سپریم کورٹ نے آج آسام حکومت کو ریاست کے حراستی مراکز میں نظر بند غیر ملکی افراد کو ان کے ملک واپس بھیجنے کا حکم جاری کیا ہے۔ عدالت نے ریاستی حکومت کو یہ حکم بھی دیا ہے کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرے کہ ریاست کے حراستی مراکزکی حالت زارخراب نہ ہو۔
EPAPER
Updated: February 04, 2025, 7:34 PM IST | Dispur
سپریم کورٹ نے آج آسام حکومت کو ریاست کے حراستی مراکز میں نظر بند غیر ملکی افراد کو ان کے ملک واپس بھیجنے کا حکم جاری کیا ہے۔ عدالت نے ریاستی حکومت کو یہ حکم بھی دیا ہے کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرے کہ ریاست کے حراستی مراکزکی حالت زارخراب نہ ہو۔
بار اور بینچ نے رپورٹ کیاہے کہ ’’سپریم کورٹ نے آج آسام کے حراستی مراکز میں نظر بند غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے میں تاخیر کیلئے آسام حکومت کی سرزنش کی ہے۔ ‘‘ سپریم کورٹ میں جسٹس اے ایس اوکا اور جسٹس اجل بھویان کی بینچ نے کہا ہے کہ وہ یہ عمل جلد از جلد شروع کرے۔خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے رپورٹ کیا ہے کہ سپریم کورٹ کی بینچ نے آسام کے چیف سیکریٹری سے کہا کہ ’’آپ نے نظر بند کئے گئے بیرون ملکی افراد کو ملک بدر کرنے سے انکار کر دیا تھا اور کہا تھا کہ آپ کو ان کا پتہ معلوم نہیں ہے۔ یہ ہمارا مسئلہ نہیں ہے؟ آپ انہیں ان کے ملک بھیجئے۔کیا آپ انہیں ملک بدر کرنے کیلئے کسی مہورت کا انتظار کر رہے ہیں؟‘‘
یہ بھی پڑھئے: یوکرین فوج کی کمی اور سپلائی لائن متاثر ہونے سے تیزی سے زمین کھو رہا ہے
غیر ملکی افرادکا پتہ نہیں معلوم: ریاستی حکومت کی دلیل
بار اور بینچ نے رپورٹ کیا ہے کہ عدالت نے کہا کہ ’’غیر ملکی افراد کوبغیر ان کے پتہ کے ملک بدر کر سکتے ہیں۔ آپ غیر معینہ مدت تک انہیں حراستی مراکز میں نہیں رکھ سکتے۔ ایک بار جب انہیں غیر ملکی قرار دے دیا گیا تو آپ کو انہیں فوری طور پر ملک بدر کرنا چاہئے تھا۔‘‘پی ٹی آئی نے رپورٹ کیا ہے کہ ’’بینچ آسام کے حراستی مراکز میں نظر بند کئے گئے غیر ملکی افراد کو ملک بدر کرنےا ور آسام کے حراستی مراکز میں انہیں مہیا کی جانے والی خدمات کے کیس کی سماعت کر رہی تھی۔‘‘سماعت کے دوران ریاستی حکومت کے وکیل نے بینچ سے سوال قائم کیا کہ ’’جب ہمیں ان کا پتہ ہی نہیںمعلوم ہیں تو ہم انہیں کہاں بھیجیں؟‘‘
یہ بھی پڑھئے: جنوری میں برآمدات اور نئے آرڈرس میں اضافہ، مینوفیکچرنگ پی ایم آئی نئی بلندی پر
یہ کس قسم کا جواز ہے؟
اس کے جواب میں جسٹس اوکا نے کہا کہ ’’آپ انہیں ان کے ملک کے دارالحکومت بھیج دیں۔ مثال کے طور پر اگر کوئی شخص پاکستان سےتعلق رکھتا ہے تو امید ہے کہ آپ کو پاکستان کا دارالحکومت معلوم ہوگا؟آپ انہیں یہاں حراست میں کیسے رکھ سکتے ہیں یہ کہہ کر کہ آپ کو ان کاپتہ نامعلوم ہے؟‘‘
یہ بھی پڑھئے: ’’بے روزگاری کا مسئلہ نہ یوپی اے حل کرسکا نہ این ڈی اے‘‘
ایفی ڈیوٹ داخل کرنے کے وقت کا مطالبہ
وکیل نے عدالت سےکہا کہ انہیں اس کیس میں ایفی ڈیوٹ داخل کرنے کا وقت دیا جائے؟ ‘‘بار اوربینچ نے کہا ہے کہ عدالت نے جواب میں آسام حکومت سے کہا کہ ’’ہم نے آپ کواس کیس میںنوٹس جاری کیا تھا۔ بطور ریاستی حکومت آپ کا فرض بنتا ہے کہ آپ آئیں۔‘‘سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت سے معافی مانگی اور کہا کہ ’’مجھے لگتا ہے کہ اس کیس میں کوئی کمی واقع ہوئی ہے۔‘‘مہتا نے کہا کہ وہ وزارت خارجہ کے حکام سے اس معاملے پر گفتگو کریں گےاور حل تلاش کریں گے کیونکہ یہ ریاستی معاملہ نہیں ہے اور اس مرکزی حکومت کو اس کیس سے نمٹنا ہوگا۔‘‘ اس کے جواب میں جسٹس اوکا نے کہا کہ ’’دوسری جانب کئی برسوں سے حراست میں لئے گئے افراد پر ریاستی خزانہ خرچ ہورہا ہے۔ایسا نہیں لگتا ہے اس معاملےسے مرکزی حکومت کا کوئی لینا دینا ہے!‘‘
سپریم کورٹ کا حکم
بعد ازیں بینچ نے آسام حکومت کو حکم جاری کیا کہ’’چاہے غیر ملکی افراد کا پتہ معلوم ہو یا نہیں، وہ فوری طور پر ملک بدری کا عمل شروع کریں۔‘‘عدالت نے غیر ملکی افراد کی شناخت کی تصدیق کرنے کیلئے کی جانے والے کارروائی پر ریاستی حکومت کو ۲؍ ہفتوں کے اندر ایفی ڈیوٹ داخل کرنے کا بھی حکم جاری کیا۔باراور بینچ نے رپورٹ کیا ہے کہ ’’عدالت نے مرکزی حکومت کو اس بات پر وضاحت پیش کرنے کیلئے ایک ماہ کا وقت دیا ہے کہ ’’بے وطن‘‘ شخص کو کس طرح رکھا جائے۔‘‘عدالت نے آسام حکومت کو حکم جاری کیا ہے کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرے کہ ریاست کے حراستی مراکز کی حالت زار اچھی ہو۔‘‘بینچ نے اس معاملے کی سماعت کو ۲؍ فروری ۲۰۲۵ء تک ملتوی کیا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے بھی عدالت نے آسام حکومت کی سرزنش کی تھی کہ غیر ملکی افراد کو ان کے ملک بھیجنے کے بجائے حراستی مراکز میں کیوں رکھا گیا ہے؟‘‘