• Fri, 07 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

راجیہ سبھا میں کانگریس مودی کے نشانے پر

Updated: February 07, 2025, 11:29 AM IST | Agency | New Delhi

صدر کے خطاب پرشکریہ کی تحریک کے دوران وزیر اعظم کا جواب ، کہا کانگریس کیلئے’ فیملی فرسٹ‘ تھی ، ہمارے لئے ’نیشن فرسٹ‘ ہے۔

Prime Minister Modi during his address in the Rajya Sabha. Photo: PTI
وزیر اعظم مودی راجیہ سبھا میں خطاب کے دوران۔ تصویر: پی ٹی آئی

وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو راجیہ سبھا میں صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک کا جواب دیا۔ ان کی۹۲؍ منٹ کی تقریر حکومت کے سب کا ساتھ، سب کا وکاس پر مرکوز تھی۔ اس کے ذریعے انہوں نے کانگریس کو نشانہ بنایا ۔ اپنی تقریر میں وزیر اعظم نے بابا صاحب امبیڈکر، ریزرویشن، یو سی سی، قبائلی، معذوروں، تیسری صنف، خواتین کی طاقت اور ایمرجنسی وغیرہ کا ذکر کیا۔ کانگریس اور اپوزیشن کو گھیرنے کیلئے نظمیں پڑھیں۔انہوں نے تقریر کے درمیان کہا کہ’’ کھرگے جی آپ کے سامنے اشعار پڑھتے رہتے ہیں اور چیئرمین جی، آپ بھی بہت لطف اندوز ہوتے ہیں۔ میں بھی ایک شعر پڑھتا ہوں۔انہوں نے گوپال داس نیرج کی نظم  کا یہ شعرپڑھا : ہے بہت اندھیارا اب سورج نکلنا چاہئے / جس طرح سے بھی ہو بس موسم بدلنا چاہئے / ۔انہوں نے کہا کہ ۱۹۷۰ء میںجب چاروں طرف کانگریس کا ہی راج تھا ،تب گوپا ل داس نیرج کی نظم ’ پھردیپ جلے گا ،شائع ہوئی تھی ۔انہوں نے کہا تھا ’’ میرے دیش اُداس نہ ہو،پھر دیپ جلے گا ،تیمیرڈھلے گا‘‘(اندھیرا چھٹ جائیگا ) ۔اس کے بعد وزیر اعظم نے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کی نظم کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا  کہ ۴۰؍سال  پہلے اٹل جی نے کہا تھا’’ `سورج نکلےگا، اندھیرا چھٹے گا، کمل کھلے گا‘‘۔
کانگریس نے ہندوؤں کو بدنام کیا 
 وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے خطاب میں کانگریس پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ شاہی خاندان کی معاشی بدانتظامی اور غلط پالیسیوں کی وجہ سے پورے ہندو سماج کو مورد الزام ٹھہرایا گیا اور ترقی کی شرح میں کمی کو ’ہندو گروتھ ریٹ‘ کہہ کر پوری دنیا میں بدنام کیا گیا۔
 صدر کے خطبے  پر شکریہ کی تحریک پر ایوان میں بحث کا جواب دیتے ہوئے  مودی نے کہا کہ کانگریس کے دور اقتدار میں لائسنس پرمٹ کا ایک ایسا نظام بنایا گیا جس کی وجہ سے ملک مینوفیکچرنگ میں پیچھے رہ گیا اور اس کی وجہ سے شرح نمو میں زبردست کمی آئی جسے ’ہندو گروتھ ریٹ‘ کا نام دیا گیا اور اس طرح ہندوؤں کو بدنام کرنے کا کام کیا گیا۔ کانگریس کا کام تاخیر، رکاوٹ اور توجہ ہٹانا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے ۱۰؍سال کے دور اقتدار میں پوری دنیا میک اِن انڈیا مہم کے زور پر ہندوستان کی ترقی کی شرح کو دیکھ رہی ہے اور اسے قبول کر رہی ہے۔
  مودی  نے کہا کہ کانگریس کے ایک سابق وزیر خزانہ نے اعتراف کیا تھا کہ لائسنس پرمٹ کے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا اور انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ لائسنس پرمٹ رشوت کے بغیر نہیں ہوتا ۔ اس ایوان میں کانگریس کے ایک معزز رکن موجود ہیں، جن کے والد کا اپنا پیسہ تھا اور وہ گاڑی خریدنا چاہتے تھے، لیکن انہیں گاڑی خریدنے کیلئے ۱۵؍سال انتظار کرنا پڑا، وہ بھی کانگریس کے دور میں۔ کانگریس کے دور میں اٹکانا، بھٹکانا اور لٹکانا ان کا کلچر بن چکا تھا۔
   مودی نے کہا کہ کانگریس کے اس کلچر سے چھٹکارا پانے کیلئے ہم نے پرگتی نام کا ایک نظام بنایا اور میں خود اس پرگتی پلیٹ فارم کے ذریعے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی تفصیل سے نگرانی کرتا ہوں۔ ترقی پذیر سے ترقی یافتہ تک کا سفر بنیادی ڈھانچے سے گزرتا ہے اور ہم نے بنیادی ڈھانچے کی اہمیت پر زور دیا ہے ۔ جب انفرا سٹرکچر کی بات آتی ہے تو یہ بھی ضروری ہے کہ وہ وقت پر مکمل ہوں۔ کانگریس کے چنگل سے آزاد ہو کر آج ملک راحت کی سانس لے رہا ہے اور اونچی پرواز بھی کر رہا ہے۔
ہم میک اِن انڈیا کو فروغ دے رہے ہیں
 ہم کانگریس کے لائسنس راج اور اس کی چالوں سے نکل کر میک  اِن انڈیا کو فروغ دے رہے ہیں۔ آج پوری دنیا نے ہندوستان کی اقتصادی صلاحیت کو پہچاننا شروع کر دیا ہے ، آج دنیا ہمیں ایک تیز رفتار ملک کے طور پر دیکھ رہی ہے اور ہر ہندوستانی کو اس پر فخر ہے۔ ہم اپنی معیشت کو بڑھا رہے ہیں۔ جب ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے، اس میں ہم سب کا کردار اہم ہے۔
دوسروں کی لکیر کو چھوٹا کرنے کی کوشش 
 وزیر اعظم  کے بقول جمہوریت کی فطرت ہے کہ حکومتوں کے درمیان اختلافات ہوں، پالیسیوں کی مخالفت بھی جمہوریت کی ذمہ داری ہے، لیکن انتہائی مخالفت، انتہائی مایوسی اور اپنی لائن کو لمبا کئے بغیر دوسروں کی لکیر کو چھوٹا کرنے کی کوششیں ترقی یافتہ ہندوستان میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔اس کیلئے مسلسل ذہن سازی کرنی ہوگی۔
کانگریس کو مجبوراً جےبھیم کہنا پڑرہا ہے 
 وزیراعظم نےکہا کہ کانگریس کو بابا صاحب امبیڈکر سے کتنی نفرت تھی ، اس کے دستاویزات موجود ہیں۔ بابا صاحب کو دوبار الیکشن میںہرانے کیلئے کیا کیا نہیں کیا گیا۔کبھی بھی بابا صاحب کو بھارت رتن کے قابل نہیں سمجھا گیا ۔آج مجبوراً کانگریس کو’ جے بھیم ‘کہنا پڑرہا ہے۔انہوں نے کہا  کہ ہمارا نعرہ ’ سب کا ساتھ سب کا وکاس ہے‘جبکہ کانگریس کا بنیادی اصول’ دوسرے کی لکیرکو چھوٹا کرنا ‘ہے۔انہوں نے ایمرجنسی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اس دور میںآئین کی روح کو روند ا گیا۔اقربا پروری کا ذکرکرتے ہوئے مودی نے کہا کہ کانگریس کی اتنی بڑی پارٹی ایک خاندان کو وقف ہوگئی ۔کانگریس کا ماڈل ’ فیملی فرسٹ ‘ رہا ہےجبکہ ہمارا ماڈل ’نیشن فرسٹ ‘ ہے۔
ہر کمیونٹی کو با اختیار بنایا گیا 
 وزیراعظم مودی نے کہا کہ اپوزیشن ذات پات کا زہر پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔ تین دہائیوں تک دونوں ایوانوں کے اراکین پارلیمنٹ حکومت سے مطالبہ کرتے رہے کہ او بی کمیشن کو آئینی درجہ دیا جائے۔ یہ بات قبول نہیں ہوئی۔ یہ اس وقت کانگریس کی سیاست کیلئے ٹھیک نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے او بی سی کمیشن کا مطالبہ پورا کیا۔ کمیشن کو آئینی درجہ دیا گیا ہے۔ ملک کے۱۴۰؍ کروڑ عوام کی خواہشات پوری ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی ترقی کے سفر میں خواتین کی طاقت کا ایک اہم مقام ہے اور پارلیمنٹ کی اس نئی عمارت میں منظور ہونے والا پہلا قانون ناری شکتی وندن ایکٹ تھا۔انہوں نے کہا کہ ہر کمیونٹی کو بااختیار بنایا گیا ہے۔ مودی نے کہا کہ وہ اس شخص کی پوجا کرتے ہیں جسے کسی نے نہیں پوچھا ۔
  وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے دلتوں، قبائلیوں اور پسماندہ افراد کو کاروباری بننے کے مواقع فراہم کیے ہیں۔ حکومت بابا صاحب کے نظریات کے مطابق فیصلے کرتی رہی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK