سوڈان میں جاری فوج اور نیم فوجی دستوں کے مابین تصادم کے نتیجے میں دسیوں ہزار افراد ہلاک اور تقریباً ۸۰؍ لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔دونوں متصادم گروہوں پر بھوک کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کرنے کا الزام ہے۔
EPAPER
Updated: January 07, 2025, 1:07 PM IST | Inquilab News Network | Khartoum
سوڈان میں جاری فوج اور نیم فوجی دستوں کے مابین تصادم کے نتیجے میں دسیوں ہزار افراد ہلاک اور تقریباً ۸۰؍ لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔دونوں متصادم گروہوں پر بھوک کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کرنے کا الزام ہے۔
اقوام متحدہ نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ سوڈان میں۲۰؍ ماہ سے جاری فوج اور نیم فوجی دستوں کے درمیان جنگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والے قحط سالی کے حالات کے درمیان ۳؍ کروڑ افراد کو فوری امداد کی ضرورت ہے، جن میں نصف تعداد بچوں کی ہے۔اپریل ۲۰۲۳ءمیں سوڈانی فوج اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان شروع ہونے والی جنگ نے سوڈان کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے قحط کے دہانے پر دھکیل دیا ہے۔اس مسلح تصادم میں ایک جانب دسیوں ہزار افراد مارے گئے ، دوسری جانب ۸۰؍ لاکھ افراد اندرون ملک بے گھر ہو گئے۔تاہم یہ تعداد جنگ سے قبل ۲۷؍ لاکھ بے گھر افراد کے علاوہ ہے۔ اس جنگ نے سوڈان میں دنیا کا سب سے بڑا اندرون ملک نقل مکانی کا بحران پیدا کر دیا ہے۔اس کے علاوہ ۳۳؍لاکھ سوڈانی باشندے جنگ سے بچنے کیلئے ملک چھوڑ چکے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ جنگ نے ملک کی ایک چوتھائی آبادی یعنی ۵؍ کروڑ افراد کوتباہ کردیاہے۔
یہ بھی پڑھئے: چلی: ۶۲۰؍ وکلاء کا غزہ میں جنگی جرائم کے ملزم فوجی کی حراست کا مطالبہ
سوڈان جہاں ۵؍ علاقے پہلے ہی قحط زدہ تھے، اور توقع ہے کہ مئی تک مزید ۵؍ علاقے قحط کی زد میں آجائیں گے۔اس وقت ۸۱؍ لاکھ افراد بڑے پیمانے پر فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں۔سوڈان کی فوج سے منسلک حکومت نے قحط کی تردید کی ہے۔جبکہ امدادی ایجنسیاں سفارتی دشواری، اور تشددکے سبب امداد کی رسائی بند ہونے کی شکایت کر رہی ہیں۔فوج اور آر ایس ایف دونوں پر بھوک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا الزام ہے۔اقوام متحدہ نے اپنے ہدف کا محض ایک چوتھائی حصہ ہی بطور امداد جمع کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
سوڈان کو اکثر دنیا کی فراموش کردہ جنگ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ جو انسانیت کو درپیش ہولناکیوں کے باوجود مشرق وسطیٰ اور یوکرین کی جنگ کی خبروں کے شور کے نیچے دب گئی ہے۔