ہندی فلموں کی دنیا میں سنیل دت واحد ایسے اداکار تھے جنہوں نے صحیح معنوں میں ’اینٹی ہیرو‘ کا کردار ادا کیا اور اسے برقرار بھی رکھا۔
EPAPER
Updated: May 25, 2024, 10:17 AM IST | Agency | Mumbai
ہندی فلموں کی دنیا میں سنیل دت واحد ایسے اداکار تھے جنہوں نے صحیح معنوں میں ’اینٹی ہیرو‘ کا کردار ادا کیا اور اسے برقرار بھی رکھا۔
ہندی فلموں کی دنیا میں سنیل دت واحد ایسے اداکار تھے جنہوں نے صحیح معنوں میں ’اینٹی ہیرو ‘کاکردار ادا کیا اور اسے برقرار بھی رکھا۔ بلراج رگھوناتھ دت عرف سنیل دت ۶؍ جون ۱۹۲۹ءکو متحدہ ہندوستان کے شہرجہلم(جو اب پاکستان کا حصہ ہے) میں پیدا ہوئے۔ وہ بچپن سے ہی اداکار بننے کےخواہش مند تھے۔ سنیل دت کو اپنے کریئر کے ابتدائی دور میں کافی مشکلات کا سامنا کرناپڑا۔ زندگی گزارنےکیلئےانہوں نے بس ڈپو میں چیکنگ کلرک کےطور پر کام کیاجہاں انہیں ۱۲۰؍روپے ماہانہ اجرت ملتی تھی۔ اس درمیان انہوں نے ریڈیو سلون میں بھی کام کیاجہاں وہ فلمی اداکاروں کاانٹرویو لیاکرتے تھے۔ ہرانٹرویو کے لئےانہیں ۲۵؍روپے ملتے تھے۔ سنیل دت نے اپنے فلمی کریئر کا آغاز ۱۹۵۵ء کی فلم ’ریلوے پلیٹ فارم‘ سے کیا۔ ۱۹۵۵ءسے ۱۹۵۷ءتک وہ فلم انڈسٹری میں اپنی جگہ بنانے کے لیےجدوجہد کرتے رہے۔ ’ریلوےپلیٹ فارم‘ کےبعدانہیں جو بھی کردار ملا اسے وہ قبول کرتے چلےگئے۔ اس دوران انہوں نے کندن، راجدھانی، قسمت کاکھیل اور پائل جیسی کئی بی گریڈ فلموں میں کام کیا لیکن ان میں سے کوئی بھی فلم باکس آفس پر کامیاب نہیں ہوسکی۔
سنیل دت کی قسمت کا ستارہ۱۹۵۷ءمیں ریلیز فلم ’مدر انڈیا‘ سےچمکا۔ اس فلم میں سنیل دت نے نرگس کےچھوٹےبیٹے کا منفی کردار ادا کیا تھا۔ کریئر کےابتدائی دورمیں منفی کرداراداکرناکسی بھی نئےاداکارکیلئےچیلنج سےبھرپورہوتاہے۔ لیکن سنیل دت نے اس چیلنج کوبخوبی قبول کیا اور اینٹی ہیرو کا کردار نبھا کرآنےوالی نسلوں کوبھی ترغیب دی۔ سنیل دت نے کئی فلموں میں منفی رول اداکئےجن میں جینےدو، ریشما اور شیرا، ہیرا، پران جائے پر وچن نہ جائے، ۳۶؍ گھنٹے، گیتا میرا نام، زخمی، آخری گولی، پاپی وغیرہ فلمیں قابل ذکر ہیں۔
مد ر انڈیانےسنیل دت کےفلمی کریئرکےساتھ ہی ان کی ذاتی زندگی پر بہت اثرڈالا۔ اس فلم میں انہوں نےنرگس کے بیٹے کا رول ادا کیا تھا۔ فلم کی شوٹنگ کے دوران نرگس ایک سین میں آگ کی لپیٹ میں آگئی تھیں اور ان کی زندگی خطرہ میں پڑ گئی تھی۔ اس وقت سنیل دت اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر آگ میں کود گئے اور نرگس کو آگ کی لپٹوں سے بچالیا۔ اس درمیان سنیل دت اور نرگس دونوں کی آگ کی لپٹوں سے کافی جل گئے تھے۔ دونوں کواسپتال میں داخل کرایا گیا۔ صحت یاب ہوئے تو دونوں نے شادی کرنے کا فیصلہ کیا۔
فلم میں کامیاب اداکار ہونےکےبعد انہوں نےسیاست میں حصہ لیا اور اس میدان میں بھی انہوں نےمثال قائم کر دی۔ کانگریس پارٹی سے لوک سبھا سیٹ کے لئے وہ پانچ مرتبہ ممبرپارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ سنیل دت منموہن سنگھ حکومت میں کھیل کے مرکزی وزیر بھی رہے۔ سنیل دت اپنےفلمی کریئرمیں دو بار بہترین اداکارکےفلم فیئر ایوارڈسے نواز ے گئے۔ ان میں مجھےجینے دو ۱۹۶۳ء اور ۱۹۶۵ء میں بنی فلم خاندان شامل ہیں۔ ۱۹۶۸ءمیں سنیل دت کو پدم شری سے نوازاگیا۔ سنیل دت نے کئی پنجابی فلموں میں بھی اپنی اداکاری کےجوہردکھائے۔ ۲۰۰۵ءمیں انہیں پھالکے رتن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ سنیل دت نے تقریباً ۱۰۰؍فلموں میں کام کیا۔ بالی ووڈ میں اپنی ایک منفرد شناخت بنانے والے سنیل دت ۲۵؍مئی۲۰۰۵ءکو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔