• Tue, 31 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

شام: بشارالاسد کا خوف ختم، ملک میں اسٹینڈ اپ کامیڈی کی واپسی

Updated: December 27, 2024, 6:09 PM IST | Inquilab News Network | Damascus

شام میں بشار الاسد کا تختہ پلٹ ہونے کے بعد اب فنکار خود کو آزاد محسوس کر رہے ہیں۔ انہیں میں سے کامیڈین بھی ہیں، جو بلا خوف طنز و مزاح یا کامیڈی کر سکتے ہیں۔ جبکہ گزشتہ حکومت کے دور میں بشار الاسد کا نام لینا بھی حراست کا سبب بن جاتا تھا۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

شام میں اسد حکومت کے خاتمے کے بعد اب اسٹینڈ اپ کامیڈین کا دور واپس آچکا ہے۔ طنز و مزاح کے فنکار سابق حکمران کا مختلف انداز میں مذاق اڑارہے ہیں، یہاں تک کچھ حد تک نئے حکمرانوں کے تعلق سے بھی ہلکے پھلکے لطیفے بنا رہے ہیں، جس کے ذریعے مزاح کی آزادی کی جانچ بھی ہو رہی ہے۔ انہیں کامیڈین میں سے ایک مالکی ماردینی ہیں، جو خود کو آزاد محسوس کر رہے ہیں۔دمشق کی آرٹ گیلیری میں منعقد ایک شومیں اسٹیج سے جیسے ہی انہوں کہا کہ حکومت گر چکی ہے، پورے ہال میں خاموشی چھا گئی، انہوں نے جیسے ہی پوچھا کیا بات ہے کیا آپ اب بھی ڈرتے ہیں، پورا ہال تالیوں کی آوازاورقہقہوں سے گونج اٹھا۔ ماردینی جو دو سال سے کامیڈی کر رہے ہیں، کہا کہ انہوں نے کبھی سوچا نہیں تھا کہ ایک وقت ایسا بھی آئے گا جب وہ اتنی آزادی سے بات کر سکیں گے۔اب ان کا شو محفوظ ہے۔

یہ بھی پڑھئے: یمن: صنعاء انٹرنیشنل ایئرپورٹ پراسرائیلی بمباری، ڈبلیو ایچ او کے سربراہ محفوظ

۲۹؍سالہ ماردینی کا کہنا ہے کہ ایک وقت تھا جب انتخاب، ڈالر، اوربشارالا سد کا نام لینے پر ہی قید کیا جا سکتا تھا، یا اس سے بھی سخت سزا دی جا سکتی تھی۔پانچ دہائیوں پر محیط آمریت کے بعد عوام نفسیاتی مسائل سے نجات کیلئے کامیڈی شو کا رخ کر رہے ہیں۔آرٹ گیلیری میں منعقد شو میں ۱۳؍ مزاح نگاروں جن میں ایک خاتون بھی شامل تھی،اپنے تجربات ساجھا کئے، اپنی گرفتاری، لازمی فوجی خدمات سے فرار،اور کالا بازاری کے ذریعے ڈالر حاصل کرنے کی کہانی  ان فنکاروں میں سے ایک رامی جابر نے انٹیلی جنس ایجنٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بنا سرکاری مخبر کی موجودگی میں یہ ہمارا پہلا شو ہے۔ انہوں نے اس وقت کو یاد کیا جب شام کی مختلف سیکورٹی اداروں کے ذریعے اسے حراست میں لیا گیا، تشدد کانشانہ بنایا گیا، انہیں ملک میں افراتفری پھیلانے کیلئے بیرون ملک سے بھیجا گیا ایجنٹ قرار دیا گیا۔

یہ بھی پڑھئے: شام: جھڑپیں اور پرتشدد احتجاج، ۲؍شہروں میں کرفیو نافذ

شو میں حصہ لینے والے تمام فنکاروں میں گزشتہ حکومت کے دور کا خوف مشترک تھا، جسے انہوں نے تنقید کا نشانہ بنایا۔ لیکن اب وہ ایک بہتر شام کی امید کر رہے ہیں۔شو میں شرکت کرنے والے ایک شخص نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آزادی اظہار رائے پروان چڑھ رہی ہے۔ اس سے قبل کئی پابندیاں تھی، لیکن اب کوئی خوف نہیں ہے، اور نہ ہی کسی کو جواب دینے کا خوف ہے۔فنکاروں کے ہر ایک قصےسے ہال میں موجود ہر شخص نے خود کو وابستہ کر لیا، یوں محسوس ہوتا تھا جیسے وہ خود ان کی کہانی ہو۔ موجودہ حکمرانوں کے تعلق سے ایک فنکار نے کہا کہ پہلے ہم مشاہدہ کریں گے کہ وہ کیا کرتے ہیں،اس کے بعد کوئی رائے قائم کریں گے۔ہمیں امید ہے کہ ہمیں ہراساں نہیں کیا جائے گا۔ اب خوف ختم ہو چکا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK