• Sun, 29 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ٹام آلٹر اردو کےمداح تھےاوران کا تلفظ بھی بہترین تھا

Updated: September 29, 2024, 10:36 AM IST | Agency | Mumbai

بالی ووڈ مداحوں کے ذہن میں ٹام آلٹرکی پہنچان ایسے اداکار کے طور پر ہے جو فلموں میں انگریز ا کردار ادا کرتا تھا۔

Great actor Tom Alter. Photo: INN
عمدہ اداکار ٹام آلٹر۔ تصویر : آئی این این

بالی ووڈ مداحوں کے ذہن میں ٹام آلٹرکی پہنچان ایسے اداکار کے طور پر ہے جو فلموں میں انگریز ا کردار ادا کرتا تھا۔ ٹام آلٹر کو بھلے ہی کوئی ان کےنام سے نہ جانتا ہوں ، لیکن جب بھی انگریز ایکٹرکانام لیاجاتاہےسبھی کے ذہن میں ایک ہی چہرہ ابھرتا ہے وہ ہے ٹام آلٹر۔ ان کی پیدائیش۲۲؍ جون ۱۹۵۰ء کو اتراکھنڈ کےمسوری میں ہوئی۔ ٹام الٹر ایک امریکی عیسائی مشنری فیملی سےتعلق رکھتے تھے، ان کے دادا ۱۹۱۶ء میں امریکہ کے اوہیو سے ہندوستان آئے۔ ٹام ۱۸؍ برس کی عمر میں امریکی یونیورسٹی میں تعلیم کی غرض سے وہاں چلےگئےلیکن ان کا دل نہیں لگا اور وہ درمیان میں ہی وہاں سےلوٹ آئے۔ اس کے بعد انہوں نےکئی جگہ ملازمتیں کیں۔ انہوں نے ہریانہ کے سینٹ تھامس اسکول میں ٹیچر کی بھی ۶؍ مہینے تک نوکری کی۔ سپراسٹار راجیش کھنہ کی۱۹۶۹ءمیں فلم ارادھنا نے ٹام آلٹر کو اتنا متاثرکیاکہ اسی ہفتے انہوں نے اس فلم کو ۳؍مرتبہ دیکھا۔ ۲؍سال تک ان کے ذہن میں راجیش کھنہ اور شرمیلا ٹیگور چھائے رہے۔ اب بس وہ راجیش کھنہ بننا چاہتے تھے۔ 
 ہیرو بننے کا خواب لے کر ٹام آلٹر نے پونے میں فلم اور ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ میں داخلہ لیا۔ ٹام نے ۱۹۷۴ءمیں ایف ٹی آئی آئی سے گریجویشن کے دوران گولڈ میڈل حاصل کیا۔ اسی دوران انہوں نے نصیر الدین شاہ اور بنجامن گیلانی کے ساتھ ایک کمپنی موٹلےقائم کی اور ڈرامے کی دنیا میں قدم رکھا۔ ڈرامےمیں انہوں نےمرزا غالب پر اسی نام کےپلے اور مولانا عبدالکلام آزاد پر مبنی پلے مولانا میں شاندار کردارا داکئے جس کے لئے انہیں ہمیشہ یا د رکھاجائےگا۔ اردوکے ڈائیلاگ متاثرکن لب و لہجہ کےساتھ اداکرتے تھے اور ان کا تلفظ بھی بہترین تھا، ادب وشاعری سے بھی دلچسپی رکھتے رہے۔ 
 ٹام آلٹر نےبالی ووڈ میں اپنےکریئرکا آغاز ۱۹۷۶ءمیں فلم چرس سے کیا۔ فلم چرس کے بعد انہوں نےشطرنج کےکھلاڑی، دیش پریمی، کرانتی، گاندھی، رام تیری گنگامیلی، کرما، سلیم لنگڑے پے مت رو، پرندہ، عاشقی، جنون، ویر زرا، منگل پانڈے سمیت ۳۰۰؍ سے زائد فلموں میں اپناہنر دکھایا۔ ٹام الٹر نے اپنےکریئرکے دوران ستیہ جیت رے سے لے کر شیام بینگل تک ہندستانی فلم انڈسٹری میں چوٹی کے تقریباً تمام ہدایت کاروں کے ساتھ کام کیا۔  
 انہوں نے کئی بے حد معروف سیریل میں بھی کام کیاجس میں ہندستان ایک کھوج، زبان سنبھال کے، بیتال پچیسی، حاتم، اور یہاں کے ہم سکندر، اہم ہیں۔ ۱۹۸۰ءتا۱۹۹۰ءکےدوران ٹام الٹر اسپورٹس کےصحافی بھی رہے۔ وہ ٹی وی پر سچن تندولکر کا انٹرویو لینے والے پہلےشخص تھے۔ ۲۰۰۸ءمیں انہیں فن اور سنیماکے شعبےمیں بہترین خدمات کے لئے پدم شری ایوارڈبھی دیا گیا تھا۔ ٹام الٹر اسی برس فلم سرگوشیاں میں نظرآئےتھے۔ انہوں نے ۳؍کتابیں بھی تصنیف کیں۔ ٹام الٹر ایک مصنف بھی تھے اور انہوں نے لانگیسٹ ریس، ری رن اٹ ریلٹو اور بیسٹ ان دی ورلڈنامی کتابیں لکھی ہیں۔ انہیں کرکٹ میں خاصی دلچسپی تھی اور اس لئے اسپورٹس صحافی کے طورپر بھی خدمت انجام دی اور کئی رسالوں میں تبصرے لکھتے رہے۔ فلمی صنعت کی ٹیم کے لیے بھی کرکٹ کھیلتے رہے۔ ستمبر۲۰۱۷ءکے آغاز میں انہیں جلد کےکینسرکا پتہ چلا اور۲۹؍ستمبر کی شب میں انہوں نےموت کو گلے لگا لیا۔ اس طرح اردوکا ایک چاہنے والا ہمیشہ کیلئے سب کو الوداع کہہ گیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK