سنجیو کمار کو اپنے کریئرکے ابتدائی دنوں میں وہ دن بھی دیکھنے پڑے جب انہیں فلموں میں ہیرو کا کردار ادا کرنے کا موقع ہی نہیں ملتا تھا۔ سنجیو کمار۹؍جولائی ۱۹۳۸ءکوایک متوسط طبقے کے گجراتی خاندان میں پیدا ہوئے۔
EPAPER
Updated: November 06, 2024, 11:51 AM IST | Mumbai
سنجیو کمار کو اپنے کریئرکے ابتدائی دنوں میں وہ دن بھی دیکھنے پڑے جب انہیں فلموں میں ہیرو کا کردار ادا کرنے کا موقع ہی نہیں ملتا تھا۔ سنجیو کمار۹؍جولائی ۱۹۳۸ءکوایک متوسط طبقے کے گجراتی خاندان میں پیدا ہوئے۔
سنجیو کمار کو اپنے کریئرکے ابتدائی دنوں میں وہ دن بھی دیکھنے پڑے جب انہیں فلموں میں ہیرو کا کردار ادا کرنے کا موقع ہی نہیں ملتا تھا۔ سنجیو کمار۹؍جولائی ۱۹۳۸ءکوایک متوسط طبقے کے گجراتی خاندان میں پیدا ہوئے۔ وہ بچپن سے ہی فلموں میں ہیرو بننے کا خواب دیکھاکرتے تھے اور اپنے اسی خواب کو پورا کرنے کے لئے انہوں نے فلمالیہ کے ایکٹنگ اسکول میں داخلہ لے لیا۔
کریئر کے ابتدائی دنوں میں انہوں نے راج شری پروڈکشن کی فلم ’آرتی‘ کیلئے اسکرین ٹیسٹ دیا۔ اسکرین ٹیسٹ ختم ہونے کے بعد یونٹ کے لوگوں کے درمیان بات چیت ہونے لگی۔ لڑکے میں دم نہیں ہے۔ اسے بطور ہیرو کام نہیں ملے گا۔ ہندی فلم انڈسٹری میں سنجیو کمار کو ایک ایسا اداکار تسلیم کیا جاتا ہے جس نے ہیرو، معاون ہیرو، ویلن، رومانی اور منچلے کردار ادا کرکے ناظرین کو اپنا دیوانہ بنایا۔
وہ بچن سے ہی فلموں میں ہیرو بننے کا خواب دیکھتے تھے۔ اس خواب کو پورا کرنے کیلئے ابتدائی دنوں میں انہوں نے اسکول، کالج میں اداکاری کی اور بعد میں گجراتی رنگ منچ سےجڑ گئے اور فلمالیہ میں ایکٹنگ اسکول میں داخلہ لیا۔ انہوں نے اپنے فلمی کرئیر کا آغاز ۱۹۶۵ءکی فلم’نشان‘ سےکیا۔ ۱۹۶۰ء سے ۱۹۶۸ءتک وہ فلم انڈسٹری میں جگہ بنانے کے لیے جدوجہد کرتے رہے۔ فلم ’ہم ہندوستانی‘ کے بعد انہیں جو بھی کردار ملا وہ اسے قبول کرتے چلے گئے۔ اس دوران انہوں نے اسمگلر، پتی پتنی، حسن اور عشق، بادل، نونہال اور گناہگار جیسی کئی بی گریڈ کی فلموں میں اداکاری کی لیکن ان میں سے کوئی بھی فلم باکس آفس پر کامیاب نہ ہوئی۔
۱۹۶۸ءمیں فلم’شکار‘ میں سنجیو کمار نے پولیس آفیسر کا کردار نبھایا۔ حالانکہ یہ فلم پوری طرح اداکار دھرمیندر پر مرکوز تھی اس کے باوجود وہ اپنی اداکاری کے تاثر چھوڑنے میں کامیاب رہے جس کے لیے انہیں معاون اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ۱۹۷۰ءمیں فلم کھلونا کی زبردست کامیابی کے بعدوہ ہیرو کے طور پر شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئے اور اسی سال ریلیز ہوئی فلم ’دستک‘ میں اپنی لاجواب اداکاری کے لیے انہیں بہترین اداکار کے قومی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ سنجیو کمار کو ۲؍ مرتبہ بہترین اداکاری کیلئےفلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ۱۹۷۵ء کی فلم آندھی کے لئے سب سے پہلے انہیں بہترین اداکارکا فلم فیئر ایوارڈ دیا گیا۔ اس کے بعد ۱۹۷۶ء میں بھی فلم ’ارجن پنڈت‘ میں بے مثال اداکاری کیلئے انہیں بہترین فلم اداکار کی حیثیت سے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ انکی چند مشہور فلموں میں علی بابا اور ۴۰؍ چور، گنہگار، نونہال، انوکھی رات، راجا اور رنک، شکار، سنگھرش، چندا اور بجلی، دھرتی کہے پکار کے، جینے کی راہ، ستیہ کام، بچپن، دستک، کھلونا، ماں کا آنچل، من مندر، کوشش، انامکا، منچلی، شعلے، آندھی، دھوتی لوٹا اور چوپاٹی، ارجن پنڈت، شطرنج کے کھلاڑی، ایمان دھرم، پتی پتنی اور وہ، ترشول، جانی دشمن، سلسلہ، انگور، لواینڈ گوڈاور پروفیسر کی پڑوسن شامل ہیں۔ اپنی دمدار اداکاری سے شائقین میں اپنی ایک خاص پہنچان بنانے والا یہ عظیم اداکار۶؍نومبر۱۹۸۵ء کو اس دار فانی کو کوچ کرگیا۔