مشہور اداکارہ نندا نےاپنی دلکش اداؤں سے تقریباً۳ ؍ دہائی تک شائقین کے دل جیتے لیکن بہت کم لوگ یہ بات جانتےہوں گے کہ وہ فلم اداکارہ بننے کے بجائے فوج میں جانا چاہتی تھیں۔
EPAPER
Updated: January 08, 2025, 12:45 PM IST | Agency | Mumbai
مشہور اداکارہ نندا نےاپنی دلکش اداؤں سے تقریباً۳ ؍ دہائی تک شائقین کے دل جیتے لیکن بہت کم لوگ یہ بات جانتےہوں گے کہ وہ فلم اداکارہ بننے کے بجائے فوج میں جانا چاہتی تھیں۔
مشہور اداکارہ نندا نےاپنی دلکش اداؤں سے تقریباً۳ ؍ دہائی تک شائقین کے دل جیتے لیکن بہت کم لوگ یہ بات جانتےہوں گے کہ وہ فلم اداکارہ بننے کے بجائے فوج میں جانا چاہتی تھیں۔ نندا کی پیدائش ۸؍ جنوری ۱۹۳۹ء کو ممبئی میں ہوئی۔ ان کے گھرمیں فلمی ماحول تھا۔ ان کے والد ماسٹر ونایک مراٹھی تھیٹر کے مشہورمزاحیہ اداکار تھے۔ انہوں نے کئی فلمیں بھی بنائی تھیں۔ ان کے والد چاہتے تھے کہ نندا فلم انڈسٹری میں اداکارہ بنیں لیکن نندا کی دلچسپی اداکاری میں نہیں تھی۔ نندا عظیم مجاہد آزادی سبھاش چندر بوس سےبے حد متاثر تھیں اور ان ہی کی طرح فوج میں جاکر ملک کی حفاظت کرنا چاہتی تھیں۔ ایک دن نندا پڑھائی میں مصروف تھیں کہ ان کی ماں نے ان کے پاس آکر کہا، ’’ تمہیں اپنے بال کٹوانے ہوں گے، کیونکہ تمہارے پاپا چاہتے ہیں کہ تم ان کی فلم میں لڑکے کا رول اداکرو۔ ‘‘ماں کی یہ بات سن کر نندا کو بہت غصہ آیا۔ پہلے تو انہوں نے بال کٹوانے کیلئے صاف انکار کردیالیکن ماں کے سمجھانے پر وہ اس بات کیلئے تیار ہوگئیں۔ اس فلم کے بننے کے دوران نندا کے سر سے باپ کر سایہ اٹھ گیا اور وہ فلم بھی ادھوری رہ گئی۔ رفتہ رفتہ خاندان کی معاشی حالت خراب ہونےلگی۔ صورتحال اتنی ابتر ہوگئی کہ گھر اور کار تک بیچنےکی نوبت آگئی۔ خاندان کی معاشی حالت خراب ہونے کی وجہ سےنندا نےاپنے بچپن میں فلموں میں کام کرنا شروع کردیا۔ بطور چائلڈ ایکٹر نندا نےمندر، جگو، شنکر آچاریہ اور انگارے جیسی فلموں میں کام کیا۔ ۱۹۵۶ءمیں انہوں نے اپنے چچا وی شانتارام کی فلم ’طوفان اور دیا‘ سے بطوراداکارہ اپنے فلمی کریئر کا آغازکیا، حالانکہ فلم کی ناکامی کی وجہ سے ان کی کچھ خاص شناخت قائم نہیں ہو سکی۔ فلم طوفان اور دیاکی ناکامی کے بعد نندا نے رام لکشمن، لکشمی، دلہن، ذرا بچ کے، ساکشی گوپال، چاند میرے آجا، پہلی رات جیسی چند فلمیں بطور اداکارہ کیں لیکن ان فلموں سے انہیں کوئی خاص فائدہ نہیں پہنچا۔ ۱۹۵۹ء میں نندا کی قسمت کا ستارہ فلم ساز ایل وی پرساد کی فلم ’چھوٹی بہن‘ سےچمکا۔ اس فلم میں بھائی بہن کے پیار بھرے رشتے کو بخوبی بڑےپردے پر پیش کیاگیا تھا۔ اس فلم میں بلراج ساہنی نے بڑےبھائی اور نندا نےچھوٹی بہن کا کردار اداکیاتھا۔ فلم کی کامیابی کےبعد نندا کچھ حد تک فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئیں۔ فلم’چھوٹی بہن‘کی کامیابی کے بعد نندا کو کئی اچھی فلموں کی پیش کش آنا شروع ہوگئیں ۔ ان میں دیو آنند کی فلم کالا بازار، ہم دونوں اوربی آر چوپڑا کی فلم قانون قابل ذکر ہیں۔ ۱۹۶۵ءنندا کے کریئر کا اہم سال ثابت ہوا۔ اس سال ان کی فلم ’جب جب پھول کھلے‘ریلیز ہوئی۔ بہترین موسیقی، نغموں اور اداکاری سے آراستہ اس فلم کی زبردست کامیابی نے نہ صرف اداکار ششی کپور اور نغمہ نگار آنند بخشی اور موسیقار کلیان جی آنند جی کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچایا، بلکہ ننداکو بھی ایک بہترین اداکارہ کے طورپر کامیابی دلائی۔ ۱۹۶۵ءہی میں ان کی ایک اور سپر ہٹ فلم گمنام ریلیز ہوئی، اس فلم میں وہ مشہور اداکارمنوج کمار کے ساتھ نظرآئیں۔ ۱۹۸۲ءمیں انہوں نے فلم آہستہ آہستہ سے ماں کے کردار میں فلم انڈسٹری میں ایک بارپھر واپسی کی۔ اس کے بعد انہوں نے راج کپور کی فلم پریم روگ اور مزدورمیں کام کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان تینوں ہی فلموں میں انہوں نے اداکارہ پدمنی کولہاپوری کی ماں کا رول اداکیا تھا۔ ۱۹۹۲ء میں نندا نے فلم ساز اور ہدایت کار من موہن دیسائی کے ساتھ شادی کرلی لیکن ۱۹۹۴ء میں ان کے شوہر کی موت سے نندا کو گہرا صدمہ پہنچا۔ نندا۲۵؍ مارچ ۲۰۱۴ءکو ۷۵؍ سال کی عمر میں ممبئی میں انتقال کرگئیں۔