ویب سیریز ہیرا منڈی میں طوائف کا کردار نبھانے والی رِچاچڈھا کا کہنا ہے کہ ہدایتکار نے مجھے اس کردار کیلئے مینا کماری کا حوالہ دیا تھا اور ان کی طرح اداکاری اور لُک کیلئے کہا تھا۔
EPAPER
Updated: May 12, 2024, 4:03 PM IST | Abdul Karim Qasim Ali | Mumbai
ویب سیریز ہیرا منڈی میں طوائف کا کردار نبھانے والی رِچاچڈھا کا کہنا ہے کہ ہدایتکار نے مجھے اس کردار کیلئے مینا کماری کا حوالہ دیا تھا اور ان کی طرح اداکاری اور لُک کیلئے کہا تھا۔
بالی ووڈ کی بے باک اداکارہ رِچا چڈھاکی ویب سیریز ہیرا منڈی کی خوب پزیرائی ہورہی ہے۔ سنجے لیلا بھنسالی کی اس ویب سیریز میں انہوں نے لجو کا کردار نبھایا ہے۔ خواتین کی مرکزی کردار والی اس ویب سیریز کو پسند کیا جارہا ہے۔ ۸؍ایپی سوڈ والی اس ویب سیریز کی زبان اردو ہے۔ رچاچڈھا نے اس سے پہلے بھی سنجے لیلا بھنسالی کے ساتھ معاون اداکارہ کی حیثیت سے کام کیا تھا۔ انہوں نے اپنے شوہر علی ظفر کے ساتھ اپنا پروڈکشن ہاؤس بھی شروع کیاہے۔ وہ بالی ووڈ کی معروف ہیروئنوں میں شمار کی جاتی ہیں جو ہر طرح کے رول نبھانے میں ماہر ہیں۔ انقلاب نے ان سے ایک طویل گفتگو کی ہے جس کے بعض اقتباسات یہاں پیش کئے جارہے ہیں۔
کیا آپ ہیرا منڈی کے بعد بریک لینے والی ہیں ؟
ج:جی ہاں ! یہ بات درست ہے۔ میں کچھ وقت کیلئے انڈسٹری سے دور ہونے والی ہوں کیونکہ اس وقت حاملہ ہوں اور اسی حالت میں میں نے اپنی فلم مکمل کی ہے۔ ڈاکٹر نے کچھ وقت کے بعد ڈیلیوری کا وقت دیا ہے۔ ایک بار یہ معاملہ نمٹ جائے تو پھر میں بریک پر جانے والی ہوں۔ حالانکہ میں مصروف تھی اور اب علی (فضل ) مصروف ہونے والے ہیں۔ وہ اپنے کام کے سلسلے میں باہر جانے والے ہیں۔
علی فضل کے تعلق سے کیا کہنا چاہیں گی؟
ج: میرے خیال میں اچھے شوہر ہیں اور میرا پورا خیال رکھتے ہیں۔ میں خوش قسمت ہوں کہ ان کے جیسا خوبرو شوہر مجھے ملاہے جوکہ میرے کام میں میری مدد کرتاہے اور گھر پر بھی میرا پورا خیال رکھتاہے۔ ایسا شوہر پاکر میں بہت خوش ہوں جس کی وجہ سے میری بھی ترقی ہورہی ہے۔ وہ خود تو ترقی کررہے ہیں، اپنے ساتھ میری ترقی کا بھی پورا خیال رکھ رہے ہیں۔ میں چاہو ں گی کہ وہ میرے ساتھ ہمیشہ ایسے ہی رہیں۔
کس بات نے آپ کو ہیرا منڈی میں کام کرنےکی ترغیب دی؟
ج: میں نے سنجے لیلا بھنسالی کے ساتھ پہلے بھی کام کیا ہے۔ رام لیلامیں ان کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ بہت اچھا رہا تھا۔ وہ دراصل ہیرا منڈی نہیں بنا رہے تھےبلکہ کچھ اور بنانا چاہتے تھے۔ اس وقت وہ اس ویب سیریز کے ہدایتکار بھی نہیں تھے۔ اس شو کیلئے جو کیریکٹر انہوں نے مجھے دیا تھا وہ اتنا اچھا نہیں تھا جتنا لجو کا کردار ہے۔ اس میں نیا کرنے کیلئے کچھ نہیں تھاکیونکہ وہ کیریکٹر تھوڑا منفی شبیہ لئے ہوئے تھا، اسلئے میں نے منع کردیا تھا۔ میں کچھ نیا کرنا چاہتی تھی۔ جب انہوں نے شو کو نئے سرے سے ترتیب دیا تو میں نے لجو کیلئے ہامی بھرلی۔ میں ایک رقاصہ کا کردار نبھانا چاہتی تھی اور ہیرا منڈی میں لجو کا کیریکٹر ایسا ہی ہے۔ جب سنجے لیلا بھنسالی میرے پاس یہ پیشکش لے کر آئے تو میں نے اس کیلئے فوراً ہامی بھرلی۔
لجو کے کردار کی تیاری کس طرح کی ؟
ج:میں نے اس فلم کی تیاری کیلئے چوتھی، پانچویں، چھٹی اور ساتویں دہائی میں ریلیزہونے والی فلمو ں میں طوائف کے کرداروں کا بغور مشاہدہ کیا تھا۔ مجھے سنجے لیلا بھنسالی نے مینا کماری کا حوالہ دیا تھا کہ ان کی طرح میں بھی کردار نبھاؤں۔ طوائف کی کہانی پر مبنی میناکماری کی فلمیں دیکھ کر میں نے اس رول کی تیاری کی۔ آپ کردار کو خاتون دیوداس بھی کہہ سکتے ہیں جس کے پاس گنوانے کیلئے کچھ نہیں ہوتا ہے اور وہ شراب کے نشے میں مست رہتی ہے لیکن دیوداس کے ساتھ یہ معاملہ پیش آتاہے کہ پارو کے چھوڑنے کے پیچھے اس کی بھی ضد ہوتی ہے لیکن لجو کا کردار ایسا ہے کہ اس میں اس کی غلطی نہیں ہے پھر بھی اسے لوگ چھوڑ جاتے ہیں۔ بہرحال یہ کردار تھوڑا مایوس کردینے والا تھا اس کے باوجود میں نے اسے بخوبی نبھایا ہے۔
کیا حقیقی زندگی میں بھی مایوسی والے لمحات آئے ہیں ؟
ج:کووڈ کی جب دوسری لہر آئی تھی اس وقت میں بہت مایوس ہوگئی تھی کیونکہ میں اپنے آس پاس اور قریبی لوگوں کو خود سے بچھڑتے ہوئے دیکھ رہی تھی۔ میں دہلی سے ہوں تو میرے پاس اسپتال میں بیڈاور آکسیجن کیلئے بہت فون آتے تھے، جب میں یہ مہیاکرنے جاتی تو میں معلوم ہوتاکہ اس شخص کا انتقال ہوگیا۔ اس وقت جس طرح کی تصویریں سامنے آرہی تھیں وہ دیکھ کر بہت افسوس ہورہا تھا کہ کس طرح لوگ اپنے اپنے گھروں اور وطن کو پیدل لوٹ رہے ہیں۔ وہ کئی کئی دنوں تک بھوک سے نڈھال پیدل چلنے پر مجبور تھے۔ لوگوں کا روزگارختم ہوگیا تھا اور وہ کھانے کیلئے بھی محتاج ہو گئے تھے۔ اسلئے میں کہتی ہوں کہ جب بھی کسی کو ووٹ دو تو سوچ سمجھ کردوکیونکہ آج کوئی بھی ہیلتھ اور ایجوکیشن کے بارے میں بات نہیں کرتا، یہ بہت ضروری ہے اور ہمیں ایسی حکومت لانی چاہئے جو یہ سب مہیا کرائے۔ اگر میں کہتی ہوں تو بری بن جاتی ہوں۔
سنجے لیلا بھنسالی کا کام کرنے کا طریقہ کیسا تھا؟
ج:سنجے لیلا بھنسالی نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ مجھے کس طرح کا نتیجہ چاہئے۔ میں آپ کو ایک مثال کے ذریعہ سمجھاتی ہوں۔ اگر آپ کسی پروڈکشن ہاؤس کیلئے ۳۰؍ فیصد کام کرتے ہیں اور وہ اوکے کہتاہے، اگر اگلے پروڈکشن ہاؤس کیلئے آپ ۵۰؍ فیصد کام کرتے ہیں تووہ بھی اوکے کہہ دیتا ہے لیکن سنجے لیلا بھنسالی پہلے ہی کہہ دیتے ہیں کہ مجھے ۱۰۰؍فیصد سے زیادہ چاہئے، آپ کے پیرزخمی ہوجائیں، آپ بیمار ہوجائیں اس کی پروا کئے بغیر آپ کو ۱۰۰؍ فیصد سے زیادہ دینا ہے۔ اس کے ساتھ ہی وہ اس فلم میں ایک سماجی پیغام بھی دینا چاہتے تھے کہ سماج میں عورت کی بھی عزت ہوتی ہے اور سب کو وہ کرنی چاہئے۔ وہ بہت سے ایسے واقعات سناتے ہوئے جذباتی ہوجاتے تھے جس میں خواتین کے ساتھ بدسلوکی کی گئی ہو۔
کیا ہیرا منڈی کے بعد بھولی پنجابن والی شبیہ کو ختم کرنے میں کامیاب ہوئیں ؟
ج: بھولی پنجابن کا کردار نبھانے کے بعد شائقین کو ایسا لگتا تھا کہ میں ایک مکا مارکر کسی کو بھی زخمی کرسکتی ہوں یا پھر انہیں ناک آؤٹ کرسکتی ہوں۔ یہ شبیہ میں ختم کرنا چاہتی تھی اور لجو کے کردار کے ذریعہ اس میں کافی حد تک کامیاب رہی ہوں۔ میں عام زندگی میں اتنی شراب نوشی نہیں کرتی جتنی سیریز میں بتایا گیا ہے۔ بھولی پنجابن بھی شرابی رہتی ہے لیکن اس کے کردار میں مزاح ہے، لیکن لجوبالکل سنجیدہ رہتی ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ ہماری انڈسٹری میں لوگ جب بھی شرابی کاکردار نبھاتے ہیں تو وہ مزاحیہ ہوجاتا ہے۔ اکثر امیتابھ بچن کی نقل کرتے ہیں۔ میں نے بالکل ایسا نہیں کیا۔ میں نے ہچکی بھی نہیں لی۔ بس اپنی فطری اداکاری کرتے ہوئے جذباتی انداز میں شوٹنگ مکمل کی۔ جب سیریز کا پری ویو ہوا تو میں ہال میں بیٹھی تھی۔ میرے ایک منظر پر زوردار تالیاں بجی تھیں۔ میں خوش تھی کہ جو پیغام میں پہنچانا چاہتی تھی وہ پہنچ گیا۔
کیا آپ تسلیم کرتی ہیں کہ لجو کاکردار آپ کیلئے چیلنجنگ تھا؟
ج: جی، کہہ سکتے ہیں کیونکہ ہمیں جس طرح کا لباس اور زیورات پہنائے جاتے تھے وہ بہت وزنی ہوتے تھے اور انہیں سنبھال کر اداکاری کرنا مشکل تھا۔ بہرحال یہ ہمارے کام کاحصہ تھا لیکن میں ذہنی طورپر بہت چیلنجنگ محسوس کررہی تھی کیونکہ یہ ایک جذباتی کیریکٹر تھا اور مجھے وہ جذبات اپنے اندر لاتے ہوئے اسے پردے پر پیش کرنے تھے۔ اس کیلئے مجھے بہت تیار ی کرنی پڑی تھی۔ مجھے لجو کے درد کو محسوس کرنا پڑا اور اس کے ساتھ پیش آنے والے واقعات پر بھی غور کرنا پڑا۔ میرے خیال میں یہ میرا اب تک کا بہترین رول رہا ہے۔
ریکھا نے آپ کی پزیرائی کی ہے، وہ کیا معاملہ تھا؟
ج:ایک پروگرام میں ریکھا جی نے شرکت کی تھی، وہاں میں بھی تھی۔ میں نے دیکھا کہ وہ کافی دیر سے مجھے دیکھ رہی تھیں۔ میں ان کے پاس گئی اور ان کے ساتھ ایک تصویر کھنچوانے کی درخواست کی۔ وہ راضی ہوگئیں۔ جب میں نے بتایا کہ ہیرا منڈی میں میں نے ایک طوائف کا کردار ادا کیا ہے تو انہوں نے میری پزیرائی کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ اس ملاقات کا ویڈیو کسی نے بنا لیا تھاجوکہ بعد میں بہت وائر ل ہوا۔