• Thu, 26 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

شیلندر کے لکھے ہوئے نغموں کی کشش آج بھی محسوس کی جاتی ہے

Updated: December 14, 2024, 11:24 AM IST | Agency | Mumbai

بالی ووڈ کے معروف نغمہ نگار شیلیندر نے ۲؍ دہائی تک تقریباً ۱۷۰؍فلموں میں زندگی کےہر فلسفہ اور ہررنگ پر بے شمار نغمے لکھے جو آج بھی دنیا بھر میں شوق سےسنے جاتے ہیں۔

Shalindar`s song is sung by Kaif. Photo: INN
شیلندر کے گیت پر کیف ہوا کرتے ہیں۔ تصویر: آئی این این

بالی ووڈ کے معروف نغمہ نگار شیلیندر نے ۲؍ دہائی تک تقریباً ۱۷۰؍فلموں میں زندگی کےہر فلسفہ اور ہررنگ پر بے شمار نغمے لکھے جو آج بھی دنیا بھر میں شوق سےسنے جاتے ہیں۔ ان کےنغموں کی کشش، دھیما پن اور لوچ ایسا تھا جس کی کیفیت سننے والےہی بیان کرسکتے ہیں۔ انہوں نے اپنےنغموں کے ذریعے زندگی کے ہر پہلو کو اجاگر کیا ہے۔ 
 پنجاب کے راولپنڈی شہر (پاکستان) میں ۳۰؍ اگست ۱۹۲۳ء کوپیدا ہونے والے شیلندر کا پورا نام شنکرداس کیسری لال عرف شیلیندر تھا۔ انہوں نے اپنےکریئر کا آغاز ممبئی میں انڈین ریلویز میں نوکری سےکیاتھا۔ ملازمت کے سلسلے میں وہ اکثر سفر میں بھی رہتے تھے۔ اس کے باوجو وہ اپنا زیادہ تر وقت نظمیں لکھنےمیں ہی گزارتے تھے جس کی وجہ سے ان کے افسران ان سے ناراض رہتے تھے۔ نغمہ نگار شیلندر، موسیقار شنکر جے کشن اور فلم ساز، اداکار راج کپور کی ٹیم نے اپنے دور میں بالی ووڈ میں دھوم مچادی تھی۔ انہوں نے ۱۹۵۰ء اور ۱۹۶۰ء کے عشروں میں متعدد معروف ہندی فلموں کے نغمے لکھے جنہیں لازوال شہرت حاصل ہوئی۔ 
 اسی دوران شیلندر ملک کی تحریک آزادی میں شامل ہوگئےاور جلسوں وغیرہ میں اپنی نظمیں پڑھ کر سنایاکرتےتھے۔ سب سے پہلے فلم ساز راج کپور نےشیلندر میں چھپے ہوئے فنکارکو پہچانا۔ 
 یہ اس وقت کی بات ہے جب شیلندر ایک مشاعرےمیں اپنی نظم ’جلتا ہےپنجاب‘ پڑھ رہے تھے۔ راج کپور کو ان کا انداز بہت پسند آیا اور انہوں نےاپنی فلموں کے لئے نغمے لکھنے کی پیشکش کی مگر اس موقع پر نہ جانے شیلندر کو کیا ہوا کہ انہوں نے راج کپورکی یہ پیشکش مستردکردی۔ اس کی بظاہر کوئی معقول وجہ بھی نہیں تھی، مگر بعد میں انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوا تو انہوں نے راج کپور سے خود رابطہ کیا اور ان کی پیشکش قبول کرنے پر آمادہ ہوگئے۔ 
 بطور نغمہ نگارشیلندر نے اپنا پہلا نغمہ ۱۹۴۹ءمیں ریلیز اج کپور کی فلم برسات کے لئے ’برسات میں تم سےملےہم سجن‘ لکھا تھا۔ اسی فلم سے بطور موسیقار شنکر جےکشن نے بھی اپنےکریئرکا آغاز کیا تھا۔ اس فلم کےبعدشیلندر، راج کپور کے پسندیدہ نغمہ نگار بن گئےاور اس جوڑی نےکئی فلمیں ایک ساتھ کیں۔ اس کے علاوہ دیگر فلموں میں آوارہ، آہ، شری ۴۲۰؍، چوری چوری، اناڑی، جس دیش میں گنگا بہتی ہے، سنگم، تیسری قسم، اراؤنڈ دی ورلڈ، دیوانہ، سپنوں کا سوداگر اور میرانام جوکر وغیرہ شامل ہیں۔ 
 شیلندر انڈین پیپلز تھیٹر (اپٹا)کےبانیوں میں سے ایک تھے۔ وہ اپنے نغموں کے لئے۳؍ مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ سے بھی نوازے گئے۔ شنکر جے کشن کے علاوہ نغمہ نگار شیلندر نے بالی ووڈ کے دیگر معروف اور مقبول موسیقاروں کے ساتھ بھی کام کیا۔ شیلندر نے بوٹ پالش، شری ۴۲۰؍ اور تیسری قسم میں اداکاری کےجوہر بھی دکھائےاس کے علاوہ انہوں نے ۱۹۶۰ءمیں فلم پرکھ کیلئے ڈائیلاگ بھی لکھے۔ شیلندر نے فلم’تیسری قسم‘ (۱۹۶۶ء)کی تخلیق کی لیکن باکس آفس پر اس کی ناکامی کے بعد انہیں شدیدصدمہ پہنچا۔ انہوں نے اس فلم پر اپنی ساری جمع پونجی لگادی تھی اور فلم ناکام ہوگئی تھی۔ جس کی وجہ سے انہیں کئی مرتبہ دل کا دورہ پڑا۔ انہوں نے ۱۳؍ دسمبر ۱۹۶۶ءکوراج کپور کو اپنے کاٹج میں بلاکر ان کی فلم میرانام جوکر کا نغمہ ’جینایہاں مرنا یہاں ‘ کو پورا کرنےکا وعدہ کیا تھا لیکن وہ وعدہ ادھورا ہی رہ گیا اور اگلے ہی دن ۱۴؍دسمبر ۱۹۶۶ءکو ان کی موت ہوگئی۔ اسے محض ایک اتفاق ہی کہا جائے گا کہ اسی دن راج کپور کا جنم دن بھی تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK