اپنے فلمی کریئرکا آغاز ایک ویلن کے طور پر کرنے والے اور پھراس کے بعد فلم انڈسٹری میں بطور ہیرو شہرت کی بلندیوں تک پہنچنے والے صدا بہار اداکار ونود کھنہ نے اپنی اداکاری سے مداحوں کے درمیاں اپنے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔
EPAPER
Updated: April 28, 2024, 3:33 PM IST | Agency | Mumbai
اپنے فلمی کریئرکا آغاز ایک ویلن کے طور پر کرنے والے اور پھراس کے بعد فلم انڈسٹری میں بطور ہیرو شہرت کی بلندیوں تک پہنچنے والے صدا بہار اداکار ونود کھنہ نے اپنی اداکاری سے مداحوں کے درمیاں اپنے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔
اپنے فلمی کریئرکا آغاز ایک ویلن کے طور پر کرنے والے اور پھراس کے بعد فلم انڈسٹری میں بطور ہیرو شہرت کی بلندیوں تک پہنچنے والے صدا بہار اداکار ونود کھنہ نے اپنی اداکاری سے مداحوں کے درمیاں اپنے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔
۶؍ اکتوبر۱۹۴۶ء کو پاکستان کے پیشاور میں پیدا ہوئے ونود کھنہ نے گریجویشن کی تعلیم ممبئی سے پوری کی۔ اسی دوران انہیں ایک پارٹی کے دوران ڈائریکٹر پروڈیوسرسنیل دت سے ملنے کا موقع ملا۔ سنیل دت ان دنوں اپنی فلم ’من کی بات‘ کیلئے کسی نئے چہرے کی تلاش میں تھے۔ انہوں نے فلم میں ونود کھنہ سے بطور معاون ہیرو کام کرنے کی پیش کش کی جسے ونود کھنہ نے بخوشی منظور کرلیا۔
اس فیصلے کے بعد گھر پہنچنے پر ونود کھنہ کو اپنے والد سے کافی ڈانٹ بھی سننی پڑی۔ یہاں تک کہ ونود کھنہ نے جب اپنے والد سے فلم میں کام کرنے کے بارے میں کہا تو ان کے والد نے ان پر بندوق تان لی اور کہا اگر تم نے فلموں میں کام کرنا شروع کیا تو میں تمہیں گولی ماردوں گا۔ بعد میں ونود کھنہ کی ماں کے سمجھانے پر ان کے والد نے ونود کھنہ کو فلموں میں دو سال تک کام کرنے کی اجازت دے دی اور کہا اگر کامیاب نہیں ہوئے تو گھر کے کام کاج میں ہاتھ بٹانا ہوگا۔
۱۹۶۸ء میں ریلیز فلم’من کی بات‘ باکس آف پر ہٹ رہی۔ فلم کی کامیابی کے بعد ونود کھنہ کو آن ملو سجنا، میرا گاؤں میرا دیش اور سچا جھوٹا جیسی فلموں میں ویلن کا رول نبھانے کا موقع ملا لیکن ان فلموں کی کامیابی کے باوجود ونود کھنہ کو کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔ ایسے میں ونود کھنہ کو ایک بڑی کامیابی گلزار کی فلم’ میرے اپنے‘ سے ملی۔ اسے محض ایک اتفاق ہی کہا جائے گا کہ گلزار نے اس فلم سے بطور ڈائریکٹر شروعات کی تھی۔ طلبہ کی سیاست پر مبنی اس فلم میں مینا کماری نے بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔ فلم میں ونود کھنہ اور شتروگھن سنہا کے درمیان ٹکراؤ دیکھنے جیسا تھا۔
۱۹۷۳ء میں ونود کھنہ کو ایک مرتبہ پھر سے ڈائریکٹر گلزار کی فلم ’اچانک‘ میں کام کرنے کا موقع ملا جو ان کے کریئر کی ایک اور سپر ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ مزے کی بات ہے کہ اس فلم میں کوئی نغمہ نہیں تھا۔ ۱۹۷۴ء میں ریلیز فلم’ امتحان‘ ونود کھنہ کے فلم کریئر کی ایک اور سپر ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ ۱۹۷۷ء میں ریلیز ہونے والی فلم امراکبرانتھونی ان کی کامیاب ترین فلموں میں سے ایک مانی جاتی ہے۔
منموہن دیسائی کی ہدایت میں بنی یہ فلم ’کھویا پایا‘ کے فارمولے پر مبنی تھی۔ تین بھائیوں کی زندگی پر مبنی اس ملٹی اسٹارر فلم میں امیتابھ بچن اور رشی کپور نے بھی اہم کردار ادا کئے تھے۔ ۱۹۸۰ء میں فلم ’قربانی‘ ونود کھنہ کے کریئرکی ایک سپر ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ فیروز خان کی ہدایت میں بنی اس فلم میں ونود کھنہ کی دم دار اداکار ی کیلئے انہیں فلم فیئر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ آٹھویں دہائی میں ونود کھنہ شہرت کی بلندیوں پر جا پہنچے اور پھر ایسا بھی لگنے لگا کہ سپر اسٹار امیتابھ بچن کو ان کی گدی سے وہی اتار سکتےہیں لیکن اسی درمیان ونود کھنہ نے فلم انڈسٹری کو الوداع کہہ دیا اور آچاریہ رجنیش کے آشرم میں پناہ لے لی۔ اُس وقت لوگ کہتے تھے کہ اگر ونود کھنہ میں مستقل مزاجی ہوتی تو امیتابھ بچن کی جگہ وہ لے سکتے تھے۔
۱۹۸۷ء میں ونود کھنہ نے ایک بار پھر سے فلم ’انصاف‘ کے ذریعہ فلم انڈسٹری کا رخ کیا۔ ۱۹۸۸ء میں فلم ’دیاوان‘ ونود کھنہ کے فلمی کریئر کی ایک اہم فلم ثابت ہوئی۔ حالانکہ یہ فلم باکس آفس پر کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں کرسکی، اس کے باوجود اس کی کافی پزیرائی ہوئی۔ ناظرین کی پسند کا خیال رکھتے ہوئے ونود کھنہ نے چھوٹے پردے کی بھی جانب رخ کیا اور مہارانہ پرتاپ اور میرے اپنے جیسے سیریلوں میں اپنی کارکردگی کےجوہر دکھائے۔
فلموں میں کئی طرح کے کردار ادا کرنے کے بعد ونود کھنہ نے۱۹۷ء میں سیاست میں قدم رکھا اور بی جے پی کے ٹکٹ پر۱۹۹۸ء میں گرداس پور سے چناؤ لڑ کر لوک سبھا کے ممبر بنے۔ بعد میں انہوں نے کابینی وزیر کے طور پر بھی کام کیا۔ ۱۹۹۷ء میں اپنے بیٹے اکشے کھنہ کو فلم انڈسٹری میں لانے کیلئے ونود کھنہ نے فلم ’ہمالیہ پتر‘ بنائی۔ فلم باکس آفس پر بری طرح ناکام رہی۔
ونود کھنہ نے اپنے چار دہائیوں پر مشتمل فلمی کریئر میں تقریباً ۱۵۰؍ فلموں میں اداکاری کی۔ اپنی بہترین اداکاری سے ناظرین کو محضوظ کرنے والے ونود کھنہ۲۷؍ اپریل ۲۰۱۷ء کو ہم سبھی سے الوادع کہہ کر اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔