ہر دلعزیزموسیقار سچن دیو برمن کی موسیقی آج بھی سامعین کو بے پناہ محظوظ کرتی ہے۔ ا ن کے جانے کے بعدبھی موسیقی شیدائیوں کے دل سےایک ہی آواز آتی ہے
EPAPER
Updated: October 31, 2024, 11:15 AM IST | Mumbai
ہر دلعزیزموسیقار سچن دیو برمن کی موسیقی آج بھی سامعین کو بے پناہ محظوظ کرتی ہے۔ ا ن کے جانے کے بعدبھی موسیقی شیدائیوں کے دل سےایک ہی آواز آتی ہے
ہر دلعزیزموسیقار سچن دیو برمن کی موسیقی آج بھی سامعین کو بے پناہ محظوظ کرتی ہے۔ ا ن کے جانے کے بعدبھی موسیقی شیدائیوں کے دل سےایک ہی آواز آتی ہے ’’ او جانے والے ہوسکے تو لوٹ کے آنا‘‘۔ سچن دیو برمن کی پیدائش ۱۰؍اکتوبر۱۹۰۶ء میں تریپورہ کے شاہی گھرانے میں ہوئی۔ بچپن سے ہی سچن دیو برمن کارجحان موسیقی کی جانب تھا اور وہ اپنےوالدسےشاستریہ سنگیت کی تعلیم لیاکرتے تھے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے استاد بادل خان اور بھیشم دیو چٹواپادھیائے سےبھی شاستریہ سنگیت کی تعلیم حاصل کی۔ زندگی کے ابتدائی دورمیں سچن نے ریڈیو سے شمال مشرق سے نشر ہونے والے لوک سنگیت کے پروگراموں میں کام کیا۔ ۱۹۳۰ء تک وہ لوک گائیک کےطورپر اپنی شناخت بنا چکے تھے۔ بطور گلوکار انہوں نے ۱۹۳۳ءمیں ریلیز فلم یہودی کی لڑکی میں گانےکا موقع ملا لیکن بعد میں اس فلم سے ان کے گائےہوئےنغمہ کو ہٹا دیا گیا۔ انہوں نے ء۱۹۳۵ء میں ریلیز فلم سنجھور پدم میں بھی اپنی آواز نغموں کو دی لیکن وہ کچھ خاص کمال نہیں کرپائے۔
۱۹۴۴ءمیں موسیقاربننے کا خواب لئے سچن دیو ممبئی آگئے۔ جہاں سب سےپہلےانہوں نے ۱۹۴۶ءمیں فلمستان فلم ’’ایٹ ڈیز‘‘ میں بطور موسیقار کام کرنے کا موقع ملا لیکن اس فلم کے ذریعہ وہ کچھ خاص پہنچان نہیں بناسکے۔ اس کےبعد ۱۹۴۷ءمیں ان کی موسیقی سےسجی فلم دو بھائی کا نغمہ’میرا سندر سپنا بیت گیا‘کےبعدوہ کچھ حد تک بطور موسیقار اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوئے۔
اس کےکچھ عرصہ بعدسچن دیوبرمن کو مایانگری ممبئی کی چکاچوند کچھ عجیب سی لگی اور وہ سب کچھ چھوڑ کر واپس کلکتہ چلےگئے۔ حالانکہ ان کی طبیعت وہاں بھی نہیں لگی او ر وہ اپنےآپ کو ممبئی جانے سے نہیں روک پائے۔ سچن دیوبرمن نےتقریباً۳؍دہائیوں تک فلمی کریئر میں تقریباً۹۰؍فلموں کیلئےاپنی موسیقی دی۔ ان کےفلمی سفر پر نظر ڈالنے پرپتہ چلتاہےکہ فلم نوجوان کےگیت ٹھنڈی ہوا ئیں لہرا کے آئیں کے ذریعہ لوگوں کےدلوں کو جیت لیا۔ ۱۹۵۱ءمیں ہی گرو دت کی پہلی فلم بازی کے نغمہ’ تقدیرسےبگڑی ہوئی تقدیربنا لے‘ میں ایس ڈی برمن اور ساحر کی جوڑی نے سنگیت کے مداحوں کا دل جیت لیا۔
ایس ڈی برمن اور ساحر لدھیانوی کی سپر ہٹ جوڑی فلم پیاسا کے بعد الگ ہوگئی۔ ایس ڈی برمن کی جوڑی نغمہ نگار مجروح سلطان پوری کےساتھ بھی بہت پسند کی گئی۔ دیو آنند کی فلموں کےلئے ایس ڈی برمن نےسدابہارموسیقی دی اوران کی فلموں کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ برمن دا کے پسندیدہ ڈائریکٹرپروڈیوسروں میں دیو آنند کے علاوہ، بمل رائے، گرو دت، رشی کیش مکھرجی اہم رہے۔
موسیقی دینے کے علاوہ برمن دا نے کئی فلموں کیلئے گانے گائےبھی تھے۔ ان فلموں میں سن میرے بندھو رے سن میرے متوا، میرے ساجن ہیں اس پار اور اللہ میگھ دے چھایا دے جیسے نغمے آج بھی سامعین کو بھرپور لطف دیتے ہیں۔ ایس ڈی برمن کو۲؍ مرتبہ فلم فیئرکےبہترین موسیقارایوارڈسےنوازا گیا۔ ایس ڈی برمن کوسب سےپہلے۱۹۵۴ءمیں ریلیزفلم ٹیکسی ڈرائیور کے لئے بہترین موسیقارکا فلم فیئر ایوارڈ ا دیا گیا۔ اس کے بعد ۱۹۷۳ء میں فلم ابھیمان کیلئےبھی وہ بہترین موسیقار کےفلم فیئر ایوارڈ سے نوازے گئے۔ ہندی فلمی دنیا کو اپنے بے مثال موسیقی سے شرابور کرنے والےسچن دا۳۱؍اکتوبر۱۹۷۵ءکو اس دنیا سے الوداع کہہ گئے۔