راجیش کھنہ کو بالی ووڈ کا پہلا سپر اسٹار کہا جاتا ہے۔ ۷۰ء کی دہائی میں انہوں نے جس فلم میں بھی کام کیا وہ باکس آفس پرسپر ہٹ ثابت ہوئی۔
EPAPER
Updated: December 29, 2024, 11:18 AM IST | Mumbai
راجیش کھنہ کو بالی ووڈ کا پہلا سپر اسٹار کہا جاتا ہے۔ ۷۰ء کی دہائی میں انہوں نے جس فلم میں بھی کام کیا وہ باکس آفس پرسپر ہٹ ثابت ہوئی۔
راجیش کھنہ کو بالی ووڈ کا پہلا سپر اسٹار کہا جاتا ہے۔ ۷۰ء کی دہائی میں انہوں نے جس فلم میں بھی کام کیا وہ باکس آفس پرسپر ہٹ ثابت ہوئی۔ جتن کھنہ عرف راجیش کھنہ۲۹؍دسمبر ۱۹۴۲ء کو پنجاب کے امرتسر میں پیدا ہوئے تھے۔ بچپن سے ہی ان کا رجحان فلموں کی جانب تھا اور وہ اداکار بننا چاہتےتھے حالانکہ ان کے والد اس بات کے سخت خلاف تھے۔ راجیش کھنہ اپنے کریئرکے ابتدائی دور میں تھیٹرسے منسلک ہوئے اور بعد میں یونائیٹڈ پروڈیوسر اسوسی ایشن کی طرف سے منعقد آل انڈیا ٹیلنٹ مقابلہ میں حصہ لیا اور سرفہرست رہے۔ ان کےکرئیر کا آغاز ۱۹۶۶ءمیں چیتن آنند کی فلم ’آخری خط‘ سے ہوا لیکن ۱۹۶۹ءمیں ’آرادھنا‘ کی ریلیزکے بعد وہ راتوں رات اسٹار بن گئے۔ اس گولڈن جوبلی فلم میں انھوں نے باپ اور بیٹے کا ڈبل رول نبھایاتھا اور ان کا وہ سر کو ایک خاص انداز میں جھٹکنا، منفرد چال، غمگین آنکھیں اور مخصوص ادائیں شائقین کے دلوں میں اتر گئیں۔ اس کے بعد انہوں نے لگاتار ۱۵؍ہٹ فلمیں دے کر کامیابی کا ایسا ریکارڈ قائم کیا جو اب تک نہیں ٹوٹ سکا ہے۔
آرادھنا کی کامیابی کے بعد اداکار راجیش کھنہ فلم ساز شکتی سامنت کے عزیز اداکار بن گئے۔ انہوں نےراجیش کھنہ کو کئی فلموں میں کام کرنے کا موقع دیا۔ ان فلموں میں کٹی پتنگ، امرپریم، انوراگ، اجنبی، انورودھ اور آواز وغیرہ شامل ہیں۔
۷۰ء کی دہائی میں راجیش کھنہ مقبولیت کی اونچائیوں پرجا پہنچے اور انہیں ہندی فلم انڈسٹری کے پہلے سپر اسٹار ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔ یوں تو ان کی اداکاری کے سبھی قائل تھےلیکن خاص طور پر نوعمر لڑکیوں کے درمیان ان کا کریز کچھ زیادہ ہی دکھائی دیا۔ یہ لڑکیاں ان کی اس قدر دیوانی تھیں کہ انہیں اپنےخون سے محبت بھرےخط لکھا کرتی تھیں۔ تاہم ایسا بھی نہیں تھا کہ ان سے پہلے بڑے اسٹار نہیں ہوئے۔ دلیپ کمار، دیو آنند اور راج کپور، سب نےمقبولیت کی بلندیوں کو چھوا لیکن فلمی تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ جس جنون کا شکار راجیش کھنہ کے چاہنے والے ہوئے، بالی ووڈ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ ۷۰ءکی دہائی میں راجیش کھنہ پر یہ الزام لگنے لگے کہ وہ صرف رومانوی کردار ہی ادا کر سکتے ہیں لیکن انہوں نے ۱۹۷۲ء میں رشی کیش مکھرجی کی فلم باورچی جیسی مزاحیہ فلم میں کام کرکےشائقین کو حیران کر دیا۔ ۱۹۶۹ء سے ۱۹۷۶ءکے درمیان کامیابی کے سنہرے دورمیں راجیش کھنہ نےجن فلموں میں کام کیا ان میں زیادہ تر فلمیں ہٹ ثابت ہوئی لیکن امیتابھ بچن کی آمد کے بعد اسکرین پر رومانس کا جادو جگانے والے اس اداکار سے ناظرین نے منہ موڑ لیا اور ان کی فلمیں ناکام ہونے لگیں۔ ۱۹۸۵ءمیں ریلیز فلم ’الگ الگ‘ کے ذریعے راجیش کھنہ نے فلم سازی کے میدان میں بھی قدم رکھا تھا۔ ان کے فلمی کریئرمیں ان کی جوڑی اداکارہ ممتاز اورشرمیلا ٹیگور کے ساتھ کافی پسند کی گئی۔ انہوں نے ممتازکےساتھ ’آپ کی قسم‘، ’دو راستے‘، ’دشمن، ’روٹی‘ اور’سچا جھوٹا‘ جیسی سپر ہٹ فلمیں دیں۔ فلم ’دو راستے‘، ’خاموشی‘، ’آنند‘ اور ’سفر‘ جیسی فلموں سے انہوں نے ثابت کردیاکہ وہ کردارکی گہرائی میں بھی اترسکتے ہیں۔ راجیش کھنہ ۳؍مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ سے نوازے گئے۔ فلموں میں کئی کردار ادا کرنے کے بعد راجیش کھنہ نےسیاست کا رخ کیا اور کانگریس کی جانب سے رکن پارلیمان بھی رہے۔ انہوں نےاپنے۴؍ دہائی طویل فلمی کریئرمیں تقریباً ۱۲۵؍فلموں میں کام کیا۔ اپنی اداکاری سے ناظرین کو مسحور کرنے والے کنگ آف رومانس ۱۸؍جولائی۲۰۱۲ءکو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔