• Fri, 31 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

برسی پر خراج عقیدت: ثریا نے اپنی آواز اور اداکاری سے مداحوں کو دیوانہ بنایا تھا

Updated: January 31, 2025, 1:11 PM IST | Inquilab News Network

بالی ووڈ میں ثریا کو ایسی گلوکارہ اوراداکارہ کے طورپریاد کیا جاتاہے جنہوں نے اپنی شاندار اداکاری اورجادوئی آواز سے تقریباً ۴؍دہائیوں تک مداحوں کو اپنا دیوانہ بنایا۔ 

Suraiya, the queen of charming performances. Photo: INN
دلکش ادائوں کی ملکہ ثریا۔ تصویر: آئی این این

بالی ووڈ میں ثریا کو ایسی گلوکارہ اوراداکارہ کے طورپریاد کیا جاتاہے جنہوں نے اپنی شاندار اداکاری اورجادوئی آواز سے تقریباً ۴؍دہائیوں تک مداحوں کو اپنا دیوانہ بنایا۔ 
 ۱۵؍جون ۱۹۲۹ء کو پنجاب کےگوجرانوالہ شہر کے ایک متوسط خاندان میں پیدا ہونے والی ثریا کا رجحان بچپن ہی سےموسیقی کی طرف مائل تھا اور وہ پلے بیک سنگربنناچاہتی تھی۔ تاہم انہوں نےکسی استادسے موسیقی کی تعلیم نہیں لی تھی لیکن موسیقی پر ان کی اچھی گرفت تھی۔ ثریااپنے ماں باپ کی اکلوتی اولاد تھیں۔ ثریا نے ابتدائی تعلیم ممبئی کےنیوگرلزہائی اسکول سے مکمل کی۔ اس کےساتھ ہی وہ گھر پر ہی قرآن اور فارسی کی تعلیم بھی حاصل کیا کرتی تھیں۔ بطورچائلڈ اسٹار ۱۹۳۸ءمیں ان کی پہلی فلم ’ اس نے سوچا تھا‘ریلیز ہوئی۔ ثریا کو فلموں میں پہلا بڑا بریک اپنے چچا ظہور کی مددسےملا جو ان دنوں فلم انڈسٹری میں بطور ویلن اپنی شناخت بنا چکے تھے۔ ۱۹۴۱ء میں اسکول کی چھٹيو ں کے دوران ایک بار ثریا موہن ا سٹوڈیو میں فلم تاج محل کی شوٹنگ دیکھنےگئیں۔ وہاں ان کی ملاقات فلم کے ڈائریکٹر نانو بھائی وکیل سے ہوئی جنہیں ثریا میں فلم انڈسٹری کا ایک ابھرتا ہوا ستارہ دکھائی دیا۔ انہوں نے ثریا کو فلم کے کردار ممتاز محل کے لئے چن لیا۔ آکاشوانی کے ایک پروگرام کے دوران موسیقی کےشہنشاہ نوشاد نےجب ثریا کو گاتے ہوئے سنا تووہ ان کے گانے کے انداز سے بہت متاثرہوئے۔ نوشاد کی موسیقی میں پہلی بار كاردار صاحب کی فلم شاردا میں ثریا کو گانے کا موقع ملا۔ 
 اس درمیان ثریا کومحبوب خان کی ’انمول گھڑی‘ میں بھی کام کرنے کا موقع ملا۔ اگرچہ ثریا اس فلم میں معاون ہیروئن کا کردار نبھاتی نظر آئیں لیکن فلم کے ایک گانے ’سوچا تھا کیا کیا ہو گیا‘کے ذریعہ وہ بطور پلے بیک سنگرسامعین کے درمیان اپنی شناخت بنانے میں کافی حد تک کامیاب رہیں۔ اسی درمیان ڈائریکٹر جینت دیسائی کی فلم چندرگپت كے ایک گانے کی ریہرسل کے دوران ثریا کو دیکھ کركے ایل سهگل کافی متاثرہوئے اور انہوں نے جینت دیسائی سےثریا کو فلم تدبير میں کام دینے کی سفارش کی۔ ۱۹۴۵ءمیں ریلیز ہونےو الی فلم تدبير میں کے ایل سہگل کے ساتھ کام کرنے کے بعد آہستہ آہستہ ان کی شناخت فلم انڈسٹری میں بنتی گئیں۔ ۵۰ءکی دہائی میں پیار کی جیت، بڑی بہن اور دل لگی جیسی فلموں کی کامیابی کے بعد ثریا شہرت کی بلنديوں پر جا پہنچیں۔ ان کی جوڑی فلم اداکار دیو آنند کےساتھ خوب جمی اور اس جوڑی نےشاعر، افسر، نیلے اور دو ستارے جیسی فلموں میں کام کیا۔ فلم افسر کی شوٹنگ کے دوران دیو آنند کا جھکاؤ ثریا کی جانب ہو گیاتھا۔ ایک گانے کی شوٹنگ کے دوران دیو آنند اور ثریاکی کشتی پانی میں پلٹ گئی۔ دیو آنند نے ثریاکو ڈوبنے سےبچا لیا۔ اس کے بعد ثریا دیو آنند سے بےانتہا محبت کرنےلگی لیکن ثریا کی نانی کی اجازت نہ ملنےپریہ جوڑی پروان نہیں چڑھ سکی اوردیو آنند نے اس زمانے کی مشہور اداکارہ کلپنا کارتک سے شادی کر لی۔ اس بات سے دلبرداشتہ ثریا نے تمام عمر کنواری رہنے کا فیصلہ کر لیا۔ ۱۹۵۴ء میں آئی فلم مرزا غالب اور وارث کی کامیابی سےثریا ایک بار پھر فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئیں۔ فلم مرزا غالب کو صدرجمہوریہ کے گولڈ میڈل ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ ۱۹۶۳ء میں آئی فلم رستم سہراب کی کارکردگی کے بعد ثریا نے خود کو فلم انڈسٹری سے الگ کر لیا۔ تقریبا ۳؍ دہائی تک اپنی آواز اور اداکاری سے مداحوں کا دل جیتنے والی ثریا نے۳۱؍جنوری ۲۰۰۴ءکو اس دنیا کو الوداع کہہ دیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK