۹۰ء کی دہائی کے آخری سالوں میں انہوں نے فلم انڈسٹری سے کسی حد تک کنارہ کر لیا اور اوٹي چلے گئے جہاں وہ ہوٹل کا کاروبار کرنے لگے، حالانکہ انہوں نے فلم انڈسٹری سے پوری طرح اپنا ناطہ نہیں توڑا اور فلموں میں اداکاری کرکے ناظرین کا دل جیتتے رہے۔
EPAPER
Updated: June 18, 2024, 4:51 PM IST | Mumbai
۹۰ء کی دہائی کے آخری سالوں میں انہوں نے فلم انڈسٹری سے کسی حد تک کنارہ کر لیا اور اوٹي چلے گئے جہاں وہ ہوٹل کا کاروبار کرنے لگے، حالانکہ انہوں نے فلم انڈسٹری سے پوری طرح اپنا ناطہ نہیں توڑا اور فلموں میں اداکاری کرکے ناظرین کا دل جیتتے رہے۔
بہترین اداکار کا نیشنل ایوارڈ حاصل کرنے کے لئے فنکاروں کو جہاں کئی برسوں کا وقت لگ جاتا ہے وہیں متھن چکرورتی ان چند اداکاروں میں شامل ہیں جنہیں اپنی پہلی ہی فلم کے لئےیہ ایوارڈ مل گیا تھا۔
۱۹۷۶ءمیں آئی فلم’’ مرگيہ‘‘بطور اداکار متھن چکرورتی کے فلمی کریئر کی پہلی فلم تھی جس میں انہوں نے ایک ایسے سنتھالي نوجوان مرگيہ كا کردار ادا کیا جوانگریزی حکومت کی جانب سے اپنی بیوی کے جنسی استحصال کیخلاف آواز اٹھاتا ہے اس فلم میں اپنی بااثر اداکاری کیلئے انہیں بہترین اداکار کے قومی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
متھن چکرورتی۱۶؍ جون کولکاتا میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصلی نام گورانگ چکرورتی تھا۔ انہوں نے گریجویشن کی تعلیم کولکاتا کے مشہور اسکاٹش چرچ سے پوری کی۔ اپنی زندگی کے ابتدائی دور میں وہ بائیں بازو کے نظریات سے کافی متاثر رہنے کی وجہ سے نکسل واد سے منسلک رہے لیکن اپنے بھائی کی بے وقت موت سے انہوں نے نکسل واد کا راستہ چھوڑ دیا اور پونے فلم انسٹی ٹیوٹ میں داخلہ لے لیا۔
مرگیہ كي کامیابی کے باوجود متھن چکرورتی کو بطور اداکار کام نہیں مل رہا تھا۔ یقین دہانی تو سبھی کراتے لیکن انہیں کام کرنے کا موقع کوئی نہیں دیتا تھا۔ اس درمیان متھن چکرورتی کو دو انجانےاور پھول کھلے ہیں گلشن گلشن جیسی کچھ فلموں میں چھوٹے چھوٹے کردار ادا کرنے کا موقع ملا لیکن ان فلموں سے انہیں کوئی خاص فائدہ نہیں پہنچا۔
۹۰ء کی دہائی کے آخری سالوں میں انہوں نے فلم انڈسٹری سے کسی حد تک کنارہ کر لیا اور اوٹي چلے گئے جہاں وہ ہوٹل کا کاروبار کرنے لگے، حالانکہ انہوں نے فلم انڈسٹری سے پوری طرح اپنا ناطہ نہیں توڑا اور فلموں میں اداکاری کرکے ناظرین کا دل جیتتے رہے۔
اداکاری میں یکسانیت سے بچنے اورکریکٹر ایکٹر کے طور پر بھی متھن چکرورتی نے خود کو مختلف کرداروں میں پیش کیا اور ۲۰۰۵ء میں آئی فلم’’اعلان‘‘میں گرے شیڈس نبھاکر اپنے فلمی کریئر کی دوسری اننگز شروع کی۔ منی رتنم کی فلم گرومیں ان کی اداکاری کے نئے طول و عرض دیکھنے کو ملے۔
متھن چکرورتی کے فلمی کریئر پر نظر ڈالیں تو وہ ملٹی اسٹار فلموں کا اہم حصہ رہے ہیں۔ جب کبھی فلم سازوں کو ایسی فلموں میں اداکار کی ضرورت ہوتی تو وہ متھن چکرورتی کو نظر انداز نہیں کر پاتے۔
انہوں نے اپنے فلمی کریئر میں بہت مشہور اداکاراؤں کے ساتھ کام کیا ہے لیکن سلور اسکرین پر ان کی جوڑی رنجیتا کے ساتھ خاصی پسند کی گئی۔ اس کے علاوہ ان کی جوڑی سری دیوی، پدمنی کولہا پوری اور زینت امان کے ساتھ بھی پسند کی گئی۔
متھن کو اب تک دو بار فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے۔ انہوں نے اپنے فلمی کریئر میں سیکڑوں فلموں میں کام کیا ہے۔ متھن کو فلم’’سرکشا‘‘ میں کام کرنے کا موقع ملا جو ان کے فلمی کریئر کی پہلی ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ ایکشن سے بھرپور اس فلم میں وہ ایک جاسوس کے کردار میں تھے۔ ان کا یہ طرز ناظرین کو کافی پسند آیا۔ بعد میں ۱۹۸۲ءمیں اس فلم کا سیکوئل’’واردات‘‘ کو بنایاگیا۔
ان کی قسمت کا ستارہ ۱۹۸۲ء میں آئی فلم ’’ڈسكو ڈانسر‘‘سے چمکا۔ بہترین نغمے، موسیقی اور اداکاری سے سجی ہدایت کار بی سبھاش کی فلم نے زبردست کامیابی حاصل کی اور انہیں اسٹار کے طور پر پہچان دلائی۔ بہترین گانوں، موسیقی اور اداکاری سے سجی بی سبھاش کی ہدایت کاری میں بنی اس فلم کی زبردست کامیابی سے اداکار متھن چکرورتی کی ایک اسٹار کے طور پرشناخت قائم ہوئی۔ فلم ڈسکو ڈانسر کی کامیابی کے بعد متھن چکرورتی کی شبیہ ڈانسنگ اسٹار کی بن گئی۔