رضا مراد کا نام سنتےہی شائقین کے ذہن میں ایک دمدار آواز والی شخصیت آجاتی ہے، جو بیک وقت ہیروکے کردار میں بھی نظر آئے اور ویلن کے کردار میں بھی۔ مگر انہیں شہرت و مقبولیت ویلن کے کردار سے ملی۔
EPAPER
Updated: November 23, 2024, 1:03 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
رضا مراد کا نام سنتےہی شائقین کے ذہن میں ایک دمدار آواز والی شخصیت آجاتی ہے، جو بیک وقت ہیروکے کردار میں بھی نظر آئے اور ویلن کے کردار میں بھی۔ مگر انہیں شہرت و مقبولیت ویلن کے کردار سے ملی۔
رضا مراد کا نام سنتےہی شائقین کے ذہن میں ایک دمدار آواز والی شخصیت آجاتی ہے، جو بیک وقت ہیروکے کردار میں بھی نظر آئے اور ویلن کے کردار میں بھی۔ مگر انہیں شہرت و مقبولیت ویلن کے کردار سے ملی۔ بالی ووڈکی تاریخ میں جو اداکار ویلن کے روپ میں زیادہ پسند کئے گئے، ان میں رضا مراد بھی ایک ہیں۔ رضامرادنے ۲۵۰؍ سے زیادہ فلمیں کی ہیں۔ جہاں وہ ویلن کے روپ میں شائقین کے ذہن پر چھائےہوئے ہیں وہیں وہ اپنی محصور کن آواز کا جادو بھی بکھیرتے رہے ہیں۔ رضا مراد معروف اداکارمرحوم مراد کے بیٹے، لیجنڈ اداکارہ زینت امان کے فرسٹ کزن، اور پاکیزہ اورمغل اعظم کے مصنف، مرحوم امان اللہ خان کے بھتیجےہیں۔ اپنی زوردار آواز اور اداکاری سے بالی ووڈ میں جگہ بنانے والے اداکار رضا مراد ۲۳؍نومبر ۱۹۵۰ءکو ریاست اترپردیش کے تاریخی شہر رام پور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد مراد بالی ووڈ کے ایک سرگرم اداکار تھے۔ فلمی گھرانے سے تعلق رکھنے والے رضا مراد بچپن سےہی اداکاری کی طرف مائل تھے۔ انہوں نے اپنے فلمی کریئرکا آغاز ۱۹۶۵ء میں ریلیز ہونے والی فلم ’جوہر محمود ان گوا‘ سےکیا۔ اس فلم میں انہوں نے رحمان نامی نوجوان کا کردار ادا کیا تھا۔ اس کے بعد رضا نے امیتابھ بچن اور جیا بھادوری کی فلم ’ایک نظر‘ میں کام کیا۔ اس فلم میں وہ امیتابھ بچن کے دوست اور وکیل کے کردار میں نظر آئے۔
رضامرادنےکئی فلموں میں اداکاری کی لیکن انہیں پہچان ۱۹۸۲ءکی فلم ’پریم روگ‘سےملی۔ اس فلم میں وہ ٹھاکر ویرن پرتاپ کے کردار میں ویلن کے طور پر نظر آئے۔ اس کے بعد ۱۹۹۱ءکی فلم’حنا‘میں رضانے پولیس افسر کے کردار میں ویلن کا رول ادا کیا۔ شائقین نے ان کی اداکاری کوبہت پسندکیا۔ ۹۰ءکی دہائی میں بالی ووڈ میں ان کے نام کا سکہ چلتا تھا اور وہ بطور ویلن اپنی پہچان بنا چکے تھے۔ اس عرصے میں وہ ولن کے کردار کے لیے فلم ڈائریکٹرز کی پہلی پسند تھے۔ ۲۵۰؍سے زائد فلموں میں کام کرنے والے رضا مراد نے بھوجپوری اور کئی مقامی زبانوں میں بھی اپنی مہارت دکھائی۔
رضامرادنے ۱۹۶۹ءسے ۱۹۷۱ءتک پونے کے فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا سے تعلیم حاصل کی اور فلمی اداکاری میں ڈپلوما حاصل کیا۔ ایک مخصوص بھاری آواز کے ساتھ، کریکٹر ایکٹر کے طورپر ان کا ایک یادگار کردار ۱۹۷۳ءمیں امیتابھ بچن اور راجیش کھنہ کے ساتھ نمک حرام میں مایوس شاعر تھا۔
رضامراد نے بالی ووڈ کی کامیاب فلموں جیسے کہ راج کپور کی پریم روگ، مہندی اور رام تیری گنگا میلی کے ساتھ ساتھ خود دار، رام لکھن، تردیو، پیار کا مندر، آنکھیں ، مہرا اور گپت میں اہم کردار ادا کیے تھے۔ وہ ۱۹۹۳ءکی ایک ہی راستہ میں اجے دیوگن کےساتھ ایک دہشت گرد کےروپ میں نظر آئے جو ہندوستان پر حکومت کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ رضامراد نے آشوتوش گواریکر کی فلم جودھا اکبر میں معاون کردار ادا کیا اس کے علاوہ جٹ پنجابی سمیت متعدد پنجابی فلموں میں کام کیا۔ انھوں نے پنجابی اداکار ویرندر ( دھرمیندر کے کزن) کے ساتھ دھرم جیت(۱۹۷۵ء)میں اداکاری کی، انھیں فروری ۲۰۱۱ءکےپی ٹی سی پنجابی فلم ایوارڈز میں پنجابی سنیما میں ان کی شراکت کے لیے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا گیا۔ مراد کو ولن کے طور پر۷؍فلم فیئر ایوارڈز کیلئےنامزد کیا گیا ہے، اور انہوں نےایک جیتا بھی۔ وہ ٹی وی سیریز مدھوبالا - ایک عشق ایک جنون میں نظر آئے۔ کئی تیلگو فلموں میں نظر آئے جن میں ’اندرا‘(۲۰۰۲ء)بھی شامل ہے۔ انہوں نے۲۰۱۸ءکےرومانوی دور کےڈرامے پدماوت میں جلال الدین خلجی کا کردار ادا کیا، جو مشہور دہلی سلطنت کےخلجی خاندان کے بانی اور پہلے حکمران تھے۔