• Sat, 04 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

شکیلہ پر فلمائے رومانی گانے آج بھی مداحوں کے دل میں زندہ ہیں

Updated: January 01, 2025, 11:45 AM IST | Agency | New Delhi

بالی ووڈ میں ۵۰ء اور ۶۰ءکی دہائی کی مقبول اداکارہ شکیلہ بے مثال حسن اور لاجواب اداؤں کی مالک تھیں ۔ شکیلہ نے۱۵؍سال پر محیط اپنے کریئر کے دوران تقریباً ۵۰؍ فلموں میں بہترین اداکاری سے ناظرین کے دلوں کو جیتا۔

Shakila, the queen of alluring performances. Photo: INN
دلکش ادائوں کی ملکہ شکیلہ۔ تصویر: آئی این این

بالی ووڈ میں ۵۰ء اور ۶۰ءکی دہائی کی مقبول اداکارہ شکیلہ بے مثال حسن اور لاجواب اداؤں کی مالک تھیں ۔ شکیلہ نے۱۵؍سال پر محیط اپنے کریئر کے دوران تقریباً ۵۰؍ فلموں میں بہترین اداکاری سے ناظرین کے دلوں کو جیتا۔ شکیلہ کی پیدائش یکم جنوری ۱۹۳۵ء کوئی ہوئی تھی۔ ان کا اصلی نام بادشاہ جہاں تھا۔ شکیلہ کے آبا و اجداد افغانستان اورایران کے شاہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ حکمرانی کےخاندانی جھگڑے میں ان کے دادا دادی مارے گئےتھے۴؍سال کی ننھی بادشاہ جہاں کولےکر ان کے والد اورپھوپھی جان بچا کر ممبئی آگئے تھے۔ 
 شکیلہ کی ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی۔ چھوٹی سی عمر میں شکیلہ کے سر سےوالد کا سایہ اٹھ جانے کے بعد ان کی پھوپی فیروزہ بیگم نےان ۳؍بہنوں کی پرورش کی۔ فلموں میں آنے کے بارے میں شکیلہ کا کہناتھاکہ ان کی پھوپھی کوفلمیں دیکھنے کا بہت شوق تھا اور وہ اکثر مجھے ساتھ لےکرفلم دیکھنے جاتی تھیں ایسے میں میرا رجحان بھی فلموں کی جانب ہو گیا۔ عبدالرشید کارداراور محبوب خان جیسے عظیم فلمسازوں کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات تھے۔ کاردارصاحب نے فلموں میں شکیلہ کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے انہیں اپنی فلم ’داستان‘میں ایک تیرہ، چودہ سالہ لڑکی کا رول آفرکیاتھا۔ شکیلہ نے۱۹۵۰ء میں منظر عام پر آنے والی فلم داستان سے باقاعدہ طور پر اپنے فلمی کریئرکی شروعات کی تھی۔ اس فلم میں ان کا اصلی نام بادشاہ جہاں سےبد ل کر شکیلہ رکھ دیاگیا۔ جبکہ ان کی دوسری فلم ’دنیا‘ ۱۹۴۹ء میں داستان سے پہلے ہی ریلیزہو گئی تھی۔ اس فلم میں انہو ں نے اس زمانےکی مشہور اداکارہ ثریا کے ساتھ کام کیا تھا۔ داستان کے بعد شکیلہ نے گم راستہ، خوبصورت، راج رانی دمینتی، سلونی، سند باد دی سیلر، آغوش اور ارمان میں بطورچائلڈ آرٹسٹ کام کیا تھا۔ فلم جھانسی کی رانی میں شکیلہ نے ہیروئن مہتاب کےبچپن کا رول ادا کیاتھا۔ ۱۹۵۳ء میں شکیلہ کوفلم ’مد مست‘ میں ہیرو این اے انصاری کے ساتھ لیڈ رول کرنے کا پہلا موقع ملا تھا۔ اسی سال بطور ہیروئن ان کی دواور فلمیں راج محل اور شہنشاہ بھی منظر عا م پر آئی تھیں۔ 
 میناکماری کے بے حد مصروف ہونے کی وجہ سے ہومی واڈیا نے اپنی فینٹسی فلم علی بابااورچالیس چور(۱۹۵۴ء) کیلئےشکیلہ کومحنتانے کےطورپر ایک موٹی رقم ۱۰؍ہزار رو پے دے کر سائن کر لیا تھا۔ اس فلم کے ہیرو مہیپال تھے اور یہ فلم اتنی کامیاب رہی کہ شکیلہ کوفینٹسی اور کاسٹیوم فلموں کے ڈھیروں آفر آنے لگے۔ ان کے کریئر کی شروعات بھلےہی ’علی بابا‘میں ایک چھوٹے سے کردار سے ہوئی تھی لیکن لوگوں کی توجہ ان پر گرودت کی ہٹ فلم ’آر پار‘ سے گئی۔ گرودت کی فلم آر پار کی کامیابی نےشکیلہ کو بی گریڈ کی فلموں سے اے گریڈ کی فلموں کی ہیروئن بنادیا۔ شکیلہ کے لئے گرو دت ایک منفرد و ماہرشخص تھے۔ ’آر پار‘ کے ایک گیت کو فلمانے کیلئے گرودت نے ان سے۳۰؍ سے ۴۰؍ بار ری ٹیک کرائے تھے۔ حالانکہ اس فلم میں وہ ہیروئن نہیں تھیں لیکن گرو دت سے ان کے اچھے مراسم بن گئے تھے اور انہوں نے اپنی اگلی فلم سی آئی ڈی میں انہیں موقع بھی دیا جو کہ ایک سپر ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ شکیلہ پرہندی سنیما کے کچھ یادگار گیت ان پر فلمائے گئے۔ ان کے’بابو جی دھیرے چلنا‘، ’بوجھ میرا کیا نام رے‘، ’سو بار جنم لیں گے‘ اور نیند نہ مجھ کو آئے جیسے گیتوں کو بھلا کون فراموش کر سکتا ہے۔ اپنےآخری دن گمنامی میں گزارنے کے بعد وہ ۲۰؍ ستمبر ۲۰۱۷ءکو ۸۲؍برس کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے اس جہاں سے رخصت ہو گئیں لیکن کچھ رومانی گانوں کی دھنوں میں وہ ہمیشہ اپنے مداحوں کے دلوں میں زندہ رہیں گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK