فلمساز سندیپ وانگا ریڈی نے ایک انٹرویو میں اپنی فلم ’’اینیمل‘‘کے تعلق سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ آئی اے ایس کا امتحان کریک کرنا فلمساز بننے سے زیادہ آسان ہے۔ ‘‘
EPAPER
Updated: March 04, 2025, 3:30 PM IST | Mumbai
فلمساز سندیپ وانگا ریڈی نے ایک انٹرویو میں اپنی فلم ’’اینیمل‘‘کے تعلق سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ آئی اے ایس کا امتحان کریک کرنا فلمساز بننے سے زیادہ آسان ہے۔ ‘‘
فلمساز سندیپ وانگا ریڈی نے ایک انٹرویو میں اپنی فلم ’’اینیمل‘‘ پر ہونے والی تنقید کے تعلق سے بات چیت کی۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح لوگوں نے رنبیر کپور کےکردار کا تجزیہ کرنے کیلئے ایک گھنٹے سے زیادہ وقت کی ویڈیو بنائی۔ سندیپ وانگا ریڈی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ لوگ لامتناہی طور پر فلم کے متعلق گفتگو کررہے ہیں لیکن اہم مسائل سے پردہ پوشی اختیار کررہے ہیں۔ گیم چینچرز پوڈکاسٹ میں اینیمل کے ہدایتکار نے کہا کہ اینیمل پر سابق آئی اے ایس آفیسر وکاس دیویا کریتی کی سخت تنقید کے بعد انہیں محسوس ہوا کہ شاید انہوں نے واقعی کچھ غلط کردیا ہے۔ سابق آئی اے ایس آفیسر وکاس نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ ’’اینیمل جیسی فلمیں نہیں بنانی چاہئے۔ ‘‘ وہ جس طریقے سے یہ بات کہہ رہے تھے مجھے واقعی لگا کہ میں نے کچھ غلط کردیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’ٹویلتھ فیل‘‘ جیس فلمیں بنائی جارہی ہیں اور دوسری طرف ’’اینیمل‘‘ جیسی فلمیں بن رہی ہیں جو سماج کو پیچھے لے کر جارہی ہیں۔‘‘
انہوں نے اپنی فلم کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی غیرضروری طور پر فلم کو نشانہ بنائے گا تو غصہ آئے گا۔ وہ ایک آئی اے ایس آفیسر ہیں اور اس عہدے پر فائز ہونے کیلئے انہوں نے کافی پڑھائی کی ہوگی۔ ایک آئی اے ایس آفیسر بننے کیلئے پہلے دہلی جانا ہوتا ہے، پھر آپ کسی انسٹی ٹیوٹ میں داخلہ لیتے ہیں۔ اپنی زندگی کا ۲؍ تا ۳؍ سال مختص کرتے ہیں اس کے بعد آئی اے ایس کا امتحان کریک کرپاتے ہیں۔ آئی اے ایس بننے کیلئے کم کتابیں پڑھنی ہوتی ہیں۔ آپ کو ۱۵۰۰؍ کتابیں پڑھنی ہوتی ہیں۔ میں آپ کو یہ لکھ کر دیتا ہوں کہ کوئی بھی کورس یا ٹیچر آپ کو فلمساز نہیں بناتا۔ ‘‘
واضح رہے کہ وکاس نے ۲۰۲۳ء کی فلم ’’ٹویلتھ فیل‘‘ میں اپنا کردار نبھایا تھا۔ قبل ازیں انہوں نے نیلیش مشرا کے انٹرویو میں کہا تھا کہ ’’اینمل جیسی فلمیں ہمارے سماج کو ۱۰؍ سال پیچھے لے جاتی ہیں۔ اس طرح کی فلمیں نہیں بننی چاہئے۔ آپ پیسے کماتے ہیں اور یہ دکھاتے ہیں کہ آپ کا ہیرو جانور جیسا رویہ اختیار کرسکتا ہے۔ کیا یہ سماج کیلئے ٹھیک ہے، کیا ہمارے لوگ اب صرف پیسے کمانے کیلئے یہ کام کریں گے۔ ‘‘