• Fri, 15 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مدن موہن کی برسی : ایک گیت پر نوشاد سب کچھ لٹانے پر تیار ہوگئے تھے

Updated: July 14, 2024, 11:52 AM IST | Agency | Mumbai

ہندی فلموں کے مشہور موسیقارمدن موہن کے نغمہ ’آپ كی نظروں نے سمجھا پیارکےقابل مجھے، دل کی اے دھڑکن ٹھہر جا مل گئی منزل مجھے‘ سے موسیقی کے شہنشاہ نوشاداس قدر متاثر ہوئے تھے کہ انہوں نے مدن موہن سے اس دھن کےبدلے اپنی موسیقی کا پورا خزانہ لٹا دینے کی خواہش ظاہر کر دی تھی۔ 

Famous Musician Madan Mohan. Photo: INN
مشہور موسیقار مدن موہن۔ تصویر : آئی این این

ہندی فلموں کے مشہور موسیقارمدن موہن کے نغمہ ’آپ كی نظروں نے سمجھا پیارکےقابل مجھے، دل کی اے دھڑکن ٹھہر جا مل گئی منزل مجھے‘ سے موسیقی کے شہنشاہ نوشاداس قدر متاثر ہوئے تھے کہ انہوں نے مدن موہن سے اس دھن کےبدلے اپنی موسیقی کا پورا خزانہ لٹا دینے کی خواہش ظاہر کر دی تھی۔ 
 مدن موہن کوہلی کی پیدائش ۲۵؍ جون ۱۹۲۴ء کو ہوئی۔ اپنے خواب تعبیر کرنے کے لئے مدن موہن لکھنؤ سے ممبئی آ گئے۔ ممبئی آنے کے بعد مدن موہن کی ملاقات ایس ڈی برمن، شیام سندر اور سي -رام چندر جیسے معروف موسیقاروں سے ہوئی اور وہ ان کے اسسٹنٹ کے طور پر کام کرنے لگے۔ موسیقارکےطورپر ۱۹۵۰ء میں آئی فلم’ آنکھیں ‘کے ذریعے وہ فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوئے۔ اس فلم کے بعد لتا منگیشکر مدن موہن کی پسندیدہ گلوکارہ بن گئیں اور وہ اپنی ہر فلم کیلئے لتا کو ہی منتخب کرتے تھے۔ لتا بھی مدن موہن کی موسیقی سے کافی متاثر تھیں اور انہیں ’غزلوں کا شہزادہ‘ کہہ کر مخاطب کیا کرتی تھیں۔ 
 موسیقار او پی نیر اکثر کہا کرتے تھے، ’’میں نہیں سمجھتا کہ لتا منگیشکر مدن موہن کے لیے بنیں ہیں یا مدن موہن لتا منگیشكر کیلئے لیکن اب تک نہ تو مدن موہن جیسا موسیقار ہوا اور نہ لتا جیسی گلوکارہ۔ 
 مدن موہن کی موسیقی میں آشا بھوسلےنے فلم ’میرا سایہ‘ کیلئے ’جھمكا گرا رے بریلی کے بازار میں ‘ گایا جسے سن کر سامعین آج بھی جھوم اٹھتے ہے۔ ان سے آشا بھوسلے کو اکثر یہ شکایت رہتی تھی کہ وہ اپنی ہر فلم کے لئے لتا دیدی کو ہی کیوں لیا کرتے ہے، اس پر مدن موہن کہا کرتے تھے ’’جب تک لتا زندہ ہیں ان کی فلموں کے گانے وہی گائیں گی۔ ‘‘فلم انڈسٹری میں یہ بحث کہ مدن موہن صرف خواتین گلوکاراؤں کیلئے ہی موسیقی دے سکتے ہیں، وہ بھی خاص طور پرلتا منگیشکر کے لئے، ۵۰ءکی دہائی میں کافی گرم تھی لیکن۱۹۵۷ءکی فلم ’ دیکھ کبیرہ رویا‘ میں گلوکار منا ڈے کے لئے ’کون آیا میرے من کے دوارے‘ جیسا دل کو چھو لینے والے گیت کی موسیقی دے کر انہوں نے اپنے بارے میں اس عام خیال کو غلط ثابت کردیا۔ 
 ۱۹۶۵ءکی فلم ’حقیقت‘ میں محمد رفیع کی آواز میں مدن موہن کی موسیقی سے آراستہ نغمہ ’کر چلے ہم فدا جان و تن ساتھیو اب تمہارے حوالے وطن ساتھیو‘ آج بھی سامعین میں حب الوطنی کے جذبے کو بلند کر دیتا ہےَ آنکھوں کو نم کر دینے والی ایسی موسیقی مدن موہن ہی دے سکتے تھے۔ ۱۹۷۰ءکی فلم ’دستک‘ کیلئے مدن موہن بہترین موسیقارکے قومی ایوارڈ سے نوازے گئے۔ انہوں نے اپنے ڈھائی دہائی طویل فلمی کریئرمیں تقریباً ۱۰۰؍ فلموں کے لیے موسیقی دی۔ اپنی موسیقی سے سامعین کے دل میں خاص جگہ بنا نے والے مدن موہن ۱۴؍جولائی ۱۹۷۵ءکواس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔ 
 مدن موہن کے انتقال کے بعد ۱۹۷۵ءمیں ہی ان کی ’موسم‘ اور ’لیلیٰ مجنوں ‘ جیسی فلمیں ریلیز ہوئیں جن کی موسیقی کا جادو آج بھی سامعین کے سر چڑھ کر بولتا ہے۔ مدن موہن کے بیٹے سنجیو کوہلی نے اپنے والدکی، غیراستعمال شدہ ۳۰؍دھنیں یش چوپڑا کو سنائیں جنہوں نے ۸؍ کا استعمال اپنی فلم ’ويرزارہ‘ کیلئے کیا۔ یہ گیت بھی سامعین کے درمیان کافی مقبول ہوئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK