• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’پرفارم کرنے کا موقع ملے تو اس کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہئے‘‘

Updated: July 21, 2024, 1:28 PM IST | Abdul Karim Qasim Ali | Mumbai

اداکارہ رشمی گپتا کا کہنا ہے کہ ٹیچنگ کا کریئر چھوڑ تے ہی میں نے طے کرلیا تھا کہ مجھے ممبئی میں کریئر بنانا ہے اورآج جب میں اپنی پوزیشن دیکھتی ہوں تو مجھے لگتاہے کہ میں نے صحیح فیصلہ کیا تھا۔

Actress Rashmi Gupta. Photo: INN
اداکارہ رشمی گپتا۔ تصویر : آئی این این

فلم انڈسٹری میں بہت سے افراد ایسے ہیں جنہوں اپنے پہلے کریئر کو چھوڑکر اداکاری کے شعبے میں قسمت آزمائی ہے اور کامیابی بھی حاصل کی ہے۔ اس فہرست میں ٹی وی اور فلم اداکارہ رشمی گپتا کا نام بھی شامل ہے۔ اس وقت وہ سائنس فکشن ٹی وی شو ’دھرو تارا‘ میں کام کررہی ہیں۔ اس شو میں وہ اہم رول میں ہیں جو کہ تارا کی بہن کا کردار ہے۔ رشمی گپتا ٹی وی انڈسٹری میں قدم رکھنے سے پہلےٹیچر تھیں لیکن جب انہیں اپنی دوسری صلاحیتوں کا احساس ہوا تو انہوں نے وہ پیشہ چھوڑ کر انڈسٹری کا رخ کیا۔ ۱۹۹۸ء میں انہوں نے سی آئی ڈی کے ایک ایپی سوڈ سےاپنے کریئر کا آغاز کیا تھا، اس کے بعد وہ مسلسل ٹی وی کے الگ الگ شوز میں نظرآتی ہیں۔ انہوں نے اپنے کریئر میں میرے رنگ میں رنگنے والی، گڈن تم سے نہ ہوپائے گا، پانڈیا اسٹور، تروپتی بالاجی اور دھرو تارا میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا ہے۔ نمائندہ انقلاب نے ان سے بات چیت کی جسے یہاں پیش کیا جارہا ہے:
آپ نے اس شعبے میں کریئر بنانے کا فیصلہ کیوں کیا ؟
 ج:سبھی کو اپنے اندر موجود صلاحیتوں کااحساس ہوتاہے۔ مجھے بھی بچپن ہی سے یقین تھا کہ میں بھی اداکارہ بن سکتی ہوں۔ تاہم اعلیٰ تعلیم مکمل کرنے کے بعد میں نے بچوں کو پڑھانا شروع کر دیا تھا اور دیکھتے ہی دیکھتے ٹیچرکا پیشہ اختیار کرلیا تھا۔ دوران ملازمت ہی مجھے ایک بار یہ خیال آیا کہکیوں نہ ممبئی جاکر قسمت آزمائی کی جائے۔ بس یہی سوچ کر میں نے ممبئی کا رخ کیا اور یہاں آکر مسلسل کوششوں کے بعد میں نے ٹی وی انڈسٹری میں اپنے قدم جمانے میں کامیابی حاصل کی۔ 
انڈسٹری میں آپ اپنے ابتدائی دنوں کے بارے میں بتائیں ؟
 ج:چھوٹے شہرسے آکر بڑے شہر میں اپنی پہچان بنانااتنا آسان نہیں تھا۔ میرے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا تھا۔ دوسروں کی طرح میں نے بھی انڈسٹری میں چھوٹے چھوٹے رول پانے کیلئے بہت سے پروڈکشن ہاؤسیز کا دورہ کیاتھا۔ مجھے تو یہ بھی نہیں معلوم تھا کہ پروڈکشن ہاؤس کہاں کہاں واقع ہیں ؟ میں نے سبھی کا فون نمبر اور پتہ نکالااور ان سے رابطہ کرنا شروع کیا۔ اس کے بعدمیں نے پہلے آڈیشن نہیں دیا بلکہ دیگر افراد کو آڈیشن دیتے ہوئے دیکھا اور ان کا جائزہ لیتی تھی کہ کس طرح وہ آڈیشن دیتے ہیں اور اداکاری کرتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ میں نان فلمی گھرانے سے تھی اور مجھے ایکٹنگ کا الف بھی نہیں آتاتھا۔ جب مجھے یقین ہوگیا کہ میں بھی آڈیشن دے سکتی ہوں تو میں پروڈکشن ہاؤسیز کا دورہ کرنے لگی۔ ایک بات اور کہنا چاہوں گی کہ انڈسٹری میں فرضی آڈیشن بھی ہوتے تھے جن سے میں بے خبر تھی۔ بہرحال میں ان میں بھی جایا کرتی تھی اور یہی سوچتی تھی کہ میں کیمرے کا سامنا کررہی ہوں اور کچھ سیکھ رہی ہوں۔ اس وقت مجھے وہاٹس ایپ کیاہے یہ بھی پتہ نہیں تھااور کئی کاسٹنگ ڈائریکٹرس نے مجھے وہاٹس ایپ کے بارے میں بتایا اور مختلف گروپس میں میرانام داخل کروایا۔ 
پہلا شو کون سا تھا اور اس کا تجربہ کیسا رہا تھا؟
 ج: آڈیشن کا مرحلہ گزر جانے کے بعد میرے کریئر کا پہلاشو سی آئی ڈی تھا۔ میں نے سب سے پہلے سونی کے مشہور شو میں کام کیا تھا۔ اس وقت اس شو میں انڈسٹری کے کئی تجربہ کار اورمعروف اداکار تھے اورمجھے ان کا سامنا کرنا پڑاتھا۔ اس وقت میں نے دل میں سوچ لیا تھا کہ اگر میں ان اداکاروں کے سامنے ڈر گئی یا خوفزدہ ہوگئی تو میرے لئے آگے کا سفر مشکل ہوجائے گا۔ میں نے ان کے ساتھ کام کیا او راپنے اندرپیدا ہونے والے خوف کو ختم کردیا۔ میں اسی طرح چھوٹے چھوٹے رول ادا کر رہی تھی کہ مجھے راج شری پروڈکشن سے فون آیا۔ انہوں نے کاسٹنگ ہاؤس کو کہا تھا کہ ان کے نئے شو کیلئے وہ مجھے ہی کاسٹ کرنا چاہتے ہیں۔ حالانکہ اس رول کیلئے اداکارہ کا فیصلہ ہوگیا تھا لیکن کسی وجہ سے اس اداکارہ نے وہ شو چھوڑ دیا تھااور مجھے موقع دیاگیا۔ میں نے راج شری کے شو ’میرے رنگ میں رنگنے والی‘ میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ 
 آپ کوکس طرح کے رول اداکرنے میں دلچسپی ہے؟
ج: میں کبھی بھی سپورٹیو رول نبھانا نہیں چاہوں گی کیونکہ اگر میں اس طرح کے رول نبھاتی ہوں تو شو میں میری پہچان ختم ہو جائے گی۔ میں مثبت کردار نبھانے میں یقین رکھتی ہوں ، چاہے وہ مرکزی نہ ہو لیکن اہم ضرور ہو۔ یا تو پوری طرح سے منفی رول نبھانے کو ترجیح دیتی ہوں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ منفی رول نبھانا مشکل ہوتاہے اور اس میں آپ اپنا بہترین پرفارمنس پیش کر سکتے ہیں۔ نگیٹیو رول میں آپ کے مکالمے نہ بھی ہوں تو آپ کی ادائیں اس کی تلافی کردیتی ہیں۔ میں نے اپنے مختصر سے کریئر کے دوران ایسے کئی کردار نبھائے ہیں جنہیں پسند بھی کیا گیا ہے اور اس کی پزیرائی بھی ہوئی ہے۔ 
کیاآپ نے فلموں سے دوری اختیار کررکھی ہے؟ 
ج: اس معاملے میں، میں جھوٹ نہیں بولوں گی۔ کریئرمیں چند فلموں میں کام کیا ہے لیکن وہ زیادہ کامیاب نہیں ہوسکیں۔ ایک فلم میں تو نئی کاسٹ تھی اور آپ کو تو پتہ ہے کہ نئے اداکاروں کو لانچ کرنے کے وقت بہت تشہیر کرنی ہوتی ہے لیکن ایسا نہیں ہوسکا اور وہ فلم ناکام رہی۔ ان فلموں میں میں نظرآتی ہوں۔ اس کے بعد میں نے ٹی وی شوز پر توجہ مرکوز کی کیونکہ میری کچھ حدود ہیں جن میں رہ کر میں کام کرتی ہیں۔ فلموں میں آپ کو اپنے حدود کو توڑ کر کام کرنا ہوتاہے۔ میں چاہتی ہوں کہ فلموں میں کام کروں لیکن جو افراد میری حدود کو جانتے ہیں ا س کے مطابق رول دیں تو میں کام کرنے کیلئے تیار ہوں۔ 
او ٹی ٹی کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟
ج: او ٹی ٹی بہت اچھا پلیٹ فارم ہے۔ اس کے ذریعہ نئے نئے اور باصلاحیت اداکاروں کو موقع ملتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی جو اچھے اداکار کورونا کے دوران کام نہ ہونے کی وجہ سے گھرپر بیٹھے ہوئے تھے انہیں بھی اچھے رول مل رہے ہیں۔ او ٹی ٹی کیلئے سب سے بڑا مسئلہ وہ افراد ہیں جو ریلز میں صرف لپسنگ کرتے ہیں اور خود کو اداکار سمجھتے ہیں، وہ کیمرے کے سامنے اچھا پرفارم نہیں کرپاتے۔ دوسرا یہ تاثر عا م ہے کہ ٹی وی اداکار او ٹی ٹی پر اچھی اداکاری نہیں کرسکتےجبکہ ایسا نہیں ہے۔ ٹی وی اداکاربھی او ٹی ٹی پر اچھا کام کرتے ہیں۔ 
آپ کے شو ’دھرو تارا‘ میں آپ کا کیا کردار ہے؟ 
کیا آپ اس پر کچھ روشنی ڈالنا چاہیں گی؟
ج: اس شومیں، میں ایک مثبت کردار نبھا رہی ہوں جس کا نام چندرا ہے۔ وہ ایک اچھی فطرت کی لڑکی ہے اور سبھی کے ساتھ متوازن رشتے قائم رکھنے میں یقین رکھتی ہے۔ وہ بے وقوف نہیں ہے بلکہ اسمارٹ اور ذہین ہے۔ اگر میں کہوں کہ یہ چندرا کا کردار رشمی گپتا ہے تو یہ غلط نہ ہوگا۔ 
فاضل اوقات میں آپ کیا کرتی ہیں ؟
 ج:جب بھی تعطیل ہوتی ہے تو میں سیلون جانا پسند کرتی ہوں اور سب سے پہلے سراور بالوں کا مساج کرواتی ہوں کیونکہ جس طرح کا کام اس شو میں کررہی ہوں اس کیلئے سر اور بالوں کا مساج بہت ضروری ہے۔ شوٹنگ کے دوران یہ دونوں ہی چیزیں سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔ 
کسی اداکارہ سے متاثر ہیں یا اس سے ترغیب پاتی ہیں ؟
ج: پہلی بات تو میں سبھی اداکاروں کی عزت اور احترام کرتی ہوں اور ان کے بارے میں زیادہ بولنے سے گریز کرتی ہوں۔ اگر میں اپنی بات کروں تو بہت خوشی ہوتی ہے۔ میرا خیال یہ ہے کہ اگر آپ کو پرفارم کرنے کا موقع ملے تو آپ اس سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ مثال کے طورپر دپیکا پڈوکون، جو ایکٹنگ کا ایک مکمل پیکیج ہیں۔ انہوں نےاپنے کریئر میں جب بھی موقع ملا اس کا بھرپورفائدہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے پردے پر بتایا کہ یہ میں دپیکا پڈوکون ہوں۔ وہ خوبصورت ہیں، ان کا رقص اچھاہے، ان کا قد اچھا ہے اور ان کا رویہ بھی بہت اچھا ہے۔ میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ میرے لئے وہ ایک رول ماڈل ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK