بالی ووڈ میں اپنی بااثر اداکاری اور مکالموں کی ادائیگی سے اوم پوری نے تقریباً تین دہائیوں سے فلمی مداحوں کو اپنا دیوانہ بنایا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ وہ فلم انڈسٹری میں اپنا کریئر بنانے کے بجائے ریلوے ڈرائیور بننا چاہتے تھے۔
EPAPER
Updated: October 20, 2024, 1:05 PM IST | Agency | Mumbai
بالی ووڈ میں اپنی بااثر اداکاری اور مکالموں کی ادائیگی سے اوم پوری نے تقریباً تین دہائیوں سے فلمی مداحوں کو اپنا دیوانہ بنایا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ وہ فلم انڈسٹری میں اپنا کریئر بنانے کے بجائے ریلوے ڈرائیور بننا چاہتے تھے۔
بالی ووڈ میں اپنی بااثر اداکاری اور مکالموں کی ادائیگی سے اوم پوری نے تقریباً تین دہائیوں سے فلمی مداحوں کو اپنا دیوانہ بنایا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ وہ فلم انڈسٹری میں اپنا کریئر بنانے کے بجائے ریلوے ڈرائیور بننا چاہتے تھے۔
۱۸؍ اکتوبر۱۹۵۰ءکو ہریانہ کے انبالہ میں پیدا ہوئے اوم پوری کا بچپن نہایت کسمپرسی اور پریشانی میں گزرا۔ خاندان کی کفالت کیلئے انہیں ایک ڈھابے میں نوکری تک کرنی پڑی تھی، لیکن کچھ دنوں کے بعد ڈھابے کے مالک نے ان پر چوری کا الزام لگا کر ہٹا دیا۔ بچپن میں اوم پوری جس مکان میں رہتے تھے اس کے پیچھے ایک ریلوے یارڈ تھا۔ رات کے وقت اوم پوری اکثر گھر سے بھاگ کر ریلوے یارڈ میں کھڑی کسی ٹرین میں سونے چلے جاتے تھے۔ ان دنوں انہیں ٹرینوں سے کافی لگاؤ ہوگیا تھا اور وہ سوچا کرتے تھے کہ بڑے ہو کر وہ ریلوے ڈرائیور بنیں گے۔ کچھ وقت بعد اوم پوری اپنی ننہال پنجاب کے پٹیالہ شہر چلے آئے جہاں انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کی۔ اسی دوران ان کا رجحان اداکاری کی جانب ہو ا اور وہ ڈراموں میں حصہ لینے لگے۔ اس کے بعد اوم پوری نے خالصہ کالج میں داخلہ لے لیا۔ اس کے ساتھ ہی وہ ایک وکیل کے یہاں بطور منشی کام بھی کرنے لگے۔
ایک بار ڈرامے میں حصہ لینے کی وجہ سے وہ وکیل کے یہاں کام پر نہیں جاسکے جس کی وجہ سے انہیں نوکری سے ہٹا دیا گیا۔ جب اس بات کا پتہ کالج کے پرنسپل کو چلا تو انہوں نے اوم پوری کو کیمسٹری لیب میں اسسٹنٹ کی نوکری دے دی جہاں وہ کالج میں ہونے والے ڈراموں میں بھی حصہ لیتے رہے۔ یہیں پر اُن کی ملاقات ہرپال اور نینا توانا سے ہوئی جن کے تعاون سے وہ پنجاب اسٹیج تھیٹر سے وابستہ گئے۔ تقریباً تین سال بعد اوم پوری نے دہلی میں نیشنل تھیٹر اسکول میں داخلہ لے لیا۔ اس کے بعد اداکار بننے کا خواب لے کر انہوں نے پونے فلم انسٹی ٹیوٹ میں داخلہ لیا۔ ۱۹۷۶ء میں پونے فلم انسٹی ٹیوٹ سے تربیت حاصل کرنے کے بعد اوم پوری نے تقریباً ڈیڑھ برس تک ایک اسٹوڈیو میں اداکاری کی تعلیم بھی دی۔ بعد میں انہوں نے اپنا ذاتی تھیٹر گروپ مجمع کے نام سے قائم کیا۔
اوم پوری نے اپنے فلمی کریئر کا آغاز۱۹۷۶ء میں ریلیز ہونے والی فلم’ گھاسی رام کوتوال‘ سے کیا۔ مراٹھی ڈرامے پر بنی اس فلم میں انہوں نے ’گھاسی رام‘ کا مرکزی کردار نبھایا تھا۔ س کے بعدگودھولی، بھومیکا، بھوک، شاید اور سانچ کو آنچ نہیں جیسی آرٹ فلموں میں اداکاری کی لیکن اس سے انہیں کوئی خاص فائدہ نہیں پہنچا۔ اسی دوران ۱۹۸۰ء میں فلم’ آکروش‘ ریلیز ہوئی جو اُن کے فلمی کریئر کی پہلی ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ گووند نہلانی کی ہدایت میں اس فلم میں اوم پوری نے ایک ایسے شخص کا کردار نبھایا ہے جس پر اپنی ہی بیوی کے قتل کا الزام لگایا جاتا ہے۔ فلم میں اپنی بااثر اداکاری کیلئے انہیں بہترین معاون اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ۱۹۸۳ء میں آئی فلم ’اردھ ستیہ‘ اوم پوری کے فلمی کریئر کی اہم فلموں میں شمار کی جاتی ہے جس میں انہوں نے ایک پولیس انسپکٹر کا کردار ادا کیا تھا۔ فلم میں باغیانہ تیور کی وجہ سے انہیں مداحوں کے درمیان بے پناہ ستائش ملی اور بہترین اداکار کے نیشنل ایوارڈ سے بھی نوازےگئے۔
۸۰ء کی دہائی کے آخری برسوں میں اوم پوری نےکمرشیل فلموں کی جانب اپنا رخ کیا۔ ہندی فلموں کے علاوہ اوم پوری نے پنجابی فلموں میں بھی اداکاری کی ہے۔ ناظرین کی پسند کو ذہن میں رکھتے ہوئے ۹۰ء کے دہائی میں وہ چھوٹے پردےپر بھی نظر آئے اور’کاکا جی کہن‘ میں اپنی مزاحیہ اداکاری سے ناظرین کو دیوانہ بنا دیا۔ انہوں نے اپنے کریئر میں ہالی ووڈ کی بھی کئی فلموں میں اداکاری کی ہےجن میں ایسٹ از ایسٹ، مائی سن دی فونیٹک، دی پیرول آفیسر، سٹی آف جوائے، وولف، دی گھوسٹ اینڈ دی ڈارکنیس، چارلی ولسن وار جیسی فلمیں شامل ہیں۔
ہندوستانی سنیما میں ان کی بے پناہ خدمات کو دیکھتے ہوئے۱۹۹۰ء میں انہیں پدم شری کے اعزاز سے نوازا گیا۔ اپنے چار دہائی طویل فلمی کریئر میں انہوں نے ۲۰۰؍ سے زائد فلموں میں اداکاری کی جن میں البرٹ پنٹو کو غصہ کیوں آتا ہے؟، اسپرش، کل یگ، وجیتا، گاندھی، منڈی، ڈسکو ڈانسر، ہولی، پارٹی، مرچ مسالا، کرم یوددھا، دروہکال، کرشنا، ماچس، گھاتک، گپت، آستھا، چاچی۴۲۰؍، چائنا گیٹ، اپکار، ہیراپھیری، کروکشیتر، دیو، یووا، ہنگامہ، مالا مال ویکلی اور بولو رام جیسی فلمیں شامل ہیں۔ ان کی آخری بڑی فلموں میں ’بجرنگی بھائی جان‘ اور ‘گھائل ونس اگین’ ہیں۔ ایک اچھے اداکار کے ساتھ ہی عوام کی پسندیدہ شخصیت اوم پوری۶۶؍ برس کی عمر میں ۶؍ جنوری۲۰۱۷ءکو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔