• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سری لنکا نے بحر ہند میں ۱۰۰؍ سے زائد روہنگیا پناہ گزینوں کو بچایا

Updated: December 21, 2024, 5:13 PM IST | Sri Lanka

جمعہ کو سری لنکا کی نیوی سے بحرہند سے ۱۰۰؍ روہنگیا تارکین وطن کی جان بچائی۔ کشتی میں ۱۰۲؍ افراد سوار تھے جنہیں نیوی کی جانب سے ابتدائی امداد فراہم کی گئی ہے۔ سیو دی چلڈرن کی رپورٹ کے مطابق ’’اکتوبر ۲۰۲۴ء میں کشتی کے ذریعے انڈونیشیا آنے والے روہنگیا افراد کی تعداد اکتوبر ۲۰۲۳ء کے مقابلے میں ۷۰۰؍ فیصد زیادہ ہے۔

Sri Lanka Navy personnel saving the lives of Rohingya migrants. Photo: X
سری لنکا نیوی کا عملہ روہنگیا تارکین وطن کی جان بچاتے ہوئے۔ تصویر: ایکس

جمعہ کو سری لنکا کی نیوی نے بحر ہند سے ۱۰۰؍روہنگیا پناہ گزینوں کو بچا لیا۔ انہوں نے ماہی گیری کے جہازوں کے ذریعے روہنگیا باشندوں کو ساحل پرلایا ۔ کشتی پر سوار ۱۰۲؍ روہنگیا تارکین وطن ، جن میں ۲۵؍ بچے شامل ہیں، کو سری لنکا کے مشرقی پورٹ ترینکومالی لایا گیا تھا۔ مقامی تمل ماہی گیر افراد، جو مچھلی پکڑنے کیلئے سمندر میں جانے کی تیاری کر رہے تھے، نے پہلی مرتبہ اس کشتی کو دیکھا تھا اور انہوں نے حکام کو متنبہ کیا تھا۔

سری لنکا کی نیوی اور پولیس نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے روہنگیا پناہ گزینوں کو ابتدائی امداد فراہم کی ہے اور وہ کشتی اور اس کے مسافروں کے متعلق اگلے اقدام کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ نیوی میڈیا کے ترجمان کیپٹن گیان وکرم سوریہ نے بتایا کہ ’’پناہ گزینوں کے گروپ اور ان کے حالات کے بارے میں تفصیلات جمع کرنے کی جدوجہد جاری ہے۔‘‘یاد رہے کہ اکتوبر ۲۰۲۴ء میں انڈونیشیا کے ایک صوبے میں بذریعہ کشتی تقریباً ۱۰۰؍ روہنگیا پہنچے تھے جن میں سے ۶؍ کی موت ہوگئی تھی۔

یہ بھی پڑھئے: ضیاء الرحمٰن برق پر ۹ء۱؍ کروڑ کا جرمانہ، گھر پر بلڈوزر کارروائی

سیو دی چلڈرن نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ’’کشتی کے ذریعے انڈونیشیا آنے والے روہنگیا تارکین وطن کی تعداد اکتوبر میں گزشتہ سال کے مقابلے میں ۷۰۰؍ فیصد زیادہ تھی۔‘‘ تقریباً ۳۹۵؍ روہنگیا تارکین وطن، جن میں ۱۷۳؍ بچے بھی شامل ہیں، اکتوبر میں کشتی کے ذریعے انڈونیشیا پہنچے تھےجبکہ ۲۰۲۳ء میں اسی ماہ میں ۴۹؍افراد انڈونیشیا پہنچے تھے۔ یاد رہے کہ میانمار میں روہنگیا افراد کے خلاف جاری تشدد کی وجہ سے ہزاروں روہنگیا تارکین وطن کشتی کے ذریعے بھاگنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK