Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

اداکارہ پریا منی کا بین المذاہب شادی کے بعد’’ لو جہاد‘‘ پراپنےخیالات کا اظہار

Updated: March 01, 2025, 12:06 PM IST | Mumbai

اداکارہ پریا منی نے بین المذاہب شادی کے بعد’’ `لو جہا‘‘ کے مفروضے کے تعلق سے بات کرتے ہوئے کہا کہ `لوگوں نے کہا تھا کہ ہمارے بچے آئی ایس آئی ایس میں شامل ہوں گے۔

Actress Priya Mani with her husband Mustafa Raj. Photo: INN
اداکارہ پریا منی اپنے شوہر مصطفیٰ راج کے ہمراہ ۔ تصویر: آئی این این

فلم فیئر کے ساتھ ایک حالیہ گفتگو میں اداکارہ پریامنی نے اپنی بین المذاہب شادی کے بعد سات سال تک اپنے اور اپنے شوہر مصطفیٰ راج کو درپیش نفرت اور’’ `لو جہاد‘‘ کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہاکہ ’’ جب میں نے اپنی منگنی کا اعلان کیا، تو میں صرف ان لوگوں کے ساتھ یہ خوشی کا لمحہ بانٹنا چاہتی تھی جن کے بارے میں مجھے سچ مچ یقین تھا کہ وہ مجھ سے حقیقی محبت کرتے ہیں۔ تاہم، مجھے نہیں معلوم کہ کس وجہ سے، غیر ضروری نفرت اور لو جہاد کے الزامات لگنے لگے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: ہندوازم کو ہندوتوا سے بچائیں: نئی کتاب میں ارون شوری کا جراتمندانہ مطالبہ

پریا نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ ’’ لوگوں نے کئی سنگین الزامات بھی لگائے، اور یہاں تک کہہ دیا کہ جب ہمارے بچے ہوں گے تو وہ آئی ایس آئی ایس میں شامل ہوں گے۔‘‘پریامنی نے سات سالقبل  اپنے بوائے فرینڈ اور ایونٹ منیجر سے فلم ڈائریکٹر بننے والے مصطفیٰ راج کے ساتھ ۲۰۱۷ءمیں ایک خاموش اورنجی تقریب میں شادی کی تھی۔ جس کے بعد سے انہیں سوشل میڈیا پر ہندوتو گروپوں کی جانب سے نفرت انگیز مہم کا سامنا کرنا پڑا۔ نفرت انگیز تبصروں نے ان کی ذہنی اور جذباتی صحت کو کس طرح متاثر کیا، اس بارے میں بات کرتے ہوئے پریامنی نے کہاکہ ’’میں سمجھتی ہوں کہ چونکہ میں میڈیا اور فلم انڈسٹری سے تعلق رکھتی ہوں، تو آپ جو چاہیں کہہ سکتے ہیں۔ لیکن آپ کسی ایسے شخص پر حملہ کیوں کرنا چاہتے ہیں جو اس صنعت سے بالکل بھی تعلق نہیں رکھتا؟ آپ تو اس شخص کو جانتے تک نہیں ہیں۔ان نفرتی پیغامات نے مجھے دو تین دنوں تک ذہنی طور پر پریشان کیا۔اب بھی، اگر میں اپنے شوہر کے ساتھ کچھ پوسٹ کرتی ہوں، تو دس میں سے نو تبصرے ہمارے مذہب یا ذات کے بارے میں ہوتے ہیں۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: دہلی: مہاشیو راتری پر ساؤتھ ایشین یونیورسٹی کیمپس میں نان ویج کھانے پر اے بی وی پی کا طلبہ پر حملہ

انہوں نے مزید کہاکہ ’’مجھے احساس ہوا کہ آگ میں ایندھن ڈالنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ میں اس شخص کو اہمیت نہیں دینا چاہتی یا انہیں ایک منٹ کی شہرت دلوانا نہیں چاہتی ہوں۔ یہ کوئی ایسا شخص ہے جو کمپیوٹر یا فون کے پیچھے بیٹھا ہے، اور وہ صرف کچھ پوسٹ کرتا ہے اس امید پر کہ ہم جواب دیں گے۔‘‘واضح رہے کہ پریامنی کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب’’ `لو جہاد‘‘، جو ہندو قوم پرستوں اور انتہائی دائیں بازو کے گروپوں کی طرف سے پھیلائی گئی ایک بے بنیاد’’ سازشی اصطلاح ‘‘ہے، جس میں مسلمان مردوں پر ہندو خواتین کو شادی کے ذریعے مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے،ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ تناؤ اور تشدد کو ہوا دینےکیلئے یہ فرضی اصطلاح تیزی سے استعمال ہو رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK