• Sun, 29 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ششی کپور کا شمار اُن فنکاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے ہالی ووڈ میں بھی اپنی پہچان بنائی

Updated: September 29, 2024, 1:57 PM IST | Anees Amrohvi | Mumbai

ہندوستانی فلموں کے علاوہ انہوں نے اسماعیل مرچنٹ کی کمپنی ’مرچنٹ آئیوری پروڈکشن‘ کی فلموں،’ہائوس ہولڈر، شیکسپیئر والا، بمبئی ٹاکیز، ہیٹ اینڈ ڈسٹ، دی ڈیسیور اور سائیڈ اسٹریٹ‘ کے علاوہ ’پریٹی پول، سدھارتھ، سمّی اینڈ روزی، گیٹ لائیڈ اورمحافظ‘ جیسی فلموں میں کام کیا ہے۔

Shashi Kapoor. Photo: INN
ششی کپور۔ تصویر : آئی این این

ششی کپور ۱۸؍مارچ ۱۹۳۸ء کو کولکاتا میں پیدا ہوئے تھے۔ پیدائش کے وقت اُن کا نام بلبیر راج کپور رکھا گیا مگر بچپن ہی سے گھر کے تمام افراد اُنہیں ششی راج کہہ کر پکارتے تھے۔ اُن دنوں کلکتہ میں پرتھوی راج کپور نیو تھیٹرز سے وابستہ تھے۔ وہ دراصل ۱۹۳۳ء سے وہاں کام کر رہے تھے اور تب تک تقریباً ۱۰؍ فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھا چکے تھے۔ اس کے علاوہ نیو تھیٹرز کے باہر کی بھی ۶؍ فلموں میں وہ کام کر چکے تھے۔ ششی راج کی پیدائش کے بعد ۱۹۳۹ء میں پرتھوی راج کپور، کلکتہ سے واپس بمبئی آگئے اور ایک ہزار روپے ماہوار پر سیٹھ چندو لال شاہ کے رنجیت اسٹوڈیو سے وابستہ ہو گئے۔ 
 پرتھوی راج کپور کے تیسرے بیٹے ششی کپور بچپن ہی سے اپنے بڑے بھائیوں رنبیر راج کپور اور شمی کپور کی طرح اداکاری کی طرف راغب ہو گئے تھے۔ تھیٹر اور فلم کے تئیں ان کی دلچسپی کا یہ عالم تھا کہ جب اُن کی عمر صرف چھ برس کی تھی تو وہ اپنے والدپرتھوی راج کپور کی ہدایتکاری میں ڈراموں میں کام کرنے لگے تھے۔ اس طرح۱۹۴۴ء میں انہوں نےاپنے والد پرتھوی راج کپور کے تھیٹر کے ڈرامے ’شکنتلا‘ سے اداکاری کا آغاز کیا۔ اس کے ساتھ ہی پرتھوی تھیٹر کے ساتھ دوسرے شہروں میں بھی جانے لگے تھے۔ 
  چائلڈ آرٹسٹ کے بطور ششی راج نے ۱۹۴۸ء میں فلم ’آگ‘ اور ۱۹۵۱ء میں فلم ’آوارہ‘ میں اپنے بڑے بھائی راج کپور کے بچپن کے کردار ادا کئے۔ اسی طرح فلم ’سنگرام‘ میں اشوک کمار کے بچپن کا کردار بھی ششی راج نے ادا کیا تھا۔ ۱۹۴۸ء سے۱۹۵۴ء تک انہوں نےچار ہندی فیچر فلموں میں کام کیا۔ تھوڑا بڑے ہونے پر ششی کپور کو فلم ’پوسٹ باکس ۹۹۹‘ میں معاون ہدایتکار کے طور پر کام کرنے کا موقع ملا۔ اس کے علاوہ رویندر دیو کے معاون کے طور پر فلم’گیسٹ ہائوس‘ (۱۹۵۹ء) میں بھی کام کیا۔ اس کے بعد فلم ’دولہا دُلہن‘ اور’’شری مان ستیہ وادی‘ میں بڑے بھائی راج کپور کے ساتھ کام کرنے کا بھی موقع ملا۔ 
 ششی کپور نے ہائی اسکول تک کی تعلیم ڈان باسکو ہائی اسکول، ماٹونگا، ممبئی میں حاصل کی۔ اسکول کے ڈراموں میں ششی کپور اداکاری کرنا چاہتے تھے مگر وہاں صرف عیسائی بچوں کو ہی ڈراموں میں کام کرنے کی اجازت تھی۔ میٹرک میں فیل ہو جانے کی وجہ سے تعلیم سے اُن کا دل اُچاٹ ہو گیا اور وہ اپنے والد کے پرتھوی تھیٹر میں اسسٹنٹ منیجر کے طور پر پچیس روپے ماہانہ پر کام کرنے لگے اور ساتھ میں وہاں ہونے والے ڈراموں میں اداکاری بھی کرتے تھے۔ 
 ششی کپور کو سب سے بڑا موقع یش چوپڑہ کی ہدایت میں بننے والی فلم ’دھرم پُتر‘ میں مرکزی کردار ادا کرنے کیلئے ملا۔ یہ فلم ۱۹۶۱ء میں ریلیز ہوئی۔ اس کے بعد انہوں نے تقریباً ۱۱۶؍فلموں میں مرکزی کردار ادا کئے، جن میں ۱۶؍ فلمیں ایسی تھیں جن میں وہ تنہا مرکزی کردار میں تھے جبکہ ۵۵؍ فلمیں ملٹی اسٹار کاسٹ والی تھیں۔ اسی طرح ۲۱؍فلموں میں معاون اداکار کے طور پر اور ۷؍فلموں میں گیسٹ آرٹسٹ کے طور پر بھی ششی کپور نے کام کیا۔ غرض یہ کہ ۶۰ء اور ۷۰ء کی دہائی میں وہ ہندوستانی فلموں کے مقبول ترین اداکاروں میں سے ایک رہے۔ ششی کپور نے۱۹۶۳ء سے انگریزی فلموں میں بھی کام کرنا شروع کر دیا تھا۔ ’دی ہائوس ہولڈر‘ اور ’شیکسپیئر والا‘ وغیرہ میں انہوں نے اداکاری کی۔ ششی کپور پہلے ہندوستانی اداکار ہیں جنہوں نے عالمی سنیما میں اپنا نام درج کرایا۔ 
 اس دوران ششی کپور نے امریکہ کے ساتھ ہی انگلینڈ کی بھی کچھ فلموں میں کام کیا۔ اسماعیل مرچنٹ کے پروڈکشن ’’مرچنٹ آئیوری پروڈکشن‘‘ کی فلموں، ’’ہائوس ہولڈر، شیکسپیئر والا، بمبئی ٹاکیز، ہیٹ اینڈ ڈسٹ، دی ڈیسیور اور سائیڈ اسٹریٹ‘‘ وغیرہ کے علاوہ ’’پریٹی پول، سدھارتھ، سمّی اینڈ روزی، گیٹ لائیڈ اورمحافظ‘‘ وغیرہ کے نام اہم ہیں۔ اسی طرح ’’جیمس آئیوری اسماعیل مرچینٹ‘‘ کی انگریزی ہندی فلموں میں کام کرنے کی وجہ سے ششی کپور کو انگلش کپور کا لقب بھی دے دیا گیا تھا۔ 
 اداکارہ نندہ ایک ایسی اداکارہ تھیں جنہوں نے ششی کپور کے ساتھ۸؍ فلموں میں ہیروئن کے کردار ادا کئے۔ اُن کا خیال تھا کہ ششی کپور کے ساتھ اُن کی ٹیوننگ زیادہ بہتر رزلٹ دیتی ہے۔ فلم ’چار دیواری‘ (۱۹۶۱ء) اور فلم ’ مہندی لگی میرے ہاتھ‘ (۱۹۶۲ء) اُن کی پہلی ۲؍ رومانی فلمیں ہیں۔ اس کے بعد یہ جوڑی مشہور ہوگئی اور پھر’ ’ محبت اس کو کہتے ہیں (۱۹۶۵ء)، جب جب پھول کھلے (۱۹۶۵ء)، نیند ہماری خواب تمہارے (۱۹۶۶ء)، راجہ صاحب (۱۹۶۹ء) اورروٹھا نہ کرو (۱۹۷۰ء)‘‘ میں اِن دونوں کی رومانٹک جوڑی والی کامیاب فلمیں پردۂ سیمیں کی زینت بنیں۔ اس طرح دونوں ایک دوسرے کے پسندیدہ اداکار بن گئے تھے۔ 
 ایک کامیاب اداکار کے طور پر ششی کپور کی پہچان فلم ’جب جب پھول کھلے‘ سے قائم ہو گئی تھی۔ ۱۹۶۵ء میں ریلیز ہوئی اس فلم کے فلمساز پی ایم سیٹھیا اور ایچ ایم سیٹھیا تھے اور ہدایتکار سورج پرکاش تھے۔ یہ فلم کشمیر کے پس منظر پر فلمائی گئی تھی جس میں بے حد خوبصورت مناظر تھے۔ کلیان جی آنند جی کی خوبصورت دُھنوں پر آنند بخشی کے لکھے بہترین نغمے تھے اور پیار کے تکون کی ایک کامیاب کہانی تھی۔ نندہ فلم کی ہیروئن تھیں اور محمدرفیع کے گائے گیت ’’یہاں میں اجنبی ہوں، پیار پر اُن کو غصہ آیا، نا نا کرتے پیار تم ہی سے کر بیٹھے، پردیسیوں سے نہ انکھیاں ملانا اورایک تھا گل اور ایک تھی بلبل‘‘ جیسے نغموں نے دھوم مچا دی تھی۔ اس فلم میں ششی کپورنے ایک کشمیری شکارے والے راجو کا کردار کیا تھا جو ایک امیر خاندان کی سیّاح لڑکی نندہ سے پیار کرنے لگتا ہے۔ 
 ۷۰ء اور۸۰ء کی دہائیوں میں ششی کپور نے اس وقت کی صف اوّل کی کئی اداکارائوں کے ساتھ مرکزی کردار ادا کیے جن میں میناکماری، آشا پاریکھ، راکھی، شرمیلا ٹیگور، زینت امان، ہیما مالنی، پروین بابی اور موسمی چٹرجی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ راکھی کے ساتھ پہلی فلم ’شرمیلی‘ کی کامیابی کے بعد راکھی نے کئی فلموں میں ششی کپور کے ساتھ کام کیا۔ جیسے ’’جانور اور انسان (۱۹۷۲ء) اور ’’زمین آسمان‘‘ (۱۹۸۴ء)۔ اسی طرح ’’وقت‘‘ (۱۹۶۵ء) میں شرمیلا ٹیگور کے ساتھ کامیاب جوڑی بنانے کے بعد ’’آمنے سامنے‘‘ (۱۹۶۷ء)، ’’سہانا سفر‘‘ (۱۹۷۰ء)، ’’پتنگا‘‘ (۱۹۷۱ء)، ’’آگلے لگ جا‘‘ (۱۹۷۳ء)، ’’وچن‘‘ (۱۹۷۴ء)، ’’پاپ اور پنیہ‘‘ (۱۹۷۴ء) اور ’’سوامی‘‘ (۱۹۸۶ء) میں ششی کپور کے ساتھ کام کیا۔ اداکارہ زینت امان کے ساتھ فلم ’’چوری میرا کام‘‘ (۱۹۷۵ء)، ’’دیوانگی‘‘ (۱۹۷۶ء)، ’’روٹی کپڑا اور مکان، ہیرا لال پنا لال (۱۹۷۸ء)، پاکھنڈی (۱۹۸۴ء)، بھوانی جنکشن (۱۹۸۵ء)، ستیم شیوم سندرم، کرودھی (۱۹۸۱ء)، وکیل بابو (۱۹۸۳ء) اور ’’بندھن کچے دھاگوں کا‘‘ (۱۹۸۳ء) کے نام قابل ذکر ہیں۔ 
  ششی کپورنے تقریباً دس فلموں میں ہیما مالنی کے ساتھ کام کیا۔ اداکار امیتابھ بچن کے ساتھ بھی اُن کی اچھی ساجھے داری خوب بنتی تھی۔ انہوں نے تقریباً ۱۲؍ فلموں میں ایک ساتھ کام کیا، جن میں ’’روٹی کپڑا اور مکان، دیوار، کبھی کبھی، ایمان دھرم، ترشول، کالا پتھر، سہاگ، دو اور دو پانچ، شان، سلسلہ، نمک حلال اوراکیلا‘‘ کے نام قابل ذکر ہیں۔ اسی طرح سنجیو کمار کے ساتھ بھی وہ برابر آتے رہے۔ فلم ’’شکتی، ترشول، مقدر، سوئمبر، سوال اورپاکھنڈی‘‘ وغیرہ میں دونوں نے ایک ساتھ کام کیا۔ ۱۹۷۵ء میں ناظرین کیلئے پیش کی گئی مشہور فلم ’’دیوار‘‘ میں ششی کپور کے ذریعہ ادا کیا گیا مکالمہ ’’میرے پاس ماں ہے‘‘ بے حد مقبول ہوا تھا اور اس فلم میں بہترین معاون اداکار کے طور پر اُن کو فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا بھی گیا تھا۔ اس فلم کے ہدایتکار یش چوپڑہ تھے اور کہانی اور مکالمے سلیم جاوید نے لکھے تھے جن کا ان دنوں طوطی بولتا تھا۔ 
  ۱۹۸۷ء اور ۱۹۹۹ء کے درمیان انہوں نے کئی کریکٹر رول بھی کئے جو کافی پسند کئے گئے۔ فلم’’محافظ‘ کیلئے ان کو اسپیشل جیوری کی طرف سے نیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس فلم میں اُن کے ساتھی اداکاروں میں اوم پوری، شبانہ اعظمی اور ٹینو آنند وغیرہ تھے۔ انہوں نے اپنا آخری بہترین کردار فلم ’’جناح‘‘ (۱۹۹۸ء) میں ادا کیا۔ 
مضمون کی دوسری اور آخری قسط آئندہ ہفتے ملاحظہ کریں 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK