بدھ کو موسیقی کی دنیا کے مقبول ترین غزل گلوکار پنکج ادھاس کو سوشل میڈیا پر ان کے مداحوں نے سالگرہ کی مبارکباد پیش کی اور ان کے گائے ہوئے مختلف نغموں اورغزلوں کو یاد کیا۔
EPAPER
Updated: May 18, 2023, 10:42 AM IST | Mumbai
بدھ کو موسیقی کی دنیا کے مقبول ترین غزل گلوکار پنکج ادھاس کو سوشل میڈیا پر ان کے مداحوں نے سالگرہ کی مبارکباد پیش کی اور ان کے گائے ہوئے مختلف نغموں اورغزلوں کو یاد کیا۔
بدھ کو موسیقی کی دنیا کے مقبول ترین غزل گلوکار پنکج ادھاس کو سوشل میڈیا پر ان کے مداحوں نے سالگرہ کی مبارکباد پیش کی اور ان کے گائے ہوئے مختلف نغموں اورغزلوں کو یاد کیا۔
پنکج ادھاس کے مداحوں نے ان کے پروگراموں کی مختلف تصاویر کے ساتھ ساتھ ان کی غزلوں اور نغموں کے ویڈیو ٹویٹ کئےا ورانہیں لمبی عمر کی دعائیں دیں۔ صحافیوں نے بھی انہیں یاد کیا۔’ ٹی وی ۹؍ بھارت ورش‘ سے وابستہ صحافی میانک تیواری نے ہیش ٹیگ ’ پنکج اداس ‘ کے ساتھ ٹویٹ کیا،’’ آج پھر تم پہ پیار آیا ہے ...‘‘ مخملی آواز کے دھنی پنکج اداس نے غزل گلوکاری کو ایک نیا محاورہ اورترنم دیا ۔ اسے ہر خاص و عام میں بے شمار شہرت دلائی ۔ بہار آنے تک ، نام اور تھانیدار جیسی کئی فلموں میں اپنی دلکش آواز سےمسحو ر کیا ۔ پنکج جی کو سالگرہ کی مبار کباد ۔ ‘‘مختلف نیوز پورٹل ، اخبارات اور ٹی وی چینلوں نے بھی پنکج ادھاس کو اپنے اپنے طریقے سے خراج تحسین پیش کیا۔
پنکج کی پیدائش۱۷؍ مئی۱۹۵۱ء کو گجرات کے راجکوٹ کے قریب جیت پور میں ایک زمیندار گجراتی خاندان میں ہوئی۔ ان کے بڑے بھائی منهر ادھاس معروف گلوکار ہیں۔ گھر میں موسیقی کا ماحول تھا لہٰذا پنكج کی دلچسپی بھی موسیقی کی جانب ہو گئی۔محض ۷؍ برس کی عمر پنکج گانا گانے لگے۔ ان کے اس شوق کو ان کے بڑے بھائی منهر نے پہچان لیا اور اس راہ پر چلنے کے لئے ان کی حوصلہ افزائی کی۔ منهر اکثر موسیقی سے متعلق پروگرام میں حصہ لیا کرتے تھے۔ انہوں نے پنکج کو بھی اپنے ساتھ شامل کر لیا۔ایک بار پنكج کو ایک پروگرام میں حصہ لینے کا موقع ملا جہاں انہوں نے ’’اے میرے وطن کے لوگوں، ذرا آنکھ میں بھر لو پانی‘‘ گیت گایا۔ اس گیت کو سن کر سامعین بہت متاثر ہوئے۔ان میں سے ایک نے پنکج کو خوش ہوکر۵۱؍ روپے بھی دیئے۔ اسی دوران پنکج راجکوٹ کی موسیقی تھیٹر اکیڈمی سے وابستہ گئے اور طبلہ نوازی سیکھنے لگے۔کچھ سال کے بعد پنکج کا خاندان بہتر زندگی کی تلاش میں ممبئی آ گیا۔ پنکج نے گریجویشن ممبئی کے مشہور سینٹ زیویئر کالج سے کیا ۔ اس کے بعد موسیقی میںان کی دلچسپی بڑھی اور انہوں نے استاد نورنگ جی سے موسیقی کی تعلیم حاصل کرنی شروع کر دی۔پنکج کے فلمی کریئر کا آغاز۱۹۷۲ء کی فلم ’’کامنا‘‘ سے ہوا لیکن کمزور اسکرپٹ اور ہدایت کی وجہ سے فلم باکس آفس پر بری طرح ناکام ثابت ہوئی۔ اس کے بعد ’غزل گلوکار‘ بننے کے مقصد سے پنکج نے اردو کی تعلیم حاصل کرنی شروع کر دی۔۱۹۷۶ء میں پنکج کو کناڈا جانے کا موقع ملا اور وہ اپنے ایک دوست کے یہاں ٹورنٹو میں قیام پذیر ہوئے۔ انہی دنوں اپنے دوست کی سالگرہ کی تقریب میں پنکج کو گانے کا موقع ملا۔ اسی تقریب میں ٹورنٹو ریڈیو میں ہندی کے پروگرام پیش کرنے والے ایک شخص بھی موجود تھے۔ انہوں نے پنکج ادھاس کی صلاحیت کو پہچان لیا اور انہیں ٹورنٹو ریڈیو اور دوردرشن میں گانے کا موقع دیا۔تقریباً دس ماہ تک ٹورنٹو ریڈیو اور دوردرشن میں گلوکاری کرنے کے بعد پنکج اس کام سے بھی بیزار ہوگئے۔ اس دوران کیسٹ کمپنی کے مالک ميرچنداني سے ان کی ملاقات ہوئی اور انہیں اپنے نئے البم ’آہٹ‘ میں پہلی بار گلوکاری کا موقع دیا۔ یہ البم سامعین میں کافی مقبول ہوا۔۱۹۸۶ء کی فلم ’نام‘ پنکج کے فلمی کریئر کی اہم فلموں میں سے ایک ہے۔ يو ں تو اس فلم کے تقریباً تمام نغمے سپر ہٹ ثابت ہوئے لیکن پنکج ادھاس کی مخملی آواز نے ’چٹھی آئی ہے وطن سے چھٹی آئی ہے‘ کو زندہ ٔ جاوید بنادیا ۔ چٹھی کادو ر لد چکا ہے ، اس کے باوجود آج بھی یہ گیت ’ پر دیسیوں‘ کی آنکھوں کو نم کر دیتا ہے۔