سروں کی ملکہ قرار دی جانے والی گلوکارہ کے گائے ہوئے گیت آج بھی کانوں میں رس گھولتے ہیں۔ ۲۸؍ستمبر۱۹۲۹ءکو مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں پیدا ہونے والی سریلی گلوکار نے ۶؍ سے زائد دہائیوں پر محیط کریئر کا آغاز ۱۹۴۲ءمیں مراٹھی فلم’کتی ہسال‘ کیلئے گانا گا کرکیا۔
سروں کی ملکہ لتا منگیشکر۔ تصویر: آئی این این
سروں کی ملکہ قرار دی جانے والی گلوکارہ کے گائے ہوئے گیت آج بھی کانوں میں رس گھولتے ہیں۔ ۲۸؍ستمبر۱۹۲۹ءکو مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں پیدا ہونے والی سریلی گلوکار نے ۶؍ سے زائد دہائیوں پر محیط کریئر کا آغاز ۱۹۴۲ء میں مراٹھی فلم’کتی ہسال‘ کیلئے گانا گا کرکیا۔ لیکن فلم ریلیز کے وقت یہ گانا فلم میں سے نکال دیا گیا تھا۔ اسکے بعد انہوں نے اسی سال ریلیز ہونے والی مراٹھی فلم’پاہیلی منگلا گور‘ کیلئےگانا گایا۔ اس کے بعد۱۹۴۳ءمیں مراٹھی فلم’گجا بھائو‘ کیلئے ہندی گانا’ماتا ایک سپوت کی دنیا بدل دے تو‘ گایا۔ ۱۹۴۵ء میں وہ ممبئی منتقل ہوگئیں کیوں کہ ان کے سرپرست ماسٹر ونائک کی فلم کمپنی ممبئی منتقل ہوچکی تھی۔ اسی سال ماسٹر ونائک نے ’بڑی ماں ‘ نامی ہندی فلم بنائی جس میں لتا اور ان کی چھوٹی بہن آشان نے ایک چھوٹا رول ادا کیا تھا۔ اس فلم کیلئے لتا نے ایک گانے کی ریکارڈنگ بھی کی تھی۔
۱۹۴۸ء میں ونائک کے انتقال کے بعد ماسٹر غلام حیدر نے لتا کو اپنی سرپرستی میں لے لیا۔ وہ انہیں ششدھر مکھرجی کے پاس لے گئے جو اس دوران فلم ’شہید‘پر کام کررہے تھے۔ لیکن انہوں نے لتا کی آواز کو ’بہت باریک‘بتاکر مسترد کردیا۔ اس وقت غلام حیدر نے کہا تھا کہ مستقبل میں پروڈیوسر اور ڈائریکٹر لتا کے پیروں پر گر کر ’بھیک مانگیں ‘ کہ وہ ان کی فلم کیلئے گائے۔ پھر غلام حیدر نے خود ہی فلم مجبور(۱۹۴۸ء) میں لتا کو’دل میرا توڑا، مجھے کہیں کا نہ چھوڑا‘ گیت گانے کا موقع دیا جو کافی مقبول ہوا۔ ابتدائی طور پر کہا جاتا تھا کہ لتا منگیشکر اس وقت کی مشہور گلوکارہ نور جہاں کی نقل کرتی ہیں لیکن بعد میں انہوں نے خود اپنا انداز قائم کیا۔
کہا جاتا ہے کہ لتا منگیشکر نےپلے بیک سنگر کی حیثیت سے ۳۰؍ہزارکے قریب گانے ریکارڈ کروائے۔ لتا منگیشکر کا نام ۱۹۷۴ء سے ۱۹۹۱ءتک سب سے زیادہ گانوں کی ریکارڈنگ کے حوالے سے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی شامل رہا جس کے خلاف محمد رفیع نےاعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ان کے گانوں کی تعداد زیادہ ہے۔ لتا اپنے دور کے تمام بڑے گلوکاروں کے ساتھ گا چکی ہیں جن میں کشور کمار، محمد رفیع اور مکیش شامل ہیں۔ اس کےعلاوہ انہوں نے نرگس، مینا کماری، وحیدہ رحمان، مدھو بالا، وجنتی مالا، ایشو ریا رائے اور کرینہ کپور خان جیسی ہیروئنوں کے لئے بھی گیت گائے۔
حالانکہ وہ ۶؍فروری ۲۰۲۲ءکواس جہان فانی سے کوچ کرچکی ہیں لیکن ان کے گیتوں کا ترنم، نغمگی اور تازگی لوگوں پراب بھی سحر طاری کردیتی ہے، ان کا ایک نہیں ہزاروں گیت ایسے ہیں جو آج بھی کانوں میں رس گھول رہے ہیں رہے ہیں اور دل ميں اُتر جانے والی ان کی آواز کی کھنک اور شوخی آج بھی سب کے دل کو لبھارہے۔
بھارتی موسیقی میں لتا منگیشکر کی نمایاں خدمات کو دیکھتے ہوئے حکومت ہند نے ۱۹۶۹ءمیں انہیں پدم بھوشن سےنوازا۔ بلبل ہند کے نام سے مشہور لتا کو ۱۹۸۹ءمیں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ، ۱۹۹۹ء میں پدم وبھوشن سےنوازا تھا جبکہ ۲۰۰۱ءمیں لتا منگیشکر کو ملک کے اعلیٰ ترین شہری اعزاز’بھارت رتن‘ سے بھی نوازا گیا۔ اس کے علاوہ ۲۰۰۸ءمیں ۶۰؍ویں جشن آزادی کے موقع پر انہیں لائف ٹائم اچیومنٹ کے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔