ہندی سنیما کو بہترین فلمیں دینے والے پہلے شو مین راج کپور کی خواہش بچپن ہی سے اداکار بننے کی تھی۔ اس کیلئے انہیں نہ صرف کلیپر بوائے بننا پڑا بلکہ کیدار شرما کا تھپڑ بھی کھانا پڑا تھا۔
EPAPER
Updated: December 15, 2024, 2:10 PM IST | Agency | Mumbai
ہندی سنیما کو بہترین فلمیں دینے والے پہلے شو مین راج کپور کی خواہش بچپن ہی سے اداکار بننے کی تھی۔ اس کیلئے انہیں نہ صرف کلیپر بوائے بننا پڑا بلکہ کیدار شرما کا تھپڑ بھی کھانا پڑا تھا۔
ہندی سنیما کو بہترین فلمیں دینے والے پہلے شو مین راج کپور کی خواہش بچپن ہی سے اداکار بننے کی تھی۔ اس کیلئے انہیں نہ صرف کلیپر بوائے بننا پڑا بلکہ کیدار شرما کاتھپڑ بھی کھانا پڑا تھا۔ ۱۴؍ دسمبر۱۹۲۴ء کو پشاور میں پیدا ہوئے راج کپور جب میٹرک کے امتحان میں ایک مضمون میں فیل ہوگئے تھے تب انہوں نے اپنے والد پرتھوی راج کپور سے کہا تھا کہ میں پڑھنا نہیں چاہتا، میں فلموں میں کام کرنا چاہتا ہوں، فلمیں بنانا چاہتا ہوں۔ راج کپور کی یہ بات سن کر اُس دور کے بہترین فنکار پرتھوی راج کپور کی آنکھیں خوشی سے چمکنے لگیں۔ راج کپور نے اپنے فلمی سفر کا آغاز چائلڈ اداکار کے طور پر۱۹۳۵ء میں کیا تھا۔
راج کپور کی فلم ’نیل کمل‘ کا قصہ بھی کافی دلچسپ ہے۔ پرتھوی راج کپور نے راج کپور کو کیدار شرما کی یونٹ میں کلیپر بوائے کے طور پر کام کرنے کا مشورہ دیا۔ فلم کی شوٹنگ کے وقت وہ اکثر آئینے کے سامنے چلے جاتے اور اپنے بال سنوارنے لگتے۔ کلیپ دیتے وقت ان کی کوشش ہوتی کہ کسی طرح ان کا چہرہ بھی کیمرے کے سامنے آجائے۔ ایک بار فلم ’وش کنیا‘ کی شوٹنگ کے دوران راج کپور کا چہرہ کیمرے کے سامنے آگیا اور جلد بازی میں فلم کے اداکار کی داڑھی کلیپ بورڈ میں الجھ کر نکل گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ کیدار شرما نے راج کپور کو اپنے پاس بلاکر زور کا تھپڑ لگایا تھا۔ حالانکہ کیدار شرما کو اس بات کا افسوس رات بھر رہا اور اگلے دن انہوں نے راج کپور کو اپنی نئی فلم نیل کمل میں کام کرنے کا آفر دیاجسے انہوں نے بخوشی قبول کرلیا۔
راج کپور فلموں میں اداکاری کے ساتھ ہی کچھ اور بھی کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے۱۹۴۸ء میں آر کے بینر قائم کیا اور اس کے تحت اپنی پہلی فلم ’آگ‘ بنائی۔ ۱۹۵۲ء میں ریلیز ہونے والی فلم ’آوارہ‘ راج کپور کے کریئر کی اہم فلم ثابت ہوئی۔ فلم کی کامیابی نے راج کپور کو ہندوستان کے ساتھ ہی بین الاقوامی شہرت بھی دلائی۔ فلم کا ٹائٹل نغمہ ’آوارہ ہوں ‘ملک و بیرون ملک کافی مقبول ہوا۔
اس دور میں راج کپور کی جوڑی اداکارہ نرگِس کے ساتھ کافی پسند کی گئی۔ دونوں کی جوڑی اس سے قبل’ آگ‘ اور ’برسات‘ میں بھی نظر آئی تھی۔ اس کے بعد یہ جوڑی انداز، جان پہچان، آوارہ، انہونی، آشیانہ، امبر، آہ، دھن، پانی، شری ۴۲۰؍، جاگتے رہو اور چوری چوری میں نظر آئی۔ شری۴۲۰؍ فلم میں بارش میں چھتری کے ساتھ فلمائے گئے گیت ’پیار ہوا اقرار ہوا‘آج بھی کافی مقبول ہے۔
راج کپور نے اپنی فلموں کے ذریعہ کئی فنکارں کو بالی ووڈ میں متعارف کرایا۔ ان میں موسیقار شنکر جے کشن، نغمہ نگار حسرت جےپوری، شیلندر اور پلے بیک سنگر مکیش جیسے بڑے نام شامل میں۔ ۱۹۴۹ء میں راج کپور کی فلم برسات سے شیلندر اور حسرت جے پوری نے بطور نغمہ نگار اور موسیقار شنکر جے کشن نے اپنے فلمی کریئر کا آغاز کیا۔ ۱۹۷۰ء میں راج کپور نے فلم ’میرا نام جوکر‘ کا پروڈکشن کیا۔ یہ فلم پوری طرح مسترد کردی گئی۔ میرا نام جوکر کی ناکامی سے راج کپور کو کافی صدمہ ہوا۔ انہیں اس فلم سے کافی مالی نقصان بھی ہوا اور پھر انہوں نے فیصلہ کیا کہ اگر وہ کوئی فلم بناتے ہیں تو اس میں وہ خود اداکاری نہیں کریں گے۔
راج کپور کی فلموں کے زیادہ تر گیتوں کو مکیش نے اپنی آواز دی۔ اسی مناسبت سے مکیش، راج کپور کی آواز کہے جانے لگے۔ مکیش کے انتقال کے بعد راج کپور نے کہا تھا کہ ایسا لگتا ہے جیسے میری آواز ہی چلی گئی ہے۔ راج کپور کو اپنے فلم سفر کے دوران کئی اعزازات سے نوازا گیا۔ ان میں ۱۹۷۱ء میں پدم بھوشن اور ۱۹۸۷ء میں ہندی فلموں کے سب سے بڑے اعزاز دادا صاحب پھالکے سے نوازا گیا۔ اداکار کے طور پر انہیں دو بار جبکہ بطور ہدایت انہیں چار بار فلم فیئر ایواڑ سے سرفراز کیا گیا۔ ۱۹۸۵ء کی فلم ’رام تیری گنگا میلی‘ ان کی ہدایتکاری میں بننے والی آخری فلم تھی۔ اس کے بعد وہ اپنے ڈریم پروجیکٹ فلم ’حنا‘ کی فلمسازی میں مصروف ہوگئے لیکن ان کی زندگی میں ان کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا اور۲؍ جون ۱۹۸۸ء کو یہ شو مین اس دنیا کو الوداع کہہ گیا۔