Updated: October 27, 2024, 11:40 AM IST
| Mumbai
ہندی اور بنگالی فلموں کے مشہور اداکار پردیپ کمار کو ایک ایسے اداکار کے طور پر یاد کیا جاتا ہےجنہوں نے ۱۹۵۰ءاور۶۰ءکی دہائی میں اپنے تاریخی کرداروں کے ذریعہ ناظرین کو محظوظ کیا۔ اس زمانےمیں فلم سازوں کو اپنی فلموں کے لئے جب بھی کسی بادشاہ، شہنشاہ، پرنس یا نواب کے کردار کی ضرورت ہوتی تھی تو وہ پردیپ کمار کو یاد کیا کرتے تھے۔
فلموں کا شہزادہ پردیپ کمار۔ تصویر: آئی این این۔
ہندی اور بنگالی فلموں کے مشہور اداکار پردیپ کمار کو ایک ایسے اداکار کے طور پر یاد کیا جاتا ہےجنہوں نے ۱۹۵۰ءاور۶۰ءکی دہائی میں اپنے تاریخی کرداروں کے ذریعہ ناظرین کو محظوظ کیا۔ اس زمانےمیں فلم سازوں کو اپنی فلموں کے لئے جب بھی کسی بادشاہ، شہنشاہ، پرنس یا نواب کے کردار کی ضرورت ہوتی تھی تو وہ پردیپ کمار کو یاد کیا کرتے تھے۔ ان کی دلکش اداکاری سے آراستہ فلم انارکلی، تاج محل، بہو بیگم اور چترلیكھا جیسی بے شمار فلموں کو ناظرین آج بھی نہیں بھولے ہیں۔ مغربی بنگال میں ۴؍جنوری، ۱۹۲۵ءکو ایک برہمن خاندان میں شیتل بٹاولی عرف پردیپ کمار کی پیدائش ہوئی۔ وہ بچپن سےہی فلموں میں اداکاری کرنے کا خواب دیکھا کرتے تھے۔ اپنے اسی خواب کو پورا کرنےکیلئے زندگی کے ابتدائی دور میں وہ تھیٹر سے وابستہ ہوگئے۔ حالانکہ اس بات کے لئے ان کے والد راضی نہیں تھے۔
۱۹۴۷ءمیں پردیپ کمار کی ملاقات ڈائریکٹر دیوكي بوس سےہوئی جنہوں نے اپنی بنگلہ فلم ’الكھنندا‘ میں کام کرنے کا موقع دیا۔ فلم الکھنندا کے ذریعے پردیپ کمار اداکار کے طور پر میں شناخت بنانے میں بھلےہی کامیاب نہ ہوئے، لیکن یہاں سے ان کے فلمی کیریئر کا آغاز ضرور ہوگیا۔ اسی درمیان انہوں نے ایک اور بنگلہ فلم ’بھولی نائے‘میں اداکاری کی۔ یہ فلم کافی کامیاب رہی اور اس نےسلور جوبلی منائی جس کے بعد انہوں نے ہندی سنیما کی جانب رخ کیا اور اپنے خواب کو شرمنداہ تعبیرکرنے کیلئےوہ ۱۹۴۹ء میں ممبئی آگئے جہاں انہوں نے کیمرہ مین دھیرن ڈے کے معاون کے طور پرکام شروع کیا ۔ پردیپ کمار کو اداکار کا جنون اس حد تک تھا کہ انہوں نےہندی اور اردو زبان کی تعلیم حاصل کرنا شروع کردی۔ ۱۹۵۲ء میں انہیں فلم ’آنند مٹھ‘ میں ہیرو کاکردار ادا کرنے کا موقع ملا۔ حالانکہ اس فلم میں پرتھوی راج کپور جیسے عظیم اداکار بھی موجود تھے۔ اس فلم کی کامیابی کے بعد وہ ہندی فلموں میں بطور اداکار شناخت بنانے میں کامیاب رہے۔ ۱۹۵۳ء میں فلم ’انارکلی‘ میں پردیپ کمار نے شہزادہ سلیم کا کردار اداکیا جو ناظرین کو بہت پسند آیا، اسی کے ساتھ وہ تاریخی فلموں کیلئے پروڈیوسروں اور ڈائرکٹروں کی پہلی پسندبن گئے۔ ۱۹۵۴ءمیں ریلیز ہوئی فلم ’ناگن‘ کی کامیابی کےبعد وہ شائقین کے پسندیدہ اداکار بن گئے۔ اس فلم کے نغمے ’من ڈولے میرا تن ڈولے، میرا دل یہ پکارے آجا‘‘ آج بھی سامعین کے درمیان کافی مقبول ہیں۔ ۱۹۵۶ءپردیپ کمار کے فلمی کریئرکا سب سے اہم سال ثابت ہوا۔ اس سال ان کی ۱۰؍فلمیں ریلیز ہوئیں، جن میں ’’شیریں فرہاد، جاگتے رہو، درگیش نندنی، بندھن، راج ناتھ اورہیرجیسی فلمیں شامل ہے۔
اس کے بعد پردیپ کمار نے ایک جھلک (۱۹۵۷ء)، عدالت(۱۹۵۸ء)،آرتی(۱۹۶۲ء)، چترلیكھا (۱۹۶۴ء)، بھيگي رات (۱۹۶۵ء)، رات اور دن، بہو بیگم (۱۹۶۷ء)جیسی کئی فلموں میں اپنی اداکاری کا جوہر دکھا کر سامعین کو مسحو ر کردیا۔ اداکاری میں یکسانیت سے بچنے اور خود کو کریکٹر ایکٹر کے طور پر بھی قائم کرنے کیلئےانہوں نے مختلف کردار ادا کئے۔ تقریباً۴؍دہائی تک اپنی بے مثال اداکاری سےناظرین کے دلوں میں خاص شناخت بنانے والےپردیپ کمار ۲۷؍ اکتوبر ۲۰۰۱ءکو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔