• Wed, 25 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’میں جدوجہد اور کوششوں کے ذریعہ اپنے اندر کے اداکار کو زندہ رکھتاہوں ‘‘

Updated: January 28, 2024, 3:28 PM IST | Abdul Karim Qasim Ali | Mumbai

تھیٹر ٹی وی اور فلم اداکارسچن پاریکھ نےکہا کہ میں ہر میڈیم پر کام کرنے کو ترجیح دیتا ہوں تاکہ اپنے اندر کے اداکار کو تحریک دیتا رہوں، میں ہمیشہ خود کو پالش کرتے اور اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے کی کوشش کرتے رہتا ہوں۔

Sachin Parikh. Photo: INN
سچن پاریکھ۔ تصویر : آئی این این

 تھیٹر، ٹی وی اور فلم اداکار سچن پاریکھ کو لوگ ان کے نام سے نہیں بلکہ ان کے چہرے اور کام سے جانتے ہیں۔ انہوں نے ۲۰۰۱ء سے اپنے کریئر کا آغاز کیاتھا۔ تھیٹر سے شروعات کرنے کے بعد وہ بیک وقت ٹی وی اورفلم انڈسٹری میں آئے اوراپنے مختلف کرداروں سے شائقین کی تفریح کرتے رہے۔ انہوں نے عامر خان کی فلم ’پی کے ‘ اور گزشتہ ہفتے ریلیز ہونے والی پنکج ترپاٹھی کی فلم ’اٹل‘ میں اہم کردار اداکیا تھا۔ انہوں نے فلم ’قافلہ‘ سے اپنے کریئر کی شروعات کی تھی اور ٹی وی کے معروف کامیڈی شو ’تارک مہتا کا الٹا چشمہ ‘ میں بھی نظر آئے۔ انہوں نے ہندی کے ساتھ ساتھ گجراتی اور مراٹھی فلم، ٹی وی شوز اور تھیٹرس میں کام کیاہے اور وہ بیک وقت ان سبھی چیزوں میں ماہرہیں۔ نمائندہ انقلاب نےممبئی سے تعلق رکھنے والے سچن پاریکھ سے بات چیت کی جسے یہاں پیش کیا جارہا ہے:
وہ کیا وجہ تھی کہ آپ نے اداکاری کو ہی پیشہ بنالیا؟
 ج:میرے گھر ہی سے مجھے اداکاری کے پیشہ میں آنے کا حوصلہ اور ہمت ملی۔ میرے والد اسٹیج شوز میں کام کیا کرتے تھے اور اکثر ہمارے گھرپر گجراتی تھیٹر اور ڈراموں سےوابستہ افراد کا آناجانا لگا رہتا تھا۔ میں خود بھی تھیٹر شوز دیکھنے کیلئے جایا کرتاتھا۔ اس وقت یہ دنیا مجھے بہت اچھی لگتی تھی اور میں بھی اسی رنگ منچ کی طرف راغب ہوگیا تھا۔ میرے گریجویشن کے وقت میرے والد نے سختی سے منع کیاتھا کہ بی کام کی تعلیم مکمل ہونے کے بعد ہی میں اس شعبے میں داخل ہوسکتا ہوں۔ والد کی تاکید پر عمل کرتے ہوئے میں نے بی کام مکمل کیا، لیکن اس دوران کیتکی دوے کے ساتھ ۲۔ ۳؍اسٹیج شوز میں کام کیا۔ اس وقت پیشہ ورانہ طورپر تھیٹرس سے وابستہ نہیں ہوا تھا۔ ۲۰۰۱ء میں میں نے باقاعدہ تھیٹرس میں کام کرنا شروع کردیا۔ حالانکہ ٹی وی تک آتے تھے کچھ وقت لگا اور اس دوران چند ملازمتوں میں بھی قسمت آزمائی۔ لیکن کچھ ہی برسوں میں احساس ہوا کہ زندگی میں آرٹسٹک کام ہی کرناہے تو میں اداکاری کی طرف متوجہ ہوگیا۔ 
تھیٹرس سے پیشہ ورانہ آغاز ہوا یا پھر ٹی وی سے؟
 ج: پیشہ ورانہ طورپر تھیٹرس سے ہی میرا آغاز ہواتھا۔ سریتا جوشی کا ایک پلے آیا تھا جس میں میں نے چھوٹا سا رول نبھایا تھا۔ حالانکہ یہ کمرشیل ٹی وی شوتھا۔ اس پلے کے بعد سریتا جوشی نے مجھے ان کی بیٹی کیتکی دوے کے گروپ کے ساتھ لندن بھیج دیا۔ ہم نے لندن میں ۲؍ماہ تک قیام کیا تھا۔ اور وہاں تقریباً ۳۰۔ ۴۰؍شوز کئے۔ اس دوران کافی کچھ سیکھنے اور کرنے کا موقع ملا۔ یہیں سے میرے کریئر کی شروعات ہوئی۔ حالانکہ مجھے ٹی وی شوز تک پہنچنے میں کچھ وقت لگا۔ اس دوران میں نے ۲؍ بینکوں میں ملازمت اختیار کرلی تھی۔ ۲۰۰۴ء میں مجھے ٹی وی اور فلم میں ایک ساتھ کام ملا۔ میری پہلی فلم ’قافلہ‘ تھی، اس کے بعد پھر میں نے پلٹ کر نہیں دیکھا اورمسلسل کام میں مصروف رہا۔ 
انڈسٹری میں خود کو قائم کرنے کیلئے آپ نے کیا کیا ؟
 ج:جدوجہد اور کوششوں کا دور ہر کسی کے کریئر اور زندگی میں آتا ہے۔ میں اپنی بات کروں تو گزشتہ ۱۴۔ ۱۵؍ برسوں سے میرے ساتھ یہ معاملات رہے ہیں۔ کافی جگہ مجھے منع کیا گیا اور مجھے رول نہیں ملا۔ لیکن میں نے ہربار کوشش کی تھی اور اپنے سفر کو جاری رکھا۔ میں یہ کہنا چاہوں گا کہ یہ ہماری منزل نہیں ہے بلکہ ایک سفر ہے جو جاری رہے گا۔ اگر میں ایک کامیابی کو سنگ میل سمجھ کر رُک جاؤں گا تو پھر آگے نہیں جاسکوں گا۔ اگر میں ایک سنگ میل عبور کروں گا تو اگلے کی تیاری کروں گا۔ اسے کامیابی سےپار کرنے کے بعد پھر میں اس سے آگے کے بارے میں سوچوں گا۔ کریئر میں ناکامی اور کامیابی کا دورآتاہے اور ہرادا کارکو اسے سفر سمجھ کر جاری رکھنا چاہئے۔ 
کیاآج کا دور بھی چیلنجنگ ہے ؟
 ج:میرے خیال میں چیلنج ہر دور میں رہتاہے جس کی وجہ سے ایک اداکار کے اندر کا ایکٹر زندہ رہتاہے۔ میں یہ کہنا چاہتاہوں کہ ہمیں ان افراد سے میل ملاقات رکھنا چاہئے جو ہم سے بہتر ہیں اور جنہوں نے سنیما کو بہت نزدیک سے دیکھاہے۔ ایسے افراد سے ملاقات کرنے کے بعدآپ کے اندر کے اداکار کو تحریک ملتی ہے اور وہ بہت مضبوط ہوجاتاہے۔ جس وقت آپ نے چیلنج اور جدوجہدکو اپنے پر حاوی کرلیا تو سمجھ لیجئے کہ آپ کے اندر کا اداکار ختم ہوگیا۔ میری کوشش یہی ہوتی ہے کہ میں مسلسل کوشش کرتارہوں تاکہ اپنے اندر کے ایکٹر کوزندہ رکھوں۔ ایک اداکار کو چاہئے کہ وہ اچھی فلمیں دیکھے، اچھی کتابیں پڑھیں اور اچھے افراد سے گفتگو کرتا رہے۔ اس سے اس کے کام میں بہتری آتی رہے گی۔ 
آپ خود کو ہر جگہ فٹ کرلیتے ہیں، اس کا کیا منتر ہے؟
 ج:ہر میڈیم اور پلیٹ فارم کیلئے میں اداکاری کے ہتھیار یا اوزار استعمال کرتاہوں۔ تھیٹر، فلم اور ٹی وی ہر جگہ مجھے اداکاری ہی کرنی ہے لیکن اس کیلئے طریقہ اور انداز الگ الگ ہوتاہے۔ مثلاً جب میں تھیٹر کیلئے کام کرتاہوں تو میری کوشش ہوتی کہ تھیٹر کے کونے میں بیٹھے ہوئے شخص کو بھی میری آواز برابر سنائی دے۔ اس لئے مجھے مکالمے زور سے کہنے پڑتے ہیں۔ فلم میں کیمرے کے سامنے اداکاری کرنی ہوگی اور اس کے مطابق جذبات کا اظہار کرنا ہوگا۔ اب انڈسٹری میں اتنے سال ہوگئے ہیں اور میں ان اوزاروں اور ہتھیاروں کا بہترانداز میں استعمال کر رہا ہوں۔ میں ہر میڈیم پر کام کرنا پسند کرتاہوں تاکہ اپنے اندر کے اداکار کو مسلسل پالش کرتارہوں۔ 
کیا آپ تینوں پلیٹ فارم پر ایک ساتھ کام کرتے ہیں ؟
 ج:میں اس وقت فلم، ٹی وی اور تھیٹر میں ایک ساتھ کام کر رہا ہوں۔ میرے لئے یہ مشکل بھی ہے لیکن ایک فارمولےکا استعمال کرتاہوں۔ میں سوئچ آن اور آف کا طریقہ اختیارکرتاہوں۔ مطلب یہ کہ میں اگر ۶؍بجے تک ٹی وی کی شوٹنگ سے فارغ ہونےکے بعد فوراً ہی وہاں خود کو سوئچ آف کرلیتاہوں، مجھے ۶؍سے ۹؍بجے تک تھیٹر میں فارم کرنا ہے تو میں ۶؍بجے سے اس کیلئے خود کو سوئچ آن کرلیتاہوں۔ اس فارمولے پر عمل کرنے سے میں ہر جگہ خود کو صحیح وقت پر پہنچا دیتاہوں۔ ایک اداکار ہونے کی حیثیت سے میں خود کو اب تک ہر جگہ مصروف رکھ رہاہوں۔ 
انڈسٹری میں کس اداکار کے ساتھ آپ کا تجربہ اچھا رہا ہے ؟
 ج:میں نے چھوٹے بڑے سبھی اداکاروں کے ساتھ کام کیاہے اور سبھی کے ساتھ اچھا تجربہ رہا ہے۔ میں نے چھوٹے بچے سے بھی کچھ سیکھا ہے۔ میں نے بڑے اور تجربہ کار اداکار سے بھی بہت کچھ سیکھا ہے۔ جیسے کہ عامر خان کے ساتھ فلم ’پی کے‘ میں بہت اچھا تجربہ رہاتھا۔ جب بھی راجو ہیرانی ہمیں اسکرپٹ سناتے یا شاٹ کے بارے میں بتاتے تو وہ ہمارے ساتھ زمین پر بیٹھ جاتے تھے۔ انہوں نے بہت سے بڑے اداکاروں کے ساتھ کام کیاہے اوروہ جانتے تھے میں بھی ایک اداکارہوں تو وہ عزت سے پیش آتے تھے۔ جب انہو ں نے میرےبارے میں پتہ کیا تو وہ بہت گھل مل گئے تھے۔ ان کی پرفیکشنسٹ کی عادت سے میں بہت متاثر ہوا تھا۔ حال ہی میں پنکج ترپاٹھی کے ساتھ میرے اچھے تجربات رہے تھے۔ اس سے قبل میں نے ایک ساتھ ایک ویب سیریز میں کام کیا تھا لیکن تب زیادہ بات چیت کرنے کا موقع نہیں ملا تھا۔ فلم ’اٹل‘ کے دوران ان کو قریب سے جاننے کا موقع ملا۔ وہ ایک بات کہتے تھے کہ یہ کیمرہ ایک جادوئی چیز ہے۔ وہ آپ کے پلک جھپکنے کے لمحہ کو بھی قید کرلیتاہے۔ پنکج جی کے ساتھ کام کرنے کے دوران ان سے بہت کچھ سیکھنے ملاتھا۔ 
آپ اتنے مصروف رہتے ہیں تو فاصل وقت میں کیا کرتے ہیں ؟
ج: جب بھی کام سے فرصت پاتاہوں تو میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ وقت گزارنا پسند کرتاہوں کیونکہ یہ بھی ضروری ہے کیونکہ آپ کے اہل خانہ آپ کو سپورٹ کرتے ہیں، اس لئے جب بھی ان کو ہماری ضرورت ہوتی ہے تو میں ان کے ساتھ رہنا پسند کرتاہوں۔ میں ان کے لئے وقت بھی نکالتاہوں تاکہ وہ خوش رہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK