• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سالگرہ پر تہنیت : نصیرالدین شاہ نےآرٹ اور کمرشل فلموں دونوں میں نام کمایا

Updated: July 20, 2024, 2:42 PM IST | Agency | Mumbai

بالی ووڈ میں نصیر الدین شاہ ایک ایسے اداکارہیں جنہوں نےمضبوط اداکاری سے متوازی سنیماکےساتھ ساتھ کمرشیل فلموں میں بھی خاص شناخت بنائی ہے۔ 

Naseeruddin Shah is an excellent actor. Photo: INN
نصیر الدین شاہ ایک بہترین اداکار۔ تصویر : آئی این این

بالی ووڈ میں نصیر الدین شاہ ایک ایسے اداکارہیں جنہوں نےمضبوط اداکاری سے متوازی سنیماکےساتھ ساتھ کمرشیل فلموں میں بھی خاص شناخت بنائی ہے۔ 
نصیر الدین شاہ ۲۰؍ جولائی ۱۹۵۰ء کو اتر پردیش کے بارہ بنکی میں پیدا ہوئے اورابتدائی تعلیم اجمیراور نینی تال سے مکمل کی۔ اس کے بعد انہوں نےگریجویشن کی تعلیم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے حاصل کی۔ ۱۹۷۱ءمیں اداکار بننے کا خواب لیے دہلی کےنیشنل اسکول آف ڈرامامیں داخلہ لیا۔ ۱۹۷۵ءمیں ان کی ملاقات مشہور فلم ساز اور ہدایت کارشیام بینیگل سے ہوئی۔ شیام بینیگل ان دنوں فلم ’نشانت‘ بنانے کی تیاری کر رہے تھے۔ اس ملاقات کےدوران بینیگل نےنصیر الدین کو ایک ابھرتےہوئے ستارے کے طور پر دیکھا اور اپنی فلم میں کام کرنے کا موقع دیا۔ ۱۹۷۶ءنصیر الدین کے فلمی کریئر کے لئے اہم ثابت ہوا۔ اسی سال ان کی بھومیکا اورمنتھن جیسی کامیاب فلمیں ریلیز ہوئیں۔ دودھ کے انقلاب پر بنی فلم منتھن میں ناظرین کو ان کی اداکاری کے نئے رنگ دیکھنے کو ملے۔ اس فلم کی تیاری کے لیے گجرات کےتقریباً۵؍لاکھ کسانوں نے اپنی ایک دن کیلئے ملنے والی اجرت میں سے۲؍، ۲؍ روپے فلم سازوں کو دیئے تھے۔ یہ فلم سپر ہٹ ثابت ہوئی۔ ۱۹۷۷ءمیں اپنے دوست بینجامن گیلانی اور ٹام الٹرکےساتھ مل کر نصیر الدین نے موٹلے پروڈکشن نامی ایک تھیٹر گروپ قائم کیا، جس کے بینر تلے سیموئل بیکٹ کی ہدایت میں پہلا ڈرامہ ’ویٹنگ فارگوڈوٹ‘ پرتھوي تھیٹر میں پیش کیا گیا۔ ۱۹۷۹ءمیں آئی فلم اسپرش، میں نصیر الدین کی اداکاری کا ایک نیاانداز ناظرین کو دیکھنے کو ملا۔ اس فلم میں اندھے شخص کا کردار اداکرنا کسی بھی اداکار کے لیےبہت بڑا چیلنج تھا، چہرے کے تاثرات سے ناظرین کو سب کچھ بتا دینا نصیر الدین کی اداکاری کی صلاحیت کی ایسی مثال تھی جسے شاید ہی کوئی اداکار دہرا پائے۔ 
۸۰ءکی دہائی کے آخری برسوں میں نصیر الدین شاہ نےکمرشل سنیما کی طرف اپنا رخ کر لیا۔ اس دوران انہیں ہیرو ہیرا لال، مالامال، جلوہ، تریدیو جیسی فلموں میں کام کرنے کا موقع ملا جن کی کامیابی سے نصیر الدین شاہ کوکمرشل سنیما میں بھی مقام حاصل ہوگیا۔۹۰ء کی دہائی میں نصیر الدین نے ناظرین کی پسندکے پیش نظر چھوٹے پردے کا بھی رخ کیا اور ۱۹۸۸ءمیں گلزار کی ہدایت میں بنے سیریل’مرزا غالب‘ میں اداکاری کی۔ اس کے علاوہ ۱۹۸۹ءمیں ’بھارت ایک کھوج‘ سیریل میں انہوں نے مراٹھا سورمہ شیواجی کے کردار کو متحرک کر کے ناظرین کو اپنا گرویدہ بنا لیا۔ 
اداکاری میں یکسانیت سے بچنے اور خود کو کیریکٹر آرٹسٹ کے طور پر بھی پیش کرنے کے لیے ۹۰ءکی دہائی میں انہوں نے خود کو مختلف کردار میں ڈھالا۔ اس ترتیب میں ۱۹۹۴ءمیں آئی فلم ’مہرا ‘ میں وہ ویلین کا کردار اداکرنے سے بھی نہیں ہچکچائے۔ اس فلم میں بھی انہوں نے ناظرین کا دل جیت لیا اور اسی فہرست میں انہوں نے ٹکر، ہمت، سرفروش اور کرش جیسی فلموں میں بھی ویلین کا کردار ادا کرکے شائقین کا دل جیت لیا۔ نصیر الدین شاہ کے فلمی کریئر میں ان کی جوڑی سمیتا پاٹل کے ساتھ کافی پسند کی گئی۔ انہیں اب تک ۳؍ بار بہترین اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے، ساتھ ہی وہ۳؍ بار نیشنل ایوارڈ سے بھی نوازے جاچکےہیں۔ فلم کے میدان میں ان کی قابل ذکر خدمات کے پیش نظر حکومت ہند کی جانب سےانہیں پدم شري اور پدم بھوشن ایوارڈ سے بھی نوازاگیا۔ نصیر الدین شاہ نے۳؍ دہائی طویل فلمی کریئر میں اب تک تقریباً ۲۰۰؍فلموں میں اداکاری کی ہے۔ وہ آج بھی اسی جوش وخروش کے ساتھ فلم انڈسٹری میں فعال ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK