Updated: October 24, 2024, 2:12 PM IST
| Gaza
حماس کے لیڈر یحیٰ سنوار کا وہ عمل جو ان کی شہادت سے چند لمحے قبل ڈرون کیمرے میں قید ہوا جس میں سنوار ایک تباہ شدہ عمارت میں شدید زخمی حالت میں بھی ڈرون پر آخری ہتھیار کے طور پر چھڑی پھینک کر مارتے ہیں، عربی زبان میں ایک نئی اصطلاح’’ عصائے سنوار ‘‘ ایجاد کر گیا ،سوشل میڈیا پر ’’عصائے سنوار، آخری سانس تک مزاحمت کی علامت‘‘ بن کر وائرل ہو گیا۔
حماس کے لیڈر یحیٰ سنوار کا وہ عمل جو ان کی شہادت سے چند لمحے قبل ڈرون کیمرے میں قید ہوا جس میں سنوار ایک تباہ شدہ عمارت میں شدید زخمی حالت میں بھی ڈرون پر آخری ہتھیار کے طور پر چھڑی پھینک کر مارتے ہیں، زندگی کی آخری سانس تک مزاحمت کی علامت بن چکا ہے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ سب سے پہلے یہ اصطلاح کس نے استعمال کی لیکن سوشل میڈیا پر ’’عصائے سنوار ‘‘مزاحمت کی علامت بن کر چھا گیا۔ سنوار کا چھڑی پھینک مارنے کا عمل اسرائیلی جارحیت کا سامنا کر رہےان ہزاروں فلسطینیوں کیلئے تحریک بن گیا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ: اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کی تعداد دگنا ہوچکی ہے: ادارہ
حماس نے یحیٰ سنوار کی شہادت کے بعد ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھاکہ’’ وہ فرار نہیں ہوئے، اپنی رائفل تھامےاپنےقابض دشمن سے بنفس نفیس مقابلہ کرتے ہوئے وہ ایک قائد کی طرح شہید ہوئے، ۔ان کا یہ عمل ہزاروں افراد کیلئے مشعل راہ ہوگا۔‘‘سوشل میڈیا صارفین نے اس عمل کی مزید وضاحت کرتے ہوئے لکھا کہ ’’ اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ نے اپنے تمام ہتھیار استعمال کر ڈالے ، حتیٰ کہ آپ کے پاس کچھ نہیں رہ گیا، بجز ایک چھڑی کے۔‘‘
’’ میں نے سنوار کا عصاء پھینکا‘‘ اس کا مطلب یہ ہوا کہ’’ میں نے اپنا مقصد حاصل کرنے کیلئےاپنی تمام تر کوششیں کر ڈالیں۔‘‘ اس کے علاوہ ہندوستان کے دہلی اقلیتی کمیشن کے چئیر مین ظفرالاسلام کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے سمجھا کہ یحیٰ سنوار کی شہادت کے ساتھ فلسطینی مزاحمت بھی ختم ہو گئی، لیکن ان کی شہادت کے بعد ہی وہ ایک مثال بن گئے۔ ان کے نام سے عربی میں کہاوت جاری ہو گئی۔ ’’ میں نے اسے عصائے سنوار سے مارا۔‘‘ اس کے معنی یہ ہوئے کہ ’’ میں اپنے دشمن سے اپنی پوری طاقت کے ساتھ اپنی آخری سانس تک لڑتا رہا۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: فلسطینی بچوں اور خواتین کو شہید کرنے والے اسرائیلی فوجی نفسیاتی مسائل کا شکار
ایک اور سوشل میڈیا صارف طارق محمودنے لکھا کہ عصائے سنواراسرائیل کے دفاعی نظام ڈیوڈ سلنگ سے زیادہ طاقتور ہے۔یہ لاکھوں دلوں کے ذریعے پھینکا جاتا ہے۔جبکہ دیگر صارفین نے اسے مزاحت کی علامت سے تعبیر کیا، اور اسے ایک پیغام بتایا، اسے ایک نصیحت اورایک سبق سے تعبیر کیا۔
مشرق وسطیٰ کے ایک تجزیہ نگار رابرٹ انکلیش نے ٹی آر ٹی کو دئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’’یحیٰ سنوار کی شہادت نے اسرائیل کے ذریعے پھیلائی گئی غلط معلومات اور جھوٹ کو بھی بے نقاب کر دیا کہ سنوار، عوام کے درمیان چھپے ہیں، یا وہ غزہ سے کسی اور ملک فرار ہو گئے ہیں۔لیکن اسرائیل کے ذریعے پھیلائے گئے پروپیگنڈا کو سنوار کے آخری ویڈیو نے ختم کردیا۔اسرائیل کےذریعے بنایا گیا یہ ویڈیو خود ان کے خلاف مزاحمت کی علامت بن گیا۔‘‘
غزہ کی ایک بے گھر چار بچوں کی ماں رشا نے کہا کہ’’ اسرائیل کا کہنا تھا کہ سنوار اپنی جان بچانے کیلئے اپنے اطراف یرغمالوں کو رکھتے تھے، وہ غاروں میں چھپے ہیں، لیکن ہم نے دیکھا وہ رفع میں اسرائیلی فوجیوں کو تلاش کرکےہلاک کر رہے تھے۔لیڈر اسی طرح دنیا سے رخصت ہوتے ہیں کہ ان کے ہاتھ میں رائفل ہوتی ہے۔میں سنوار کی ایک لیڈر کے طور پر حمایت کرتی تھی، لیکن آج میں ان پر ایک شہید کے طور پر فخر کرتی ہوں۔‘‘