• Thu, 19 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اوم پرکاش نےاپنی اداکاری سے فلمی دنیا پر انمٹ نقوش چھوڑے

Updated: December 19, 2024, 11:57 AM IST | Mumbai

بالی و وڈ کا ایک اور اداکار ایسا تھا جس نے ہر طرح کے کردار ادا کیے اور اپنے فن سے ایک عالم کو متاثر کیا۔ اس فنکار کا نام تھا اوم پرکاش۔

Om Prakash. Photo: INN.
اوم پرکاش۔ تصویر: آئی این این۔

یوں تو فلمی دنیا میں کئی ورسٹائل فنکاروں نے جنم لیاجنہوں نے اپنے فن کے ایسے نقوش چھوڑے کہ شائقین فلم آج بھی انہیں یاد کرتے ہیں۔ فلمی صنعت میں پران، اشوک کمار، انوپم کھیر اور امریش پوری کو ورسٹائل اداکار کی حیثیت سے تسلیم کیاجاتا ہے۔ بالی وڈ کا ایک اور اداکار ایسا تھا جس نے ہر طرح کے کردار ادا کیے اور اپنے فن سے ایک عالم کو متاثر کیا۔ اس فنکار کا نام تھا اوم پرکاش۔ ۱۹؍ دسمبر ۱۹۱۹ءکوپیدا ہونے والے اوم پرکاش کا پورا نام اوم پرکاش چبر تھا۔ ۱۹۴۲ءسے۱۹۹۰ءتک ان کی فلمی سرگرمیاں جاری رہیں۔ وہ دیوان مندرناٹک کے اسٹیج ڈرامے میں کملا کا کردار ادا کیا کرتے تھے۔ 
۱۹۳۸ءمیں انہوں نے آل انڈیا ریڈیومیں شمولیت اختیار کی۔ اس زمانے میں ان کی ماہانہ تنخواہ ۲۵؍روپے تھی۔ انہیں فتح دین کے نام سے جانا جاتا تھا۔ دل سکھ پنچولی نے اوم پرکاش کو سب سے پہلے اپنی فلم’داسی‘ میں موقع دیا۔ یہی فلم ان کی شناخت بن گئی۔ اوم پرکاش میں ایک کامیاب فلمی اداکار بننے کی بھرپور صلاحیتیں موجود تھیں۔ انہوں نے ایک فلم ’دس لاکھ‘ میں ولن کا کردار بھی ادا کیا۔ اس کے بعد انہیں لاہور، چار دن اور رات کی رانی میں کردارملےجو انہوں نے بڑی کامیابی سے ادا کیے۔ اس کے بعد انہوں نےدلیپ کمار کی مشہور فلم’آزاد‘ میں کام کیا۔ پھر انہوں نے راج کپور اور کشور کمار کے ساتھ بھی کام کیا۔ اشوک کمار اور مدھو بالا کی فلم ’ہائوڑابرج‘ میں بھی ان کی اداکاری کو بہت پسند کیا گیا۔ فلم ’تیرے گھر کے سامنے‘ میں وہ دیوآنند کے ساتھ جلوہ گر ہوئے۔ ان کی مشہور فلموں میں دس لاکھ، ان داتا، چرن داس، سادھو اور شیطان، دل، دولت، دنیا، چپکے چپکے، جولی، گوپی، پیار کیے جا، جورو کا غلام، آگلے لگ جا، بڈھا مل گیا، نمک حلال، شرابی، بھروسہ، تیرے گھر کے سامنے، امر پریم، میرے ہمدم میرے دوست، لوفر اور دل تیرا دیوانہ‘ شامل ہیں۔ انہوں نے مجموعی طور پر۳۰۷؍فلموں میں کام کیا اور ہر طرح کےکردار ادا کیے۔ مکالمے بولنے کا ان کا اپنا ہی انداز تھا۔ 
اوم پرکاش ایک شاندار کامیڈین بھی تھے۔ اس حوالے سے ان کی فلموں نمک حلال، نوکر بیوی کا اور چمیلی کی شادی کو فراموش نہیں کیاجاسکتا۔ چپکے چپکے اور پیار کیے جا بھی اس لحاظ سے قابل ذکر فلمیں ہیں۔ پیار کیے جا میں محمود کے ساتھ ان کی مزاحیہ اداکاری کو لوگ آج بھی یاد کرتےہیں۔ وہ فلم سنجوگ، جھرنا اور گیٹ وے آف انڈیاکے فلمساز بھی تھے اور رائٹر بھی۔ فلم گوپی کا ذکر بہت ضروری ہے۔ اس فلم میں وہ دلیپ کمار کے بڑے بھائی بنےتھے اور اس فلم میں ان کا فن اوج کمال کو پہنچ گیاتھا۔ کچھ نقادوں کے نزدیک وہ اس فلم میں دلیپ کمار پر چھا گئے تھے اور یہ کوئی ایسی غلط بات بھی نہیں تھی۔ امیتابھ بچن وہ اداکار تھے جن کے ساتھ اوم پرکاش کی زبردست ذہنی ہم آہنگی تھی۔ یہ ہم آہنگی ۱۹۷۳ءمیں ریلیز ہونے والی فلم زنجیر سےشروع ہوئی اور پھرشرابی تک قائم رہی۔ نمک حلال میں انہوں نے امیتابھ بچن کے داداکا کردار ادا کیا اور اپنے فن کی دھاک جما دی۔ ۷۰ءکی دہائی میں ریلیز ہونے والی فلم جولی اور سگینہ میں بھی اوم پرکاش نے اپنے بڑے اداکار ہونے کا ثبوت دیا۔ ان کی اداکاری کو دلیپ کمار بھی بہت پسند کرتے تھے۔ اسی طرح ہندوستانی فلمی صنعت کے دوسرے بڑے بڑے اداکار بھی ان کی فنی عظمت کے معترف تھے۔ ۲۱؍ فروری ۱۹۹۸ءکوفلمی صنعت کا یہ بے بدل اداکار اس جہان فانی سے رخصت ہوگیا۔ کل کی طرح آج بھی ان کا نام زندہ ہے اور کام بھی۔ ایسے لوگ ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK