Inquilab Logo Happiest Places to Work

سچتراسین بیرون ملک ایوارڈ حاصل کرنے والی پہلی اداکارہ

Updated: April 07, 2025, 12:53 PM IST | Mumbai

ہندوستانی فلموں میں سچترا سین کوایک ایسی اداکارہ کےطورپریاد کیا جاتا ہے جنہوں نے بنگلہ فلموں میں قابل تعریف اداکاری کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر بھی خاص شناخت قائم کی۔

Suchitra Sen, the queen of charming style. Photo: INN.
دلکش انداز کی ملکہ سچترا سین۔ تصویر: آئی این این۔

ہندوستانی فلموں میں سچترا سین کوایک ایسی اداکارہ کےطورپریاد کیا جاتا ہے جنہوں نے بنگلہ فلموں میں قابل تعریف اداکاری کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر بھی خاص شناخت قائم کی۔ سچتراسین کا اصل نام روما داس گپتا تھا اور ان کی پیدائش ۶؍اپریل ۱۹۳۱ء کوپونا(بنگلہ دیش)میں ہوئی تھی۔ ان کے والد کرونوم داس گپتا ایک ہیڈ ماسٹر تھے۔ سچتراسین نے ابتدائی تعلیم پونا سے حاصل کی تھی۔ ۱۹۴۷ءمیں ان کی شادی بنگال کے مشہور صنعت کار آدی ناتھ سین کے بیٹے دیبا ناتھ سین سے ہوئی۔ ۱۹۵۲ءمیں سچترا سین نے فلم انڈسٹری میں قدم رکھا اور بنگلہ فلم’’شیش کوتھا‘‘میں کام کیا۔ حالانکہ فلم ریلیز نہیں ہوسکی۔ 
۱۹۵۲ءمیں ریلیز بنگلہ فلم’سارے چتر‘بطور اداکارہ ان کی پہلی فلم تھی۔ اس فلم میں انہوں نے اتم کمارکےساتھ پہلی بار کام کیا۔ نرمل ڈے کی ہدایتکاری میں بنی یہ فلم مکمل طورپر مزاحیہ عنصر لئے ہوئے تھی۔ بہترین اداکاری اور اچھی مزاحیہ اسکرپٹ پر مبنی یہ فلم سپر ہٹ ثابت ہوئی۔ اس کے بعد اس جوڑی نے کئی فلموں میں ایک ساتھ کام کیا۔ ان میں ہرانو سر اور سپتوپدی قابل ذکر فلمیں ہیں۔ 
۱۹۵۷ءمیں اجےسرکا رکی ہدایت میں بنی فلم ہرانو سر ۱۹۴۲ءمیں ریلیز انگریزی فلم رینڈم ہارویسٹ کی کہانی پر مبنی تھی۔ ۱۹۵۵ء میں سچترا سین نےہندی فلم انڈسٹری میں بھی قدم رکھا۔ انہیں شرت چندرکے مشہور بنگلہ ناول ’دیوداس‘ پر مبنی فلم میں کام کرنےکا موقع ملا۔ بمل رائے کی ہدایتکاری میں بنی اس فلم میں انہیں شہنشاہ جذبات دلیپ کمار کے ساتھ کام کرنےکاموقع ملا۔ فلم میں انہوں نے ’پارو‘ کے کردار سے شائقین کے دل جیت لئے۔ 
۱۹۵۷ءمیں سچترا سین کو۲؍ اور ہندی فلموں ’مسافر‘ اور ’چمپاکلی‘ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ ر شی کیش مکھرجی کی ہدایت کاری میں بنی فلم مسافر میں انہیں دوسری بار دلیپ کمارکےساتھ کام کرنے کا موقع ملا جبکہ فلم چمپاکلی میں انہوں نے بھارت بھوشن کے ساتھ کام کیا لیکن دونوں ہی فلمیں باکس آفس پر ناکام ثابت ہوئیں۔ 
۱۹۶۳ءمیں سچترا سین کی ایک اور سپرہٹ فلم ’سات پاکے باندھا‘آئی۔ اس فلم میں اپنی سنجیدہ اداکاری سے انہوں نے ناظرین کے دل جیت لئے اوراس فلم کیلئےانہیں ماسکوفلم فیسٹیول میں سرفہرست فلم اداکارہ کے ایوارڈسے نوازا گیا۔ یہ فلمی دنیا کی تاریخ میں پہلا موقع تھا جب کسی ہندستانی اداکارہ کو بیرون ملک ایوارڈملاتھا۔ اس فلم کی کہانی پر ۱۹۷۴ءمیں فلم کورا کاغذ بنائی گئی تھی۔ 
۱۹۷۵ءمیں گلزارکی ہدایت والی سپرہٹ فلم ’آندھی‘ آئی جس میں انہوں نے سنجیوکمار کے ساتھ کام کیا تھا اس فلم میں انہوں نے ایک سیاسی لیڈر کا کردار ادا کیا تھا۔ اس فلم کا نغمہ ’تیرے بنا زندگی سے شکوہ تو نہیں ‘ اور تم آگئے ہو نور آگیا‘ سدابہار نغموں کی فہرست میں شامل ہیں۔ سچتراسین نے ۱۹۷۸ءمیں بنگلہ فلم’پرونوئے پاش‘ کے بعد فلم انڈسٹری چھوڑ دی اور رام کرشن مشن کی رکن بن گئیں اور سماجی کاموں میں مصروف ہوگئیں۔ ۱۹۷۲ءمیں انہیں پدم شری ایوارڈسے نوازا گیا۔ اپنی اداکاری سےشائقین کے درمیان خاص شناخت بنانے والی سچتراسین ۱۷؍جنوری ۲۰۱۴ءکو اس دنیا سے رخصت ہوگئیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK