• Wed, 13 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

گلوکارہ الکا یاگنک۵۶؍برس کی ہوگئیں

Updated: March 21, 2022, 1:38 PM IST | Agency | Mumbai

بالی ووڈ کی مشہور گلوکارہ الکا یاگنک اتوار کو ۵۶؍برس کی ہو گئیں۔ الکا کی پیدائش۲۰؍ مارچ۱۹۶۶ء کو کلکتہ میں ایک متوسط ​​گجراتی خاندان میں ہوئیں۔

Alka Yagnik.Picture:INN
گلوکارہ الکا یاگنک ۔ تصویر: آئی این این

 بالی ووڈ کی مشہور گلوکارہ الکا یاگنک اتوار کو ۵۶؍برس کی ہو گئیں۔ الکا کی پیدائش۲۰؍ مارچ۱۹۶۶ء کو کلکتہ میں ایک متوسط ​​گجراتی خاندان میں ہوئیں۔ ان کی والدہ شوبھا یاگنک کلاسیکی موسیقی کی گلوکارہ تھیں۔ گھر میں موسیقی کے ماحول کی وجہ سے الکا یاگنک کو بھی موسیقی میں دلچسپی پیدا ہوگئی اور انہوں نے ۶؍ سال کی عمر میں اپنی والدہ سے موسیقی کی تعلیم لینا شروع کردی۔الکا نے محض ۶؍برس کی عمر میں پلے بیک سنگرکے طورپر اپنےکریئر کا آغاز کولکاتا آکاشوانی  سے کیا جہاں وہ بھجن گاتی تھیں۔ جب وہ صرف ۱۰؍ سال کی تھیں تو ان کی ماں انہیں ممبئی لے گئیں۔ جہاں ان کی ملاقات پروڈیوسر اورڈائریکٹر راج کپور سے ہوئی۔
      راج کپور نے الکا کے گانے سے متاثر ہو کر انہیں موسیقار لکشمی کانت اورپیارے لال سے ملنے کا مشورہ دیا۔ لکشمی کانت  اورپیارے لال بھی الکا کی گلوکاری سے بہت متاثر ہوئے اور انہیں بتایا کہ وہ ابھی بہت چھوٹی ہیں۔ اب وہ ایک ڈبنگ آرٹسٹ کے طور پر کام کرتی ہیں، بعد میں جب وہ بالغ ہو جائیں گی تو وہ انہیں  پلے بیک سنگر کے طور پر کام کرنے کا موقع دیں گے۔
  الکا نے۱۹۷۹ء میں ریلیز ہونے والی فلم پائل کی جھنکار سے بطور پلے بیک سنگر اپنے سنیما کے کریئر کا آغاز کیاتھا۔ اس فلم میں انہیں ایک گانے کی چند سطریں گانے کا موقع ملا۔ اس کے بعد انہیں فلم `ہماری بہو الکا  میں  گلوکاری کا موقع بھی ملا لیکن کمزور اسکرپٹ اور ناقص میوزک کی وجہ سے یہ فلم ٹکٹ کھڑکی پر ناکام ثابت ہوئی۔ تقریباً ۲؍ سال ممبئی میں رہنے کے بعد الکا نے گلوکارہ بننے کیلئے جدوجہد کی۔ ہر کوئی یقین دلاتا تھا لیکن کام کرنے کا موقع کسی نے نہیں دیا۔ اسی دوران الکا یاگنک کو۱۹۸۱ء کی فلم لاوارث میں گانے کا موقع ملا۔  الکانے امیتابھ بچن کی فلم لاوارث  میں میرے انگنے میں تمہارا کیا کام ہے گانا گایا جو سامعین میں بہت مقبول ہوا۔ اس گانے کی کامیابی کے بعد الکا پلے بیک سنگر کے طور پر اپنی پہچان بنانے میں کامیاب ہو گئیں لیکن  ابھی تک وہ مقام حاصل نہیں کر پائی تھیں جس کیلئے وہ خوابوں کے شہر ممبئی آئی تھیں۔ممبئی میں تقریباً ۸؍برس جدوجہد کرنے کے بعد وہ ۱۹۸۸ء  میں این چندرا کی انل کپور اور مادھوری دکشت اسٹارر فلم `تیزاب  میں اپنے گانے’ ایک دو تین ‘ کی کامیابی کے بعد پلے بیک گلوکارہ کے طور پر شہرت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئیں۔۱۹۸۹ء میں، الکا کے کریئر کی ایک اور سپر ہٹ فلم ’قیامت سے قیامت تک‘ ریلیز ہوئی جس میں انہوں نے اُدت نارائن کے ساتھ ’اے میرے ہمسفر، اک ذرا انتظار۔۔‘اور ’اکیلے ہیں تو کیا غم ہے۔۔‘ اور’ غضب کا ہے دن سوچو ذرا۔۔‘ سپرہٹ گانے گائےجو شائقین میں کافی مقبول ہوئے۔ان فلموں کی کامیابی کے بعد الکا کو کئی اچھی فلموں کی پیش کش ہوئیں ۔۱۹۹۴ء ان کے فلمی کریئر کا ایک اہم سال ثابت ہوا۔ اس سال ان کی سپر ہٹ فلم `’ہم ہیں راہی پیار کے‘ ریلیز ہوئی۔ اس فلم کیلئے انہیں پہلی بار بہترین پلے بیک سنگر کا نیشنل ایوارڈ ملا۔ اس کے بعد انہیں۱۹۹۹ء میں ریلیزہوئی فلم `’کچھ کچھ ہوتا ہے‘ کے لئے نیشنل ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔   الکا کو اب تک ۷؍ بار فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK