• Sun, 29 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پرویز مشرف کا سنایا ہوا شعر جسے سن کر منموہن سنگھ بے چین ہو گئے تھے

Updated: December 28, 2024, 9:26 AM IST | Mumbai

’یہ جبر بھی دیکھا ہے تاریخ کی نظروں نے ‘سابق وزیراعظم نے وطن لوٹتے ہی شاعر کو تلاش کیا اور اپنا کلام سنانے کی درخواست کی۔

Manmohan Singh and Pervez Musharraf, both have become a part of history. Photo: INN
منموہن سنگھ اور پرویز مشرف ، دونوں ہی تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں؛۔ تصویر: آئی این این

میں جب منموہن سنگھ وزیراعظم تھے اور پرویز مشرف پاکستان کے صدر توکوشش ہوئی کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں جمی ہوئی برف کو پگھلایا جائے۔ تعلقات اس قدر خراب تھے کہ دونوں  ممالک کے سربراہ  ایک دوسرے کے یہاں آکر نہیں مل سکتے تھے۔  دونوں ممالک کی ٹیمیں آپس میں کوئی کرکٹ میچ نہیں کھیل سکتی تھیں۔ کرکٹ کو بہانہ بنایا گیا اور انگلینڈ میں ہندوستان پاکستان کا میچ منعقد کیا گیا۔ طے ہوا کہ میچ دیکھتے ہوئے منموہن سنگھ اور پرویز مشرف باہمی گفتگو کریں گے۔  ظاہر ہے بات دونوں ممالک کے تعلقات اور حالات پر ہو رہی تھی۔ باتوں باتوں میں مشرف نے منموہن سنگھ کو وہ مشہور زمانہ شعر سنایا:
 یہ جبر بھی دیکھا ہے تاریخ کی نظروں نے 
لمحوں نے خطا کی تھی، صدیوں نے سزا پائی  ہے  

یہ بھی پڑھئے: مروان عبدالحمید (سینٹ لیونٹ) مانچسٹرمیں، موسیقی کے ذریعے فلسطین کا پیغام عام کیا

یہ شعر سن کر منموہن سنگھ بے چین ہوگئے اور پوچھا یہ کس کا شعر ہے ؟ پرویز مشرف نے حیرت سے پوچھا’ ’ آپ نہیں جانتے ؟ یہ تو آپ ہی کے ملک کے ایک شاعر مظفر رزمی کا شعر ہے !‘‘  منموہن سنگھ نے وطن لوٹتے ہی اپنے دفتر کو حکم دیا کہ مظفر رزمی کو تلاش کیا جائے۔ تلاش کیا گیا ۔ منموہن سنگھ نے مظفر رزمی کو مدعو کیا  اور ان  کے شعر کی تعریف کی۔ پھر ان سے  اپنا کلام سنانے کی درخواست کی۔ مظفر رزمی انہیں کلام سناتے رہے اور وہ اس سے محظوظ ہو کر داد دیتے رہے۔ 
 یاد رہے کہ منموہن سنگھ کی پیدائش پنجاب کے چکوال ضلع میں واقع ’گاہ‘ نامی ایک گائوں میں ہوئی تھی جہاں ان کی ابتدائی تعلیم ایک سرکاری اردو اسکول میں ہوئی تھی۔ تقسیم ہند کے وقت محض ۱۶؍ سال کی عمر میں وہ اپنا  سب کچھ یعنی اپنے بچپن کی یادیں  چکوال ہی میں چھوڑ آئے تھے جب وہ وزیر اعظم بنے تو ٹی وی چینلوں نے ان کا اسکول، اسکول کے رجسٹر میں اردو میں لکھا ان کا نام سب دکھایا تھا ۔یہ تو منموہن سنگھ ہی جانتے تھے کہ یہ شعر سن کر انہیں کیا کیا کچھ یاد آ گیا ہوگا۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK