اب بھی آڈیشن دینے جاتی ہوں اور وہاں نوجوانوں سے جو مدد ملتی ہے وہ دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے۔ میرے اندر جو صلاحیت تھی میں نےاس کو پہچانا اور آج اس شعبے میں کام کررہی ہوں۔
آپ کس طرح کے کردار نبھانا پسند کرتی ہیں ؟
ج:میں ایسے کردار نبھانا چاہتی ہوں جن میں خود کو پردے پر بہتر انداز میں پیش کر سکوں۔ رول چیلنجنگ بھی ہوگا تو چلے گا۔ ایسے رول جنہیں نبھانے سے پہلے خوف محسوس ہو اور یہ سوچوں کہ یہ میں کرسکتی ہو ں یا نہیں۔ بہرحال میں ایسے کردار کی تلاش میں رہتی ہوں اور کاسٹنگ والوں کو بھی پتہ ہوتا ہے کہ میں کس طرح کے رول کرنا چاہتی ہوں۔
کسی بھی رول کی تیاری کس طرح کرتی ہیں ؟
ج:سب سے پہلے تومیں اسکرپٹ پڑھتی ہوں اور اس کے بعد اپنے رول کی منصوبہ بندی کرتی ہوں۔ میں پہلے ہی یہ طے نہیں کرلیتی کہ مجھے یہ رول کس طرح نبھانا ہے۔ اس کے بعد میں اپنے رول کے پس منظر کے بارے میں جانکاری حاصل کرتی ہوں اور اس کا جائزہ لیتی ہوں۔ پھر ہدایتکار سے کہتی ہوں کہ میں اس کا ریفرینس رول چاہتی ہوں اور انہیں باور کراتی ہوں کہ میں اسے کاپی نہیں کروں گی۔ اس کے بعد ہدایتکار اور ساتھی اداکاروں کے ساتھ گفتگو کے بعد میں اپنا آخری پرفارمنس دیتی ہوں۔ میں یہی کوشش کرتی ہوں کہ کسی بھی کیریکٹر کو اچھے سے نبھاؤں۔
کیا آپ ابھی بھی تھیٹرس کرتی ہیں ؟
ج:میں اب تھیٹرس نہیں کررہی ہوں کیونکہ اس کیلئے کئی چیزوں کو چھوڑنا ہوتا ہے اور اس کے بعد اس کیلئے پریکٹس بھی بہت ہوتی ہے۔ میں نےآخری تھیٹر شو ’اردھ ستیہ‘ کیا تھا جوکہ سنگاپور میں ہوا تھا۔ اس شو کو ممبئی کے کالاگھوڑا فیسٹیول میں بھی مدعو کیا گیا تھا۔ میں اکثر فلم فیسٹیول میں جاتی رہتی ہوں اور وہاں جاکر تکنیک کے بارے میں سیکھتی رہتی ہوں۔
آپ کی پسندیدہ اداکارہ کو ن ہیں ؟
ج:بالی ووڈ میں میری پسندیدہ اداکارہ شیفالی شاہ ہیں۔ وہ جس طرح کے کردار نبھاتی ہیں ویسے کردار میں بھی نبھانا چاہتی ہوں۔ اگر کردار کی بات کریں تو میں فلم چنبیلی میں کرینہ کپور نے جس طرح کا رول نبھایا تھا، ویسا رول کرنا چاہتی ہوں۔
آپ کے اگلے پروجیکٹ کون سے ہیں ؟
ج:یہ فلم ریلیز ہونے کے بعد میں نے حنا خان کے ساتھ ایک فلم میں کام کیاہے۔ وہ فلم لندن میں ریلیز ہوچکی ہے اور جلد ہی ممبئی میں بھی ریلیز ہوگی۔ اس کے بعد چند اسکرپٹ آئی ہیں انہیں پڑھ رہی ہوں۔ اس کے ساتھ ہی میں آڈیشن دینے جایا کرتی ہوں۔ امید ہے کہ جلد ہی اس میں کامیاب ہوجاؤں۔