ہندوستانی سنیما کو بہترین فلمیں دینے والے پہلےشو مین راج کپور کی خواہش بچپن سےہی اداکار بننےکی تھی۔ اس کے لئے انہیں نہ صرف کلیپر بوائے بننا پڑا بلکہ کیدار شرما کاتھپڑ بھی کھانا پڑا تھا۔
EPAPER
Updated: June 02, 2024, 11:58 AM IST | Agency | Mumbai
ہندوستانی سنیما کو بہترین فلمیں دینے والے پہلےشو مین راج کپور کی خواہش بچپن سےہی اداکار بننےکی تھی۔ اس کے لئے انہیں نہ صرف کلیپر بوائے بننا پڑا بلکہ کیدار شرما کاتھپڑ بھی کھانا پڑا تھا۔
ہندوستانی سنیما کو بہترین فلمیں دینے والے پہلےشو مین راج کپور کی خواہش بچپن سےہی اداکار بننےکی تھی۔ اس کے لئے انہیں نہ صرف کلیپربوائے بننا پڑا بلکہ کیدار شرما کاتھپڑ بھی کھانا پڑا تھا۔ ۱۴؍دسمبر ۱۹۲۴ءکو پشاور میں پیدا ہوئےراج کپور جب میٹرک کے امتحان میں ایک مضمون میں فیل ہوگئےتھےتب انہوں نے اپنے والدپرتھوی راج کپور سے کہا تھا کہ میں پڑھنا نہیں چاہتا، میں فلموں میں کام کرناچاہتا ہوں، فلمیں بنانا چاہتاہوں۔ راج کپور کی یہ بات سن کر پرتھوی راج کپور کی آنکھیں خوشی سے چمکنے لگیں۔ راج کپور نے اپنےفلمی سفر کا آغاز چائلڈ اداکار کے طور پر ۱۹۳۵ء میں کیا تھا۔ راج کپور فلموں میں اداکاری کے ساتھ ساتھ کچھ اور بھی کرنا چاہتےتھے۔ انہوں نے ۱۹۴۸ءمیں آرکےبینر قائم کیا اور اس کے تحت اپنی پہلی فلم ’آگ‘ بنائی۔ ۱۹۵۲ءمیں ریلیز ہونے والی فلم ’آوارہ‘ راج کپورکےکریئرکی اہم فلم ثابت ہوئی۔ فلم کی کامیابی نےراج کپور کو ہندوستان کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی شہرت بھی دلائی۔ فلم کا ٹائٹل سونگ ’آوارہ ہوں ‘ملک و بیرون ملک کافی مقبول ہوا۔
اس دور میں راج کپورکی جوڑی اداکارہ نرگِس کےساتھ کافی پسند کی گئی۔ دونوں کی جوڑی اس سے قبل آگ اور برسات میں نظر آئی تھی۔ اس کے بعد یہ جوڑی انداز، جان پہچان، آوارہ، انہونی، آشیانہ، انبر، آہ، دھن، پانی، شری ۴۲۰؍، جاگتے رہو اور چوری چوری میں نظر آئی۔ شری ۴۲۰؍میں بارش میں چھتری کےساتھ فلمائے گئے گیت ’پیار ہوا اقرار ہوا‘آج بھی کافی مقبول ہے۔
راج کپورنےاپنی فلموں کے ذریعہ کئی فنکارں کوبالی وڈ میں متعارف کرایا۔ ان میں موسیقار شنکر جے کشن، نغمہ نگارحسرت جےپوری، شلیندر اور پلے بیک سنگرمکیش جسےبڑے نام شامل میں۔ ۱۹۴۹ء میں راج کپور کی فلم برسات سے شلیندر اور حسرت جے پوری نےنغمہ نگار کے طور پر اور موسیقار کے طور پر شنکر جے کشن نے بالی ووڈ میں اپنے فلمی کریئرکا آغاز کیا۔ ۱۹۷۰ءمیں راج کپورنےفلم میرا نام جوکر کا پروڈکشن کیا۔ یہ فلم پوری طرح مسترد کردی گئی۔ میرا نام جوکر کی ناکامی سے راج کپور کو کافی صدمہ ہوا۔ انہیں اس فلم سے کافی مالی نقصان ہوا اور انہوں نے فیصلہ کیا کہ اگر وہ کوئی فلم بناتے ہیں تو اس میں وہ خود اداکاری نہیں کریں گے۔ راج کپور کی فلموں کے زیادہ تر گیتوں کو مکیش نےاپنی آواز دی۔ اسی مناسبت سے مکیش، راج کپور کی آواز کہے جانے لگے۔ مکیش کے انتقال کے بعد راج کپور نے کہا تھا کہ ایسا لگتا ہے جیسے میری آواز ہی چلی گئی ہے۔ راج کپور کو اپنے فلم سفر کے دوران کئی اعزازات سے نوازا گیا۔ ان میں ۱۹۷۱ءمیں پدم بھوشن اور۱۹۸۷ءمیں ہندی فلموں کے سب سے بڑےاعزاز دادا صاحب پھالکے سے نوازا گیا۔ اداکارکے طور پر انہیں دو بارجبکہ بطور ہدایت انہیں ۴؍ بار فلم فیئر ایواڑ سے سرفراز کیا گیا۔ ۱۹۸۵ءکی فلم رام تیری گنگا میلی ان کی ہدایت کاری میں بننےوالی آخری فلم تھی۔ اس کے بعد وہ اپنےڈریم پروجیکٹ حنا کی فلمسازی میں مصروف ہوگئےلیکن ان کی زندگی میں ان کا یہ خواب شرمندہ تعبیرنہ ہوسکا اور۲؍جون۱۹۸۸ءکوبالی ووڈ کا یہ شو مین اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔