• Tue, 07 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’سوشل میڈیا پر اتنا ہی رہتا ہوں جتنے سے میرے دیگر کام متاثر نہ ہوں‘‘

Updated: January 05, 2025, 3:24 PM IST | Abdul Karim Qasim Ali | Mumbai

ٹی وی اداکارشری کانت دویدی کا کہنا ہے کہ میں نے اپنی زندگی میں بطور کریئربہت سارے کام کئے لیکن میرا مقصد اداکار ہی بننا تھا اور میں نے اپنی محنت سے اسے حاصل بھی کرلیا۔

Srikant Dwivedi. Picture: INN
شری کانت دویدی۔ تصویر: آئی این این

چھوٹے چھوٹے کرداروں کے ذریعہ ٹی وی انڈسٹری میں اپنی پہچان بنانے والے اداکار شری کانت دویدی کو اب اہم اور مرکزی کردار ملنے لگے ہیں۔ اترپردیش کے سون بھدرعلاقے کے ایک کسان گھر سے تعلق رکھنے والے شری کانت نے پہلے بحیثیت ماڈل کام کیا۔ اس کے بعد شو بز انڈسٹری میں قدم رکھا ہے۔ انہوں نے ماڈلنگ کے شعبے میں اپنی پہچان بنالینے کے بعد ٹی وی انڈسٹری کا رخ کیا تھا۔ انہوں نے ناگن اور بھاگیہ لکشمی جیسے ٹی وی کے مشہور شوز میں اہم کردار نبھائے ہیں۔ اس وقت وہ شیو شکتی شو میں بھگوان وشنو کا رول نبھارہے ہیں۔ شری کانت کی خواہش ہے کہ وہ پہلے ٹی وی انڈسٹری میں کامیابی حاصل کرلیں، اس کے بعد فلم اور او ٹی ٹی کے بارے میں سوچیں گے۔ نمائندہ انقلاب نےٹی وی اداکار شری کانت دویدی سے بات چیت کی جسے یہاں پیش کیا جارہا ہے:
شوبز انڈسٹری میں کس طرح آنا ہوا ؟
 ج:میں نے اپنے کریئر میں بہت سارے شعبوں میں کام کیاہے۔ کالج ختم کرنے کے بعد ہی میں نے ملازمت اختیار کرلی تھی۔ میرے بڑے بھائی بحری فوج میں ہیں۔ انہیں دیکھ کر پہلے میں نے بھی طے کیا تھاکہ میں بھی بحری فوج میں شامل ہوجاؤں گا۔ میں نے اس کیلئے کافی کوششیں بھی کی تھیں لیکن کامیاب نہیں ہوسکا۔ اس کے بعد میں نے ہوٹل انڈسٹری میں ملازمت اختیار کرلی اور گروگرام کے ایک ۵؍ستارہ ہوٹل میں ٹریننگ منیجر کے عہدے پر فائزہوگیا۔ اسی دوران میں نے ایک ماڈلنگ کے شو’روبرو انڈیا‘ میں شرکت کی اور اس میں کامیابی حاصل کی۔ میں نےبین الاقوامی سطح پر ہندوستان کی نمائندگی کی تھی۔ اس کے ساتھ ہی میں ملازمت بھی جاری رکھے ہوئے تھا۔ اس وقت مجھے احساس ہوا کہ میں جہاں کام کررہا ہوں وہ میرے لئے بہتر نہیں ہےبلکہ میں آرٹ کی دنیامیں زیادہ بہتر کام کرسکتاہوں کیونکہ میں ایک کسان کی فیملی سے تعلق رکھتا ہوں۔ اس کے بعد میں نے ماڈلنگ شروع کردی اور مختلف شوز میں شرکت کرنے لگا۔ کچھ عرصے بعد میری سمجھ میں آیا کہ ماڈلنگ کا کریئر قلیل مدتی ہوتاہے، اسلئے میں نے اداکاری کی طرف توجہ دی اور اس انڈسٹری میں کام کرنے لگا۔ 
ایکٹنگ کس طرح سیکھی ؟
 ج:میں نے ممبئی کے بارے میں صرف سنا تھا کبھی دیکھا نہیں تھا۔ میں نے اس وقت طے کیا تھاکہ اداکار بننا ہے تو پھر اسے سیکھنا بھی ضروری ہوگا۔ اس کیلئے ممبئی میں ایک ایکٹنگ اکیڈمی میں شمولیت اختیار کی اور اس کے بعد ٹریننگ لینا شروع کر دیا۔ میں نے اسٹیج شوز میں شرکت کی اور مختلف ڈرامے کئے۔ ایسا کرکے میں نے اپنے فن کو مزید بہتر کیا۔ مختلف پروڈکشن ہاؤس میں آڈیشن دینے کے بعدمجھے ۶۔ ۷؍ شوز مل گئے اور اس کے بعد میں نے کبھی پلٹ کر نہیں دیکھا۔ 
ممبئی میں قدم جمانے میں کتنی دقت پیش آئی؟ 
 ج:جب میں ممبئی آیا تھا اس وقت میرے پاس ڈیڑھ لاکھ روپے تھے اور اس وقت قیام کا انتظام نہیں تھا۔ جس طرح ممبئی آنے والے سبھی اداکار شیئرنگ مکان میں رہتے ہیں، میں نے بھی ۲؍لڑکوں کے ساتھ اندھیری میں شیئرنگ مکان کرائے پر لیا۔ اس کا کرایہ ۱۵۰۰۰؍روپے تھا۔ ۶؍ماہ کے اندر کھانے اور کرائے میں میرے ڈیڑھ لاکھ روپے ختم ہوگئے۔ بہرحال مجھے ممبئی میں رہنا تھا اور کام کی تلاش کرنی تھی تو میں نے یومیہ ۲۔ ۳؍ ہزار روپے والے کام شروع کردئیے۔ اس دوران یہی سوچتا تھاکہ مجھے کب اچھا موقع ملے گا اور میں اچھا کام کروں گا۔ حالانکہ میں نے چھوٹے چھوٹے رول کرکے بھی اپنا گزارا کرتا رہا، اس دوران کبھی ہمت نہیں ہارابلکہ مسلسل کوششوں میں مصروف رہا۔ جدوجہد کے بعد مجھے شوز ملنے شروع ہوگئے۔ 
کردار سے ہم آہنگ ہونے کےلئے کتنی کوشش کرتے ہیں ؟
 ج:میں نے اب تک کا سب سے اچھا کردار جو اد ا کیا ہے وہ بھگوان وشنو کاہے۔ مثلاً بھگوان وشنو کو کسی نے دیکھا نہیں ہے بس ان کے بارے میں سنا ہے۔ اس رول کو نبھانے کیلئے میں نے وشنو کے بارے میں بہت ساری چیزوں کے بارے معلومات حاصل کیں۔ یہ تو رہی اس کردار کے بارے میں تیاری کی بات۔ اگر میں کوئی دوسرا رول نبھاتا ہوں تو اس کے تعلق سے ۵۰۰؍ سوالات تیارکرتا ہوں اور ا س رول کے بارے میں مختلف سوالات کے جواب حاصل کرنے کی پوری کوشش کرتاہوں۔ یہ سب کرنے کے بعد میں اس کردار کے بارے میں ایک خاکہ تیار کرتا ہوں اور پھر اس میں ڈھلنے کی کوشش کرتاہوں۔ 
بھگوان وشنو کے رول کیلئے کتنی محنت کرنی ہوتی ہے ؟
 ج:تاریخی پس منظر پر بننے والے شوز کی تیاری میں بہت وقت لگتاہے۔ بھگوان وشنو کے رول کے لئے میرے میک اپ آرٹسٹ مجھے ڈیڑھ گھنٹے تک تیار کرتے ہیں۔ اگر میں عام انسان کا رول نبھاؤں تو اس میں زیادہ وقت نہیں لگتا، لیکن بھگوان کے رول کیلئے میک اپ میں کافی وقت لگتاہے۔ اس دوران ایک اچھی بات یہ ہوتی ہے کہ مجھے اسکرپٹ پڑھنے اور اپنے سین کو سمجھنے میں وقت مل جاتاہے۔ یہ سب کرنے کے بعد جسمانی طور پر تھوڑی دقت پیش آتی ہے کیونکہ میرا تاج ہی ڈیڑھ ۲؍ کلوگرام کا ہے اور اس کے بعد زیور وغیرہ بھی بہت وزنی ہوتے ہیں۔ شوٹنگ کے وقت گرمی بھی بہت ہوتی ہے اور اتنے کلوگرام وزن کے ساتھ شوٹنگ کرنا آسان نہیں ہوتاہےلیکن جب میں اپنے کردار میں داخل ہوجاتا ہوں تو اس کی فکر ہی نہیں ہوتی اور میں اپنے کام کو بہتر انداز میں انجام دیتاہوں۔ 
او ٹی ٹی اور فلم کے بارے میں کبھی سوچا ہے ؟
 ج:ٹی وی اور او ٹی ٹی شوز میں بہت فرق ہوتاہے۔ ٹی وی شوز کیلئے ہمیں بار بار ریہرسل کرنے کا وقت ملتا ہے اور اس میں ہمیں ڈرامائی انداز اختیار کرنا ہوتاہے لیکن او ٹی ٹی شوز میں جو بھی ہوتاہے تو وہ حقیقی ہوتاہے۔ اس کیلئے بہت زیادہ محنت کرنی ہوتی ہے۔ دوسرا ہر اداکار بڑے پردے پر کام کرنے کا خواہشمند ہوتا ہے، اگر مجھے کبھی بڑا یا قلیل وقتی رول ملتاہے تو میں او ٹی ٹی اور فلم میں ضرور کام کرنا چاہوں گا۔ فی الحال میری پوری توجہ ٹیلی ویژن شوز پر مرکوز ہے۔ 
سوشل میڈیاپر آپ کتنامصروف رہتے ہیں ؟
 ج:سوشل میڈیا پر سرگرم رہنا آج کے دور کی سب سے اہم ضرورت ہے۔ اسلئے میں اپنے مداحوں کے ساتھ اس پلیٹ فارم پررابطے میں رہتاہوں۔ ان سے بات چیت کرتا ہوں۔ اس کے ساتھ ہی میں مزاحیہ ریلز بناکر بھی اس پر اپ لوڈ کرتا ہوں لیکن یہ سب کرتے ہوئے بھی اس بات کی کوشش کرتاہوں کہ سوشل میڈیا پر اس حد تک ہی مصروف رہوں کہ اس سے میرے دیگر کاموں کو نقصان نہ پہنچے۔ 
اداکار بننے کیلئے آپ کے اہل خانہ نے کتنا سپورٹ کیا؟
 ج:اہل خانہ کے تعاون کے بغیرمیرایہاں تک پہنچنا ممکن نہیں تھا۔ اس تعلق سے سب سے پہلے میں نے اپنے والد سے مشورہ کیا۔ میں نے جب ان سے کہا کہ میں اداکار بننا چاہتا ہوں تو انہوں نے کہا کہ تم جو کرنا چاہتے ہو وہ کرو، میں تمہارے ساتھ ہوں۔ ان کا اتنا کہنا تھا کہ میرے حوصلے بلند ہوگئے۔ مجھ سے پہلے میرے خاندان سے کسی نے بھی ایسی جگہ کام نہیں کیا تھا۔ بہرحال والد کے ساتھ ہی میرے بھائیوں نے بھی اس مرحلے پر میرا پورا سپورٹ کیا۔ انہوں نے اتنا کہا تھا کہ میں جو بھی کروں وہ دیانتداری سے کروں۔ والدین کی طرف سے اگر کسی کام کے لئے حوصلہ افزائی ہوتی ہے تو پھر انسان جلد ترقی کرتاہے۔ میرے ساتھ بھی یہی معاملات رہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK