سبھاش گھئی بالی ووڈمیں ایک ایسے فلمساز کے طورپرشناخت رکھتےہیں جواپنی فلموں کے ذریعے ناظرین کے دلوں پر راج کرنے کا ہنر جانتا ہے۔
EPAPER
Updated: January 24, 2025, 11:41 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai
سبھاش گھئی بالی ووڈمیں ایک ایسے فلمساز کے طورپرشناخت رکھتےہیں جواپنی فلموں کے ذریعے ناظرین کے دلوں پر راج کرنے کا ہنر جانتا ہے۔
سبھاش گھئی بالی ووڈمیں ایک ایسے فلمساز کے طورپرشناخت رکھتےہیں جواپنی فلموں کے ذریعے ناظرین کے دلوں پر راج کرنے کا ہنر جانتا ہے۔ سبھاش گھئی ۲۴؍جنوری ۱۹۴۵ء کو ناگپور میں پیدا ہوئے۔ وہ بچپن ہی سےفلموں کے دلدادہ تھے اور فلموں ہی میں کام کرنا چاہتے تھے۔ اس خواب کو سچ کرنے کے لیےسبھاش گھئی نے فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا، پونے میں ٹریننگ لی اور اپنے خوابوں کوپورا کرنےکے لیے ممبئی آگئے۔ اپنے کریئر کے ابتدائی دور میں سبھاش گھئی نے چند فلموں میں کام کیا لیکن بطور اداکار اپنی شناخت نہ بنا سکے۔ سبھاش گھئی نے بطور ہدایت کار اپنے کریئر کا آغاز سال ۱۹۷۶ءمیں ریلیز ہونے والی فلم ’کالی چرن‘سے کیا۔ اس فلم میں شتروگھن سنہا کاڈبل رول تھا۔ یہ فلم سپر ہٹ ثابت ہوئی۔
۱۹۷۸ءمیں سبھاش گھئی نے ایک بار پھر شتروگھن سنہا کے ساتھ ’وشوناتھ‘بنائی۔ اس فلم میں شتروگھن سنہا نے ایک تیزطرار وکیل کا کردار ادا کیا تھا۔ یہ فلم بھی سپر ہٹ ثابت رہی۔ اس فلم میں شتروگھن سنہاکا بولا گیا یہ ڈائیلاگ.. `جلی کو آگ کہتے ہیں، بجھی کوراکھ بنتے ہیں جس راکھ سے بارود بنے اسے وشوناتھ کہتے ہیں آج بھی ناظرین میں مقبول ہے۔ ۱۹۸۰ءمیں ریلیز ہونے والی فلم ’قرض‘ سبھاش گھئی کے کریئر کی ایک اور سپر ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ دوبارہ جنم لینے پر مبنی اس فلم میں رشی کپور، ٹینا منیم، سمی گریوال، پران، پریم ناتھ اور راج کرن نے مرکزی کردار ادا کیے تھے۔ اس فلم میں سیمی گریوال نے منفی کردار ادا کر کے شائقین کو محظوظ کیا۔ یہ فلم بھی سپر ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ ۱۹۸۲ءمیں سبھاش گھئی نے اپنی پروڈکشن کمپنی مکتا آرٹس قائم کی، جس کے بینر کے تحت انہوں نے ۱۹۸۳ءمیں ریلیز ہونے والی فلم ’ہیرو‘ کی پروڈکشن اور ہدایت کاری کے فرائض انجام دیئے۔ اس فلم کےذریعے سبھاش گھئی نےفلم انڈسٹری کو جیکی شراف اور میناکشی شیشادری کے روپ میں ایک نیا سپراسٹار دیا۔ ۱۹۸۶ءمیں سبھاش گھئی نے دلیپ کمار کےساتھ اپنی ڈریم فلم’کرما‘بنائی۔ دلیپ کمار، نوتن، جیکی شراف، انل کپور، نصیر الدین شاہ، سری دیوی، پونم ڈھلوں اور انوپم کھیر جیسے سپر اسٹارسے سجی فلم کے ذریعہ سبھاش گھئی نے ناظرین میں حب الوطنی کا جذبہ جگایا۔
۱۹۸۹ءمیں ریلیز ہونے والی فلم ’رام لکھن‘بھی سبھاش گھئی کے کرئیر کی سپر ہٹ فلموں میں شامل ہے۔ ۱۹۹۱ءمیں سبھاش گھئی نے دلیپ کمار اور راجکمار کے ساتھ اپنی زبردست فلم ’سوداگر‘بنائی۔ اس فلم کے ذریعے سبھاش گھئی نےمنیشا کوئرالا اور وویک مشران کو فلم انڈسٹری میں لانچ کیا۔ اس فلم کے لیے سبھاش گھئی کو بہترین فلم ڈائریکٹر کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس کے بعد سبھاش گھئی نے ۱۹۹۳ءمیں سنجے دت کے ساتھ ’کھل نائک‘، ۱۹۹۷ءمیں شاہ رخ خان کے ساتھ ’پردیس‘ اور ۱۹۹۹ء میں ایشوریہ رائے کے ساتھ ’تال‘جیسی سپرہٹ فلمیں بنائیں۔ پردیس کے ذریعےسبھاش گھئی نے مہیما چودھری کو فلم انڈسٹری میں لانچ کیا۔ ۲۰۰۰ءکی دہائی سبھاش گھئی کے کیریئر کیلئے اچھی ثابت نہیں ہوئی۔ اس دوران بطور ہدایت کار یادیں، کسنا اور یوراج جیسی فلمیں ریلیز ہوئیں جو ٹکٹ کھڑکی پر بے اثر ثابت ہوئیں۔ سبھاش گھئی نے۲۰۰۸ءکی فلم یوراج کی ناکامی کےبعد فلموں کی ہدایت کاری بند کردی۔ لیکن۲۰۱۴ءمیں فلم’کانچی‘سے بطور ہدایت کار واپسی کی لیکن یہ فلم کامیاب نہیں ہوسکی۔